Showing posts with label jadu. Show all posts
Showing posts with label jadu. Show all posts

Jadu aur nafsi ulum ki nauyat

جادو اور نفسی علوم کی نوعیت جادو اور نفسی علوم کی نوعیت پروفیسر محمد عقیل جادو ،سحر یا نفسی علوم کی حقیقت کیا ہے؟ ہمیں سحر کی نوعیت کو مختصرا جان لینا چاہئے۔کچھ اسکالرز درست طور پر بیان کرتے ہیں کہ جس طرح اللہ نے انسان کو مادی علوم دیے ہیں اسی طرح نفسی یا روحانی علوم بھی دیے ہیں۔ میری دانست میں مادی علوم اپنی ذات میں حرام نہیں بلکہ ان کا حصول اور استعمال انہیں حرام بناتا ہے۔ بالکل ایسے ہی نفسی یا روحانی علوم اپنی ذات میں حرا م نہیں بلکہ ان کے حصول کا طریقہ اور استعمال انہیں ناجائز بناتا ہے۔ نفسی علوم حرام ہیں یا حلال؟ نفسی علوم کو دو حصوں میں منقسم کیا جاسکتا ہے ایک وہ جو جائز ہیں اور دوسرے وہ جو ناجائز ہیں۔جائز نفسی علوم کو عام طور پرپیراسائکولوجی، روحانی علوم، ہپناٹزم، ٹیلی پیتھی وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جبکہ ناجائز نفسی علوم کو جادو، سحر، سفلی علم ، کالا علم وغیرہ سے موسوم کیا جاتا ہے۔ نفسی علوم دووجوہات کی بنا پر ناجائز ہوتے ہیں۔ایک تو ان کے حصول کا طریقہ اور دوسرا ان کے استعمال کا طریقہ۔ اگر کوئی نفسی علم شیطانی قوتوں سے مدد لے کر حاصل کیا جائے تو ناجائز ہے۔ ماہرین کے مطابق کہ جنات میں موجود شیاطین انسان کو مدد فراہم کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں وہ انسان سے شرک کرواتے ، اپنی پوجا کرواتے، اپنے کسی دیوی یا دیوتا کی پوجا کراتے ، کسی انسان کو قتل کراتے یا کسی اور گناہ کبیرہ کا ارتکاب کراتے ہیں۔ چونکہ اس علم کا حصول شرک و کفر پر مبنی ہے اسی لئے اس علم کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ نفسی علوم کی دوسری قسم اپنی ذات میں جائز ہے انہیں ہم جائز نفسی علوم یا پیراسائکوکولوجی کہہ سکتے ہیں۔ ان کے جائز ہونے کی وجہ ان کا حصول کا طریقہ ہے۔ ان کے حصول میں کسی شیطانی قوت یا شرک کی آمیزش نہیں ہوتی۔ یا تو اس علم جائز مذہبی روایات سےاخذ کیا جاتا ہے یا پھر نیوٹرل طریقہ لیا جاتا ہے جس پر کوئی شرعی یا اخلاقی قدغن نہیں۔ البتہ یہ علم اس وقت ناجائز ہوجاتا ہے جب اس سے غلط قسم کے مقاصد حاصل کیے جائیں جیسے کسی کو قتل کرادینا، کسی کو ایذا پہنچانا وغیرہ۔ نفسی علوم کی کیا حدود ہیں؟ اس بارے میں ہمیں اطمینا ن رکھنا چاہیے کہ نفسی علوم خواہ کسی بھی نوعیت کے ہوں ، ان کا اثر محدود ہوتا ہے۔ کچھ نفسی علوم محض آنکھوں کو دھوکا دے کر اپنا کام کرتے ہیں، کچھ کسی اور ذریعے سے۔ لیکن ان کا ثر اتنا ہی محدود ہوتا ہے جتنا ماد ی علوم کا۔ مثال کے طور پر انسان ٹیکنالوجی کی مدد سے آج ہوائی جہاز تو بنا سکتا ہے لیکن اس کی اپنی محدودیت ہے۔ یعنی ایسا نہیں کہ یہ جہاز ایک مخصوص اسپیڈ سے زیادہ تیز اڑے جیسے لائٹ کی اسپیڈ، یا یہ بغیر رن وے کے اڑ پائے ، یا بنا ایندھن چلے یا لوہے کی بجائے کاغذ کا بن جائے یا کروڑوں لوگوں کو ایک ساتھ اپنے اندر سمولے۔ بالکل اسی قسم کی محدودیتیں نفسی علوم میں بھی ہوتی ہیں۔ نفسی علوم کے ذریعے کوئی دنیا فتح نہیں کرسکتا اگر ایسا ہوتا تو دنیا پر جادوگروں اور پیراسائکلوجی کے ماہرین کا راج ہوتا۔ نفسی علوم کے ذریعے کوئی انسان کو جانور اور جانور کو کسی اور شکل میں تبدیل نہیں کرسکتا ورنہ جادوگر اپنے دشمنوں کو نہ جانے کیا بناچکے ہوتے۔ ان کے ذریعے دولت کو اٹھا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں لے جاسکتا ورنہ سارے کالے علم کے ماہر اپنے گاہک تلاش کرنے کی بجائے یہی کام کررہے ہوتے اور آج سب سے زیادہ مالدار ہوتے۔ ان علوم کے ذریعے مادے کی ہیت نہیں بدلی جاسکتی ورنہ دنیا کی ساری مٹی سونا ہوچکی ہوتی اور کاریں یا دیگر چیزیں سائنس دان نہیں جادوگر بنارہے ہوتے۔ جادو اور سحر کی محدودیت کو اسی طرح کامن سینس اور مشاہدے کی بنیاد پر چیک کیا جاسکتا ہے۔ سحر یا نفسی علوم کا طریقہ واردات کیا ہے؟ نفسی علوم دو یا تین طریقوں سے کام کرتے ہیں لیکن سب کا اثر انسان کی نفسیات پر پڑتا ہے۔ ایک طریقہ موکل کے ذریعے عمل میں آتا ہے۔ اس میں ہمزاد یا جنات کو اپنا تابع یا دوست بنا کر کام کیاجاتا اور ان سے اپنا کام کرایا جاتا ہے۔ یہ جنات لوگوں کی نفسیات پر حملہ کرتے، انہیں ڈراتے ،دھکماتے ، مختلف روپ میں آتے ، انہیں ٹیلی پتھی کی ذریعے اپنے شیطانی خیالات سے پریشان کرتے ہیں تاکہ اپنے وکیل کے مذموم مقاصد پورا کرسکیں۔ ان کو البتہ یہ اختیار نہیں ہوتا کہ کسی کی جان لے لیں۔ اگر ایسا ہوتا تو شیطان سب سے پہلے اللہ کے نیک بندوں اور داعیوں کو ہلاک کردیتا ۔ ان شریر جنات کا اثر زیادہ تر کمزور نفسیات رکھنے والے لوگوں پر ہوتا ہے جبکہ مضبوط نفسیات والے لوگ اس سے محفوظ رہتے ہیں۔ شیطان یا جنات کسی کو نفسیاتی طور پر مایوس کرکے خودکشی پر تو مجبور کرسکتا ہے لیکن براہ راست قتل کرنے کی طاقت اس میں نہیں۔ جادو کا دوسرا طریقہ کچھ غیب کی خبریں معلوم کرنا ہوتا ہے۔ قرآن کے مطابق اس کاا یک طریقہ تو یہ ہے کہ جب ملائے اعلی سے احکامات کا نزول ہوتا اور اوپر کے فرشتوں سے یہ بات نیچے زمین کے فرشتوں کو بتائی جارہی ہوتی ہے جو کچھ شریر جنات یہ باتیں سن لیتے ہیں۔ گوکہ انہیں مار کر بھگادیا جاتا ہے لیکن وہ کچھ باتیں الٹے سیدھے طریقے سے سن کر اپنے وکیلوں کو بتادیتے ہیں جن میں وہ دس جھوٹی باتیں ملاکر بات بیان کردیتا ہے۔ ایک ماہر کے مطابق اس کا دوسرا طریقہ کسی شخص کی نفسیات کوپڑھنا ہوتا ہے۔ ٹیلی پیتھی کے ذریعے شیاطین انسان کی موجودہ سوچ کو پڑھ سکتے ہیں ۔ یعنی ایک انسان اس وقت کیا سوچ رہا ہے اس کو شیاطین پڑھ کر اپنے وکیلوں کو بتاسکتے ہیں البتہ انہیں انسان کی ماضی کی سوچ کو جاننے کا اختیار اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک کہ وہ انسان ان سوچو ں کو خیالات میں نہیں لاتا۔ لیکن یہ علم بھی بہت ادھورا ہوتا ہے کیونکہ ایک انسان کی کچھ وقت کی سوچ سے پورے معاملے کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ کیا عامل صحیح علم رکھتے ہیں؟ ایک اندازے کے مطابق نوے پچانوے فی صد سے زائد عامل جعلی ہوتے یا ادھورا علم رکھتےاور عوام کی نفسیات سےکھیلتے ہیں۔ اس بات کا کس طرح پتا چلے گا کہ یہ علم جادو یعنی حرام عمل ہے یا ایک نفسی علم؟ اس کا بہت آسان جواب ہے۔اگر کوئی شخص یہ دعوی کرتا ہے کہ یہ کالا علم ہے تو اس کے پاس تو پھٹکنا بھی نہیں چاہیے۔ جو لوگ روحانی علم کے ذریعے علاج کا دعوی کرتے ہیں ان کے تعویذ وغیرہ کو کھول کر دیکھنا چاہئے ۔ اگر اس میں شیطانی کلمات لکھے ہوں یا ایسے کلمات ہوں جو ناقابل فہم ہوں تو فورا اجتناب برتنا چاہیے۔ اگر کوئی ایسا عمل ہو جس میں گندگی وغیرہ کی ہدایت ہو تو گریز کرنا چاہیے جیسے کچھ عملیات باتھ روم میں ہوتے ہیں، کچھ غلاظتوں پر۔ کیا روحانی علوم یعنی قرآن کے ذریعے علاج جائز ہے؟ سورہ فاتحہ دم وغیرہ کرنا، آیت الکرسی کے ذریعے حفاظت طلب کرنا، سورہ الفلق اور سورہ الناس کو جاد و کے توڑ کے لئے استعمال کرنا اور دیگر سورتوں سے علاج کرنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ لیکن جیسا کہ ہم نے پیچھے واضح کیا کہ جادو اور نفسی علوم کا اثر نفسیاتی ہوتا ہے اس لئے جو بھی پڑھا جائے اس کا ترجمہ یا مفہوم ضرور ذہن میں رکھا جائے ورنہ ماہرین کے مطابق شفا کے امکانات کم ہوتے یابالکل ہی نہیں ہوتے۔ کیا تعویذ وغیرہ جائز ہیں جبکہ کچھ احادیث میں گنڈے اور تعویذ کو ممنوع قرار دیا گیا ہے؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ دنیا کے بے شمار علوم ایسے ہیں جو انسان کے نفع کے لئے بنائے گئے ہیں ۔ انسان ان سے حسب ضرورت استفادہ کرسکتا ہے۔ دین اس وقت ان علوم میں مداخلت کرتا ہے جب ان میں کوئی اخلاقی یا شرعی قباحت پائی جائے۔ جیسے میڈیا سائنسز ایک نیوٹرل علم ہے جس کے پڑھنے یا نہ پڑھنے پر مذہب کا کوئی مقدمہ نہیں۔ اگر یہ علم انسانوں کو نقصان پہنچانے میں استعمال ہو اور اس سے محض فحاشی و عریانیت اور مادہ پرستی ہی کو فروغ مل رہا ہو تو مذہب مداخلت کرکے اس کے استعمال پر قدغن لگاسکتا اور اسے جزوی طور پر ممنوع کرسکتا ہے۔ میرے فہم کے مطابق کچھ ایسا ہی معاملہ نفسی علوم کا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں یہ علم سحر کی حیثیت سےیہود اور کچھ مشرکین کے پاس تھا ۔ چونکہ کسی پیغمبر کی بعثت کو ایک طویل عرصہ گذرچکا تھا اس لئے ان علوم پر بھی شیاطین کا قبضہ تھا ۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اصلاح معاشرہ اور تطہیر کا کام کیا تو اس علم پر بھی خاص طور پر توجہ دی۔ اس زمانے میں تعویذ ، گنڈے اور دیگر چیزیں مشرکانہ نجاست رکھتی تھیں اس لئے انہیں ممنوع اور حرام قرار دے دیا گیا۔ اصل علت یا وجہ جادو یا شرک تھا تعویذ کا استعمال نہ تھا۔ اس کی بہترین مثال تصویر ہے۔ تصویریں اس زمانے میں بنائی ہی شرک کی نیت سے جاتی تھیں اس لئے جاندار کی تصویر بنانا ممنوع کردیا گیا۔ لیکن بعد میں جب تصویروں میں علت نہیں رہی تو علما نے اسے جائز قرار دے دیا۔ یہی معاملہ تعویذ گنڈوں کےساتھ بھی ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ تعویذ وغیرہ کا براہ راست دین سے کوئی تعلق نہیں اور یہ نفسی علوم کا ایک طریقہ اور ٹول ہے۔ چنانچہ اگر کوئی تعویذ شرکیہ نجاستوں سے پاک ہے تو اس پر وہی حکم لگے گا جو دم درود یا دیگر روحانی علوم پر لگتا ہے۔ دین کا نفسی علوم کے بارے میں کیا رویہ ہے؟ دین حرام قسم کے نفسی علوم کے استعمال کو قطعا ممنوع کردیتا ہے ۔ جائز نفسی علوم کے استعمال پر بھی دین کوئی بہت زیادہ حوصلہ افزائی نہیں کرتا بلکہ اس کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ سنت سے ثابت ہے کہ آپ نے کسی کو رزق کے حصول کے لئے وظیفہ نہیں بلکہ دنیاوی عمل بتایا، بیماری کا علاج دم درود سے نہیں بلکہ طبیب اور مادی اسباب سے کیا، جنگ میں کامیابی کے لئے مراقبوں اور مکاشفوں سے مدد نہ لی، مستقبل کے لیے ستاروں کی چال کو درخور اعتنا نہ سمجھا، مشکلات ہے حل کے لیے اسباب کرنے کے بعد اللہ پر توکل کیا تعویذ گنڈے نہیں کیے۔ کیونکہ آپ کا مقصد ایک حقیقت پسند اور توہمات سے پاک امت کا قیام تھا ۔ نفسی علوم پر بھروسہ نہ کرنے کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ یہ علوم باقاعدہ سائنس نہیں بن پائے ہیں۔ سائنس جس طرح سبب اور اثر یعنی کاز اور افیکٹ (Cause and Effect) تعلق کو قطعیت کے ساتھ بیان کرتی ہے، یہ علوم ابھی اس پریزینٹیشن سے کوسوں دور ہیں۔ اسی لئے ان کا استعمال عام طور پر توہمات کو فروغ دینے کا باعث بن سکتا ہے۔ البتہ کوئی وظیفہ یا عمل اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درست طور پر منسوب ہے یا تجربہ کی بنا پر اس کی قطیعت ثابت ہوچکی ہے تو اس کے استعمال میں کوئی قباحت معلوم نہیں ہوتی۔ ہارو ت و ماروت پر جو علم اتارا گیا تھا کیا وہ جادو تھا؟ جیسا کہ ہم نے پڑھا کہ جادو حرام ہے اور اس کی وجہ ا س میں شرک کی علت کا ہونا ہے۔ ظاہر ہے اللہ تعالی اپنے فرشتوں کے ذریعے اس قسم کا کوئی علم کیسے اتار سکتے ہیں جس میں شرک کی آلائش ہو۔ میری رائے کے تحت ہاروت و ماروت پر اتارا گیا علم پیراسائکلوجی کے جائز علوم میں سے ایک تھا ۔ البتہ اس کا استعمال منفی و مثبت دونوں طریقوں سے کیا جاسکتا تھا۔ جیسا کہ اسی آیت میں ہے: غرض لوگ ان سے (ایسا) سحر سیکھتے، جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں۔ اور خدا کے حکم کے سوا وہ اس (سحر) سے کسی کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے تھے۔ اور کچھ ایسے سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے۔(البقرہ ۱۰۲:۲) اس آیت میں ہے کہ اس علم سے فائدہ بھی پہنچ سکتا تھا اور نقصان بھی ۔ لیکن انہوں نے صرف نقصان پہنچایا جس میں سرفہرست میاں بیوی میں جدائی تھی۔ اس کی وجہ بھی کچھ علما کے نزدیک یہ تھی کہ بنی اسرائل کو اس دور میں غیر یہودی عورت سے شادی کرنا ممنوع تھا۔ اس وقت خواتین کی کمی تھی اس لَئے لوگ جدائی ڈلواکر اس کی عورت کو اپنی بیوی بنانا چاہتے تھے۔ تو بہر حال وہ علم کسی طور شرکیہ یا ممنوع علم نہ تھا بلکہ اپنی اصل میں جائز تھا۔ اس کے منفی استعمال کی مذمت کی گئی ہے۔ یعنی وہ علم اپنی ذات میں حرام نہیں بلکہ آزمائش تھا ۔ البتہ اس کا منفی استعمال اسے حرام بنا رہا تھا کیا جادو کرنا کفر یا شرک ہے؟ چونکہ جادو میں شرک و کفر کی آمیزس ہوتی ہے اور اس میں خدا کے علاوہ دیگر قوتوں کی مدد مانگی جاتی ہے اس لئے جادو کرنا حرام اور شرک ہے۔ اسی طرح جادو کا استعمال بالواسطہ طور پر شرک و کفر کے درجے تک لے جاتا ہے۔ کیا جادو کا توڑ جادو سے ہوسکتا ہے؟ جادو کا توڑ کوئی روحانی یا نیوٹرل علم تو ہوسکتا ہے لیکن جادو نہیں۔ نوٹ: اس تحریر میں میں نے کئی علما ، ماہرین اور مفسرین سے برا ہ راست یا بالواسطہ استفادہ کیا ہے۔ ان سب کا نام لکھنا تو ممکن نہ تھا البتہ ان سب کا میں عمومی طور پر شکر گذار ہوں ۔ پروفیسر محمد عقیل ۲۷ اکتوبر ۲۰۱۵ ۱۳ محرم الحرام ۱۴۳۷ ہجری

JADU KI HAQIQAT AUR ILAJ

AASEB/JADU KI HAQIQAT AUR ILAJ
GALLERY

Ab agar kahin shaitan ka asar ho jaye kisi pe jadu hojaye to insaan kya kare?

Boht sare log jadu ke tod ke liye jin’nat nikalwane ke liye amilon ke paas jate hai, aur ghair sharayi tariqe istemal karte hai, aur wo phir unse kehte hai Bakra laaao aur usko zubah karo aur uska khuun(blood) lo muqtalif  baal(hair) laao.
Is tarah ki bohut si chize phir hazaron rupye un se batoor lete hai. Basa awqat wo putle banakar unpar suinyan lagate hai bhut kuch karte hai.
To uske liye ek to ye hai ki uska tod sharayi tareeqe se hona chahiye ghair masnoon aur ghair sharayi tareeqe istemal nahi karna chahiye kyunki “jaan to gayi imaan na jaye”. Jaan ko nuksan to hua bimari hui takleef hui lekin imaan na jaye. Iske liye Nabi ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм ne jahan muqtalif  ilaj bataye hai ya kuch ilaj Quran paak se tajweez kiye jate hai uske sath sath kuch aur tareeqe bhi bataye gaye hai jaise khajure khana, ye ek difaai tareqa hai aur agar ho bhi chuka ho aisa asar to mazeed is tareeqe ko jaari rakha jasakta hai.

Iske alawa ek aur tareeqa ye hai ke sabz bery ke 7 patte(leaf) le kar do pathron ke darmiyan usko kuta jaye aur phir kute hue patte in me itna pani mila liya jaye ki jo nahane ke liye kafi ho, phir ye ayaat padhkar pani par dum kare:
In ayat ko (auzubillahi minashaitan nir rajeem) padh kar padha jayega.

Sab se pehle (ayatal kursi) iske baad sureh al araaf ki ayat no:117 se 122 tak

Fir sureh yunus ki ayat no:79 se 82 tak

Fir sureh taha ki ayat no:65 se 70 tak

Iske alawa Muawwazatain (qul aoozu bi rabbil falaq aur qul aoozu bi rabbin naas) aur surah Kafiroon aur sureh Ikhlaas yani 4 Qul.

ye ayat padh kar bery ke patte walon pani par dum kare aur 3 ghoont pani pee le aur baqi pani se nahalee in shaa Allah faida hoga.Bahut ho ye amal 2 ya 3 martaba dohralene se koi harj nahi yaha tak ke marz khatam hojaye. Ye tareeqa husband wife me iqtelaf dur karne ka ilaj bhi hai, Is baat ka zikr Ibne ba’az ne apne fatawe me kia hai,aur musannaf abdul razzaq me bhi ye milta hai.Ye bilkul aisa hi ilaj hai jaise aap nahate waqt dettol pani me dal lete hai. Aap dekhte honge ki murde ko bhi bery ke pattao se nhilaya jata hai safai ke liye.Jahan gandagi hoty hai najasat hoti hai waha par Jinnaat aate hai jadu ka asar hota hai to us asar ko dur karne ke liye kya zaruri hai ke bimaar ko nehlaya jaye. Uspe pani dala jaye iske liye bery ke patte istemal kiye jaye.

Phir isi tarah duaen padhi jaye,aur khas taur par jo Hazrat Musa (a.s) aur jadu garon ke muqable me jo ayat hai un ayaat ko padha jaye:

sureh taha ayat no-69

is ke alawa sureh unus ki ayat no-79 se 82.

pure yaqeen se ayaat ko padhe phir sureh al ara’af ayat no-118

Fir sureh Taha ki ayat no-69

In ayat ko padh kar dum karke pii le ya is se naha le aur in ayat ka zikr karte rahe.

Fir isi tarah ye dua mange: RABBI INNI LIMA ANZALTA ILAY YAUMIN QHAIRIN FAQEER
Tarjuma: ALLAH JO KHAIR BHI TU MERY TARAF NAZIL KARE MAI USKA MOHTAAJ HOONMAI TUJHSE BHALAYI CHAHTA HOON)

Fir : IHDINAS SIRATAL MUS TAQEEM – ALLAH HAME SEDHA RASTA DIKHA

Fir  IYYAKA NA BUDU WA IYYAKA NASTAEEN – HUM TERY IBADAT KARTE HAI AUR TUJH SE MADAT CHAHTE HAI.

Fir RABBIGH FIR WARHUM WA ANTA QHAIRUR RAHIMEEN – ALLAH TU BAKHSH DE AUR REHEM FARMA AUR TU SAB SE BADA REHEM KARNE WALA HAI.
Ye kuch auraat jo hai Quran paak ki ayat se aur Hadees se aur masnoon dua’on ki shakal me hai. Inka padhna jadu ke tod me bohut mufeed hai. Ye zikr e ilahi hai, phir subah shaam ki duaien.

Baa’az ghizayen hai jo insaan ko is bimary me shifa dety hai jaise ki shahed(honey). Quran paak me iske bare me ata hai ki Allah ne ise shifa kaha hai.

Isi tarah kalonji, iske bare me Hadees me ata hai ki is me maut ke siwa har bimary ka ilaj hai.(kalonji ko 3 ya 7 dane khani chahiye).

Isi tarah barish ka pani isme naha bhi sakte hai ya phir isko ikhatta karke naha sakte hai. Quraan paak me Allah farmate hai, “ humne asman se barkat wala pani utara hai”.

Isi tarah Zaitoon ka tel(olive oil). Iske mutalliq Aap ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм ne farmaya ki is tel ko khao aur is se massage karo beshak ye ek mubarak daraqt se hai. Quran paak me is daraqt ko (shajaratan mubaraka) kaha gaya hai.Ye sab cheeze tajrubeh se bhi sabit hai aur ayat aur ahadees se bhi sabit hai.

Apni zindagi me apni gizaaon ko saaf rakha jaye aur aisy chizen istemal ki jaye jo insan ki sehat ko bhi durust rakhe aur aise tamaam qisam ke shar(nuksaan dene wali cheze) hai in se mehfooz bhi rahe.
Nabi ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм ne farmaya jis ghar me Sureh Baqara padhi jaye us ghar me shaitan dakhil nahi ho sakta.

Hazrat Abdullah bin Masood r.a. se marwi hai ki jo shaks sureh baqara ki pehli 4 ayaat ,ayatal kursi aur iske baad ki 2 ayate aur isi surat ki akhri 3 ayat raat ke waqt padhle to us raat shaitan uske ghar nahi ja sakta aur us din ko aur uske ghar walon ko shaitan ya aur koi bury cheez sata nahi sakty.Ye 10 ayaat agar kisi majnuun par padhy jaye to uska diwana pan dur hojata hai. Ye Abdullah bin Masood ne farmaya.

Isi tarah muawwazatain Nabi ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм par jab Yahud ne jadu kia to Allah ne ye surten nazil farmayi jis ki wajah se jadu ka asar zail hua.
Hazrat Ayesha se marwi hai ki Rasool ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм ye dono surten padh kar apni dono hathon par phunk liya karte the phir sar mooh apne tamaam jism  par fer liya karte the( yani apna dum khud karte the). Raat ko sote waqt padh kar dono hathon pe funk maar ke phir usko jahan jahan tak hath pohunch ta hai sare jism ko waisa kiya jaye.Rasool(s.a.w)ka irshad hai ke agar kisi ko shaitaan qhwaab me daraye to wo ye dua padhe: “AOOZU BI KALI MAATIL LAHIT TAMMATI MIN GHAZABI HI WA IQABIHI WA SHARRI IBADIHI WA HAMAZA TISH SHAYATEENUW WA AYIN YAHZUROON”. MAI ALLAH KE PURE KE PURE KALIMAT KE SATH US KE GHAZAB AUR USKE AZAB AUR USKE BANDON KE SHAR SE AUR SHAITANO KE WASWASON SE PANAH MANTA HOON AUR YE KE WO HAZIR HO MERE PAAS.

Jab ye duaen padhi jayengy to in shaa Allah in asarat se mehfooz rahenge. Aur yaad rahe ke Quran paak khud shifa hai. Agar Quraan paak ko tarteel ke sath padha ya suna jaye to bhut asar hota hai aur khususan Ayatal Kursi ka sunna kasrat ke sath is se fayda hota hai. Ye chize in shaa Allah aisy shar aur musibataon se bachao ka faida hogyyQuran paak me Allah farmate hai, “aur humne Quran majid ko utara jo momino ke liye shifa aur rehmat hai”. to quraan paak ka padhna shifa aur rehmat hai.

Harzat Ayesha r.a. ki ek hadees hai jisme ata hai ki ek martaba Huzur ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм unke paas aye aur wo ek aurat par dam kar rahi thy to aap ne farmaya Iskailaj Quran Majeed se karo yaani Quraan Majeed ka kuch hissa padh kar is par dam kardo.Is se pata chalta hai ki agar koi shaks bimaar hai chahe jismani bimari hai ya qhouf zada hai ya nazar ka shikar hai ya jadu ka shikar hai aise tamaam logo par quran paak ki ayat padh kar dum kiya jasakta hai,Dum ka matlab sans yani padh kar us par funk maar dena.Sureh Fatiha padhna kyunki wo Shifa hai.

Aap ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм ne dum karne ki ijazat di hai, lekin dum wo kia ja sakta jo shirk se paak hoo. Aap ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм ke paas chand log aye aur unhone kaha ki hum jahiliyat ke daur me dum kiya karte the yaani bimaro ke ilaj ke liye too aap ne farmaya Apne dum mujh par pesh karo batao ki kya padhte the aur har aisa dum durust hai jisme koi shirk na paya jata ho, lekin ye yaad rahe ki jadu ke mutalliq  Nabi ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм ne farmaya, “jis ne kuch bhi sikha jadu me se thoda ho ya zyada us ka muamla Allah se khatam”.Aap ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм ne farmaya jis ne ilme nujum ka kuch hissa hasil kiya to goya usne itna jadu sikh liya aur jis qadar sikhta jayega utna hi uski wajah se gunah me izafa hota chala jayega.Sitaron ka ilm aur usko sitare kya kahte hai sikhne me yaqeen karne me us par amal karne me usko istemal karne me usko padhne me to ye lagu chiz hai. Nabi ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм ne is se mana kiya hai.

Kahte hai ki burai jo hoty hai uske qareeb se bhi guzarne se uska asar aane ka dar hota hai.Isi tarah ek aur chiz aap ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм ne farmaya ki jo shaks girah lagate hue phunk maare us ne jadu kia aur jo jadu kare usne shirk kia. Baaz waqt log aise karte hai ki koi kalam padhte hai aur phir us me girah lagake usme phunk maarte hai to ye jadu hota hai.
Girah lagana matlab bandish karna, bandish ka matlab band karna, nazar band, shadi band, bache band, rizq band, khayal band, lekin iska asar jab hota hai tab Allah chahta hai.

Aisa bhi hota hai ki logo ko thory si bhi takleef ho to jadu samjha jata hai,aisy hamawat ka bhi shikar nahi hona chahiye ki choty se choti takleef ko bhi jadu ka naam dediya jaye. Is se insaan jab tabahon me giraftar hota hai to uski amal ki salahiyat aur uski creativity mutasir hone lagty hai, to shaitan hum ko aam taour par ye khayal dilata hai ki hum aise waswason ka shikar hojaye take hum kaam na kare, to agar koi aisa wehem ane lage to aoozobillahi mins shaitan nirrajeem  padhe, ayatal kursi padhe, qul padh kar apne upar dum karlee aur wo dua padhe jo Hazrat Kaabul ahbaar padhte the.

Umooman ye hota hai ki jab aap koi acha kaam shuru karte ho to shar ki quwwaten aapki khilaaf hojaty hai. Shaitan insaan muqtalif tarah ke log wo apko appreciate karne ke bajaye ap par hasad karne lagte hai ya apke sath bura chahte hai.Aisi tamam chizen insan ko khaouf zada rakhty hai.Yaad rahe ki Nabi ѕαℓℓαℓℓαн нυ αℓℓαyнє ωαѕαℓℓαм ne aisy tamaan wahem se panah mangy hai, Aap dua manga karte the ki Aye Allah mai tafaqqurat aur gam se panah chahta hoon kyun is liye ke jab insan ke dil me ghum jagah pakadty hai to koi kaam nahi hosakta, khauf jagah pakadle to bhut si apni quwwaton aur salahiyataon se mehroom hojata hai. Isi tarah koi aur pareshani insaan ko bewajah lag jaye jiski koi haqeeqat nahi bas wahem par mabni hai to insaan bhut se kaaramatul mufeed kaam kar nahi sakta.Is liye in chizon se insaan bacha rahe, ya uska zahen khali rahe to insan jo apni positive salahiyaten hai unko khair ke raste me lagata rehta hai.Kuch chizen hamary control me nahi hoty jaise agar koi shaks hum se hasad karra hai to aap kis tarah use pakad ke roke, baaz waqt pata chal jata hai to aap uske sath acha salook karte hai jiski wajh se ho sakta ki uska gussa thanda hojaye, lekin basa awqat pata nahi chalta aur wo dil hi dil me jalra hota hai aur piche piche jade gaadra hota hai aur aapko pata hi nahi chalta wo kya karra hota hai.

Ab aise logo ke khilaf aap kya difa(bachao) karenge apna to behtar ye hai ki aap Allah se madat maang le aur dua mang le aur sari chizon se be niyaz ho kar jo kar rahe hai wo karte jaye  kyunki waqt jo hai wo bhut qeemty cheez hai wo fikr aur pareshaniyon me gawane ke liye nahi hai. Boht si chizon ka ilaaj hamare paas nahi hota,to momin ke li ye dua asliha ki tarah hai.

SHAITAANI WASWASE AUR UNKA ILAAJ GALLERY

SHAITAANI WASWASE AUR UNKA ILAAJ
GALLERY
۞ Abu Hurairah r.a. Se riwayat hai ki Rasool ѕαℓℓαℓℓαнυ αℓαyнє ωαѕαℓℓαм ne Farmaya, “Beshak! Allah ne meri Ummat ko un waswaso se darguzar farmaya hai, Jo seeno me paida hote hain. Jab tak log un par Amal na kare, ya zubani Izhar na kare.

Sahih Al Bukhari, hadith-2528. 

Fiqah alhadeeth:

۩1. Taibi Sharah Mishkaath me kalam ka khulasa ye hai ke, waswaso ki do qisme hai.

Awwal: Jo baghair ikhtiyar ke, khud bakhud dil me paida hote hai, jis me aadmi ka zaati irada shamil nahi hota. Ye waswasa tamaam shariyato me Qabil e maafi hai.
Duwwam: Apne ikhtiyar aur Zaati Irade ke saath Dil me burai ka tasawwur paida karna. Ye waswasa Shariyat e Muhammadiya me is waqt tak qaabil e maafi hai, jab tak is waswase wala, zuban se izhaar ya Jismani Amal na karde.

۩2. Ummat e Muhammadiya ѕαℓℓαℓℓαнυ αℓαyнє ωαѕαℓℓαм ko sabiqa ummato par Fazilat haasil hai.

۞ Abu Hurairah r.a. se riwayat hai ki Rasool ѕαℓℓαℓℓαнυ αℓαyнє ωαѕαℓℓαм ke paas kuch Sahaba r.a. tashreef laaye aur Aap ѕαℓℓαℓℓαнυ αℓαyнє ωαѕαℓℓαм se pucha, “Hum apne Dilo me aisi baate mahsus karte hai jinhe hum bayaan karna bohot bada (gunah ya ghalat kaam ) samajhte hai.”
Aap ѕαℓℓαℓℓαнυ αℓαyнє ωαѕαℓℓαм Ne farmaya,”Kya Tum ne aisa mahsus karliya hai?”
Unhone kaha,”Ji haan.”
Aap ѕαℓℓαℓℓαнυ αℓαyнє ωαѕαℓℓαм ne farmaya,” Ye sareeh (waazeh) Eemaan hai.”

Sunan Abu Dawud, Hadith-5092. Sahih (Shaikh Albani)

Fiqah al Hadeeth:

۩1. Bure waswaso se nafrat karna Khalis Eemaan ki nishani hai.
۩2. Zaati o Khufiya Masail ke liye Ulma e haq ki taraf Rujoo karna, taake wo kitab o sunnat ka hukm batade, bilkul sahih tareeqa hai.
۩3. Sahaba karam r.a. Imaan ke Ãala tareen darjaat par faaiz the.
۩4. Bure waswaso se bachne ke liye har waqt Kitaab o sunnat par amal aur azkaar e sahiha o kalmaat e taiyyeba me masroof rahna chahiye.

۞ Abu Hurairah r.a. se riwayat hai ki Rasool ѕαℓℓαℓℓαнυ αℓαyнє ωαѕαℓℓαм ne farmaya, “Tumhare paas shaitaan aata hai, to kahta hai, Ise kis ne paida kiya? Ise kis ne paida kiya? Hatta ke wo kahta hai ki Tere Rabb ko kis ne paida kiya?
Jab baat yahan tak pohoch jaye to ASTAGHFAAR karna chahiye aur is khayaal ruk Jana chahiye.

Sahih al Bukhari, hadith-3276.

Fiqah al Hadeeth:
۩1. Dilo me bure waswase dalne wala shaitaan hai.
۩2. Bure khayalaat se bachne ka behtareen tariqa ye hai me Aadmi, ÀUOOZUBILLAH padhe, ASTAGHFAAR kare aur dil me ALLAH s.w.t. ka khauf taari kare.
۩3. Bure khayalaat se bachne ke liye puri koshish karni chahiye warna àin mumkin hai ke ye khayalaat insaan ko Kufr, Shirk aur Gunaah ki taraf fer de aur wo halaak hojaye.

۞ Abu Hurairah r.a. se riwayat hai ke Rasool ѕαℓℓαℓℓαнυ αℓαyнє ωαѕαℓℓαм Ne farmaya, “Log ek dusre se Sawal (par sawal) karte rahenge, hatta ke kaha jayega, Allah ne ye makhlooq paida ki hai, pass Allah ko kis ne paida kiya hai? Jo shakhs ye (shaitani waswasa) mahsus kare to kah de, “Main Allah aur us ke Rasool par imaan laaya hu.”

Sahih Muslim, hadith-242.

Fiqah al hadeeth:
۩1. Shaitani sawalat aur ghalat waswasu se apne ap ko har mumkin tareeqe se bachana chahiye.

🌷🌷🌷🌷MAKTABA AL FURQAN SAMI GUJARAT 9998561553 🌷 🌷 🌷 🌷 🌻 🌻 🌻 🌻

Jin wa shayatin utar ne ka tariqa

��������������������
��جن وشیاطین اتارنے کے شرعی طریقے
====================

1⃣مریض پر قرآن کی سب سے عظیم سورت فاتحہ بار بار پڑھی جائے تو جادو زائل ہوجائے گا اور مریض اللہ تعالی کے حکم سے شفایاب ہوگا۔اس کی دلیل یہ ہے کہ ایک صحابی نے مسحور پر سورہ فاتحہ کے ذریعہ دم کیا تو ٹھیک ہوگیا۔(السلسلة الصحيحة – 2027)

2⃣قرآنی آیات کے ذریعہ :
٭{وأوحينا إلى موسى أن ألق عصاك فإذا هي تلقف ما يأفكون فوقع الحق وبطل ما كانوا يعملون فغلبوا هنالك وانقلبوا صاغرين} الاعراف117۔119
٭{ وقال فرعون ائتوني بکل ساحر عليم فلما جاء السحرة قال لهم القوا ما انتم ملقون فلما القوا قال موسى ما جئتم به السحر ان الله سيبطله ان الله لا يصلح عمل المفسدين ويحق الحق بکلماته ولو کره المجرمون } یونس/ 79۔82
٭{ قالوا يا موسى اما ان تلقي واما ان نکون اول من القى قال بل القوا فاذا حبالهم وعصيهم بخيل اليه من سحرهم انها تسعى فاوجس في نفسه خيفة موسى قلنا لا تخف انک انت الاعلى والق ما في يمينک تلقف ما صنعوا انما صنعوا کيد ساحر ولا يفلح الساحر حيث اتى } طہ65۔59

بےشک یہ آیات اور اسکے ساتھ سورہ فاتحہ اور سورہ (قل ہو اللہ احد) اور آیۃ الکرسی اور معوذتین (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) اگر قاری پانی میں پڑھے اور اس پانی کو مريض کو پلایا جائے یا اس پر بھادیا جائے (یعنی غسل کرے) تو اسے اللہ کے حکم سے شفا یابی نصیب ہوگی۔

3⃣سات بیری کے پتے کوٹ کر پانی میں ملائیں اور اس پر آیات اور سورتیں جو اوپر مذکورہیں اور مسنون دعائیں پڑھیں تو یہ پانی پیا بھی جائے اور اس سے غسل بھی کرے اوریہ عمل متعدد بار کیا جائے یہاں تک کہ اللہ کی حکم سے شفا مل جائے۔

4⃣ایک جن نبی کریم ﷺ کے پاس آگ لے کر آیا جلانے کےلیے، تو رسول اللہ ﷺ نے یہ دعا پڑھی : " أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنْ السَّمَاءِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ " تو اسکی آگ بجھ گئی ۔ [ مسند احمد 3/419 (15035) , مسند ابی یعلى 12/238]

5⃣مسحور کو مدینہ طیبہ کا عجوہ کھجور کھلایا جائے ، اس میں اللہ تعالی نے شفا رکھی ہے ۔
نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں: اگر کوئی شخص عجوہ کھجوریں سات عدد نہار منہ کھالے تو اس دن زہر اور جادو اس بندے پر اثر نہیں کرتا [ صحیح بخاری کتاب الأطعمۃ باب العجوۃ (5445) ]۔

6⃣نبی کریم ﷺ پر لبیدبن الاعصم یہودی نے جادوکیا۔ آپﷺ پر جادو کا اثر ہوا۔ کہ آپ کے تخیلات پر اثر پڑگیا۔ آپ کو خیال ہوتا کہ میں نے کھانا کھا لیا ہے حالانکہ آپ نے نہیں کھایا ہوتا تھا۔ آپ کو خیال ہوتا تھا کہ میں نے نماز پڑھ لی ہے حالانکہ پڑھی نہیں ہوتی تھی۔ تخیلات میں اثر ہوگیا۔ تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے نسخہ بتایا سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کا۔سورۃ الفلق اور سورۃ الناس نبی کریمﷺ نے پڑھی تو اللہ تعالیٰ نے جادو ختم کردیا ۔ خواب میں نظر آگیا کہ جادو کس چیز پر کیا گیا ہے وہ فلاں کنویں کے اندر کھجور کے تنے کےنیچے دبایا ہوا ہے۔ تو جادو کو نکال کر ضائع کردیا۔ جادو کا اثر ختم ہوگیا, یہ طریقہ کار ہے رسول اللہ ﷺ کا ۔[ صحیح البخاري کتاب الطب باب السحر (5763) صحیح مسلم کتاب السلام باب السحر (2189)]

7⃣حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: اور میں نے اور میرے علاوہ کئ اور لوگوں نے بھی اسکا تجربہ کیا ہے کہ زم زم کے پانی سے عجیب بیماری سے شفایابی ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالی کے حکم سے مجھے بہت سے امراض سے زم زم سے شفا ملی ہے اور میں نے ان لوگوں کا بھی مشاہدہ کیا ہے جو اسے بہت دنوں بطور غذا استعمال کرتے رہے تقریبا نصف مہینہ یا اس سے بھی زیادہ اور انہیں بھوک محسوس نہیں ہوئی۔ زاد المعاد (3/129)

��سحر میں مفید بعض مسنون دعائیں :

✅" اللهم رب الناس اذھب الباس واشف انت الشافی لا شفاء الا شفاؤك لا يغادر سقما "تین بار

✅" بسم الله ارقيك من كل شئ يؤذيك ومن شر كل نفس أو عين حاسد الله يشفيك بسم الله أرقيك " تین بار

✅"اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّة مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَہَامَّة وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَامَّة"

✅"لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ" سوبار

⛳⛳⛳⛳⛳⛳⛳⛳