بسم الله الرحمن الرحيم
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ نے 12-رجب – 1436 کا خطبہ جمعہ بعنوان "گناہ کا احساس،،، اور توبہ کی ترغیب" ارشاد فرمایا، جس کے اہم نکات یہ تھے: ٭ متقی کیلئے دو تاج ٭ نسب نامہ اور اعمال نامہ٭ گناہ کا احساس٭ سود سے بچیں، تقوی اختیار کریں٭ کسی کو حقیر مت سمجھیں ٭ توبہ کی ضرورت ٭ کب تک توبہ میں تاخیر۔۔۔٭ توبہ کا وقت ٭ حقوق العباد توبہ سے نہیں ادائیگی سے معاف ہونگے ٭ کامیاب لوگوں کی 9 صفات ٭ سعودی عرب کا اعزاز ٭ نعمت امن کا شکر ادا کریں ٭ ملکی قیادت کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا عزم۔
پہلا خطبہ:
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ لاَ أَبْغِي بِهِ بَدَلاَ
حَمْدًا يُبَلِّغُ مِنْ رِضْوَانِهِ الأَمَلَا
کسی معاوضے کے بغیر میں اللہ کی ایسی تعریفیں کرتا ہوں جو مجھے میری تمنا کے مطابق رضائے الہی تک پہنچا دے
وَبَعْدُ : إِنِّي بِالْيَقِينِ أَشْهَدُ
شَهَادَةَ الْإِخْلَاصِ أَنْ لَا يُعْبَدُ
حمد کے بعد: میں یقین و اخلاص کیساتھ گواہی دیتا ہوں کہ
بِالْحَقِّ مَأْلُوهٌ سِوَى الرَّحْمَنِ
مَنْ جَلَّ عَنْ عَيْبٍ وَعَنْ نُقْصَانِ
رحمن کے سوا کسی حقیقی معبود کی عبادت نہ کی جائے، وہی ہر عیب و نقص سے پاک ہے۔
وَأَنَّ خَيْرَ خَلْقِهِ مُحَمَّدَا
مَنْ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى
اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ خیر الخلق محمد ﷺ ہمارے پاس نشانیاں اور ہدایت لے کر آئے
صَلَّى عَلَيْهِ رَبُّنَا وَمَجَّدًا
وَالْآلِ وَالصَّحْبِ دَوَامًا سَرْمَدَا
اللہ تعالی ان پر آپکی آل و صحابہ کرام پر دائمی و سرمدی رحمتیں نازل ، اور انکی شان بلند فرمائے
يا رَبِّ فَاجْمَعْنَا مَعاً وَنَبِيَّنا
فِي جَنَّةٍ تُثْنِي عُيُونَ الحُسَّدِ
پروردگار! ہمیں جنت میں اپنے نبی کا ساتھ نصیب فرما، جس سے حاسدوں کی آنکھیں پھر جائیں
في جَنَّةِ الفِردَوسِ وَاكْتُبْهَا لَنَا
يَا ذَا الْجَلَالِ وَذَا الْعُلَا وَالسُؤْدُدِ
یا ذوالجلال ! بلندیوں والے اور کامل اختیارات والے بادشاہ! ہمارا یہ ساتھ جنت الفردوس میں ہمارے لیے لکھ دے
مسلمانو!
تقوی الہی اختیار کرو، کیونکہ صرف متقی با مراد ، جبکہ لاپرواہ اور بد بخت ہی نا مراد ہونگے۔
وَعَلَى التَّقِيِّ إِذَا تَرَسَّخَ فِي التُّقَى
تَاجَانِ تَاجُ سَكِيْنَة ٍ وَجَلَالِ
متقی اگر تقوی کی انتہا تک پہنچ جائے تو اس کے سر پر سکینت و جلال کے دو تاج ہونگے
وَإِذَا تَنَاسَبَتِ الرِّجَالُ، فَمَا أرَى
نَسَباً يَكُوْنُ كَصَالِحِ الأعْمالِ
اگر لوگ نسب نامے پر فخر کریں ، تو میرے نزدیک نیک اعمال جیسا کوئی نسب نامہ نہیں ہے۔
فرمانِ باری تعالی ہے: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ}اے ایمان والو! تقوی الہی اختیار کرو، اور سچے لوگوں کے ساتھ رہو۔ [التوبۃ : 119]
اللہ کے بندو!
ماضی میں گزرنے والوں سے سبق حاصل کرو، قضا و قدر کے اچانک فیصلوں سے ڈرو، اور دہکتی ہوئی آگ سے بچو۔
وابْكِ على ذَنْبٍ وقَلْبٍ قَدْ قَسَا
كالصَّخْرِ مِنْ هَوَاهُ لَمْ يَسْتَفِقِ
اپنے جرائم اور پتھر جیسے سنگ دل پر آنسو بہاؤ، جسے اپنی خواہش پرستی سے ہوش ہی نہیں آتا
وَكُنْ خَمِيصَ البَطْنِ مِنْ زَادِ الرِّبَا
وخَمْرَةَ التَّقْوَى اصْطَبِحْ واغْتَبِقِ
سودی زاد راہ سے اپنے پیٹ کو خالی رکھو، جبکہ تقوی کے گھونٹ صبح و شام پیا کرو
ولا تُنَقِّصْ أحَداً فَكُلُّنَا
مِنْ رَجُلٍ وأصْلُنَا مِنْ عَلَقِ
کسی کو حقیر مت سمجھو، کیونکہ ہم سب ایک مرد سے ہیں، اور خون کے لوتھڑے سے پیدا ہوئے ہیں
والْخُلْدُ قَدْ مَزَّقَ قَومَ سَبَا
وهَدَّ سَدّاً مُحْكَمَ التَّأَنُقِ
[کیونکہ]وقت نے قوم سبا کو اور ان کے کمال مہارت سے بنائے گئے ڈیم کو تباہ کر کے رکھ دیا
اے نفس! گناہوں سے توبہ کر، تمہیں کسی مقصد سے پیدا کیا گیا ہے، اے نفس! مٹی تلے دبنے سے پہلے توبہ کر لے، اے نفس! اس سے پہلے توبہ کر لے کہ تمہیں نا چاہتے ہوئے بھی قبر میں رہنا پڑے ۔
أَيَا نَفْسُ بِالْمأْثُورِ عَنْ خَيْرِ مُرْسَلٍ
وَأَصْحَابِهِ وَالتَّابِعِينَ تَمَسَّكِي
اے نفس! خیر الرسل ﷺ، صحابہ و تابعین سے ثابت شدہ اعمال پر سختی سے کار بند رہو
وَخَافِي غَدًا يَوْمَ الْحِسَابِ جَهَنَّمًا
إِذَا نَفَحَتْ نِيرَانُهَا أَنْ تَمَسَّكِ
کل آنے والے یوم حساب سے ڈرتے رہو، کہ کہیں جہنم کی آگ بھڑکے تو تمہیں اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔
اپنے مولا کی نافرمانی کرنے والے!
اپنی خواہشات کو بھڑکا کر ان کیلئے اندھے بن جانے والے!
اپنی دنیا کو آخرت پر ترجیح دینے والے!
کثرت سے گناہ کرنے والے!
نمازوں کو ضائع کرنے والے!
حقوق اللہ اور زکاۃ کی ادائیگی نہ کرنے والے!
مال کو جمع کر کے انہیں تجوریوں میں محفوظ کرنے والے!
اے ظلم کے رسیا شخص!
اے وہ شخص ! جس کی علامت لوگوں کو تکلیف دینا بن چکی ہے!
آخر کب تک اپنی خواہش پرستی میں مگن رہو گے؟ آخر کب تک نڈر رہو گے، حالانکہ تم نے اس دنیا سے جانا ہی ہے؟ جلد از جلد توبہ کر لو، زندگی ختم ہونے سے پہلے، اچانک موت آنے سے قبل توبہ کر لو، کہیں بیماری اور بڑھاپا توبہ کرنے میں حائل نہ ہو جائے۔
آنیوالے کل تک توبہ مؤخر کرنے والے شخص! تم کل کیسے توبہ کرو گے، تم تو کل کے مالک ہی نہیں ہو! تم کل کیسے توبہ کرو گے ہو سکتا ہے کل آنے سے پہلے تم چلے جاؤ!
قَدِّمْ لنفسِـَك توبةً مَرجُوَّةً
قَبْلَ الْمَمَاتِ وَقَبْلَ حَبْسِ الْأَلْسُنِ
اپنے لیے پُر امید توبہ کر لو، اس سے پہلے کہ موت آئے یا زبان بند ہو جائے
بَادِرْ بِهَا غَلْقَ النُّفُوْسِ فَإِنَّهَا
ذُخْرٌ وَغُنْمٌ لِلْمُنِيْبِ الْمُحْسِنِ
روح قبض ہونے سے پہلے توبہ کر لو، کیونکہ یہی موقع رجوع اور اچھے کام کرنے والے کیلئے غنیمت ہوتا ہے
فرمانِ باری تعالی ہے: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا} اے ایمان والو! اللہ کی طرف سچی توبہ کرو[التحريم : 8]
سچی توبہ ہی تمہیں گری ہوئی حرکتوں سے روکے گی، تمہیں گناہوں اور برائیوں سے منع کرے گی، ساتھ میں فرائض و واجبات کی ادائیگی کیلئے رغبت بھی دلائے گی، اسی طرح ماضی میں ہونے والی کمی کوتاہی کے تدارک کیلئے ہمت بھی باندھے گی۔
جس شخص نے کسی بھی مسلمان کیساتھ بدسلوکی کی ، اس پر ظلم کیا، تھپڑ مارا، گالی دی، اس کا مال ہڑپ کر گیا، یا اس کے حقوق نہ دئیے اور محروم رکھا، تو اسے چاہیے کہ اپنی اس زیادتی کا مداوا کر لے، اس کیلئے معافی مانگے یا حق ادا کر دے۔
کیونکہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ: (جس کسی شخص نے اپنے بھائی پر ظلم کرتے ہوئے اس کی ہتک عزت کی ہو یا حق ہڑپ کیا ہو، تو وہ اس کی معافی آج ہی مانگ لے، اس سے پہلے کہ درہم و دینار ختم ہو جائیں ، پھر وہاں [قیامت کے دن] ظلم کی مقدار کے برابر ظالم کی نیکیاں مظلوم کو دے دی جائیں گی، اور اگر اس کی نیکیاں بھی ختم ہوگئیں تو مظلوم کے گناہ لیکر ظالم پر ڈال دیے جائیں گے) بخاری
ایسا شخص بہت ہی کامیاب ہے جس نے بس میں ہوتے ہوئے اپنے معاملات سدھار لیے، اور وقت نزع آنے سے پہلے توبہ بھی کر لی، اور اپنی دنیاوی زندگی میں آخرت کیلئے مفید عمل بھی کیے۔
پھر اس کی وفات ان نو صفات پر ہوئی جو کہ سورہ توبہ کی ایک عظیم آیت میں مذکور ہیں: {التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدُونَ الْآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّهِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ} توبہ کرنے والے، عبادت گزار، حمد خوانی کرنے والے، روزے رکھنے والے، رکوع اور سجدے کرنے والے، نیکی کا حکم کرنے والے، برائی سے روکنے والے، اور حدودِ الہی کی پاسداری کرنے والے لوگوں کیساتھ مؤمنوں کو بھی خوشخبری دے دیں۔[التوبة : 112]
اللہ تعالی مجھے اور آپکو توبہ و رجوع کرنے والوں میں شامل فرمائے، اور اچھا اجر پانے والا بنائے ، ہمیں جنت میں بغیر حساب و عذاب کے داخل فرمائے ۔
میں اسی پر اکتفا کرتا ہوں اور اللہ تعالی سے بخشش کا طلب گار ہوں، تم بھی اسی سے بخشش طلب کرو، بیشک وہی توبہ کرنے والوں کو بخشنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ:
ہمہ قسم کی حمد اللہ کیلئے ہے، وہی ہمیں خزانے اور رزق سے نوازتا ہے، اس کے بغیر ہمیں یہ دونوں نعمتیں بالکل بھی میسر نہیں ہو سکتی تھیں ،میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہ یکتا و تنہا ہے، اسی نے متقین کیلئے جنت اور سرکشوں کیلئے جہنم بنائی، جو کہ جچا تلا بدلہ ہے، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں، آپ نے محبت، رحمت، شفقت اور خشیت کا عملی نمونہ بنتے ہوئے امت کی خیر خواہی فرمائی، اللہ تعالی آپ پر ، نیکیوں کیلئے بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی آپکی آل، اور صحابہ کرام پر ڈھیروں رحمتیں اور سلامتی نازل فرمائے۔
حمد و صلاۃ کے بعد:
مسلمانو!
اللہ سے ڈرو، کہ تقویٰ الہی افضل ترین نیکی ہے، اور اسکی اطاعت سے ہی قدرو منزلت بڑھتی ہے {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ} اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے، اور تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں آئے۔[آل عمران: 102[
مسلمانو!
آپ اس وقت ایک پاکیزہ ملک میں رہ رہے ہو، جو کہ امن و امان کا گہوارہ اور اس کی معیشت مضبوط ہے، حکمران کتاب و سنت سے محبت اور انکے نفاذ کو اپنا منشور سمجھتے ہیں ، یہ ملک مضبوط ٹھوس بنیاد پر قائم ہے، جو کہ دین، عقیدہ توحید، ایمان، سنت نبوی، اسلامی شریعت، اتحاد، یگانگت، حکمت و قوت پر مشتمل ہے۔
اس لیے اس عظیم اور بے پناہ نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرو، اس کیلئے صرف اللہ کی اطاعت کرو، اور نافرمانی سے اجتناب کرو، اپنے ملک کے امن و اتحاد کی حفاظت کرو، اپنے ملک کو بیوقوف اور شر انگیز لوگوں سے محفوظ رکھو، بے دین خارجیوں سے، اور گمراہ کن ، فتنہ پرور لوگوں سے اپنے ملک کو بچاؤ، یہ لوگ تمہارے ملک میں بے چینی پیدا کرنا چاہتے ہیں، اور تمہاری خوشحالی کو زبوں حالی میں بدلنا چاہتے ہیں۔
ہم اپنے قائد اور حکمران خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، وہ عزم و ہمت اور ثابت قدمی کے پیکر ہیں، اور یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم عہدِ دفاع، وفا اور ولاء پر قائم ہیں ، ہم ہر مشکل گھڑی کا سامنا کرینگے، بلکہ اپنے وطن مملکت سعودی عرب کیلئے جان نچھاور کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔
ہم اپنی قیادت کو گمراہ گروہ کے خلاف کامیابیاں حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
اسی طرح حکومت کو مضبوط ترین بنانے کیلئے صادر شدہ شاہی فرامین کیلئے بھی برکت کی دعا کرتے