بغیر وضو اذان دینے کا حکم
==============
وضو کی حالت میں اذان دینا مستحب ہے لیکن وضو کے بغیر بھی اذان دینا جائز ہے اور اگر کسی شخص نے بغیر وضو اذان دیدی ہے تو اذان بہر حال ہو گئی ، وضو کرکے پھر سے اذان دینے کی ضرورت نہیں ۔
اسکی دلیل:
عن عائشة قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر الله عز وجل على كل أحيانه۔(سنن ابی داود )
سیدہ عائشہ ؓ کا یہ فرمان ہےکہ ’’ نبی ﷺ ہر حال (ہر کیفیت) میں ﷲ کا ذکر کیا کر تے تھے۔
٭ابراہیم نخعی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں ’’ بغیر وضو اذان دینے میں کوئی حرج نہیں ‘‘
٭ابن حزم رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اذان اور اقامت ہر حالت میں کفایت کر جاتی ہے خواہ انسان بے وضو ہو یا غیر قبلہ کی طرف رخ کیا ہو ، لیکن افضل یہی ہے کہ انسان با وضو قبلہ رخ کھڑا ہو کر اذان دے ۔ (المحلی ٩٠/٣)
٭لجنہ دائمہ کمیٹی کے علماء سے بغیر وضو کے اذان دینے کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا : "حدثِ اصغر یا حدثِ اکبر کے ہوتے ہوئے اذان دینا درست ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ ان دونوں سے پاکی کی حالت میں اذان دی جائے"۔
"فتاوى اللجنة الدائمة" (6/67)
ترمذی شریف میں بغیر وضو کے اذان دینے کی کراہت کے متعلق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دو روایت آئی ہیں۔ ایک مرفوعا اور دوسری موقوفا۔
( لَا يُؤَذِّنُ إلَّا مُتَوَضِّئٌ ) (رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ ح:147بواب الصلوٰۃ ، باب ماجاء فی کراھیۃ الاذان بغیر وضوء )
ترجمہ :"باوضو شخص ہی اذان کہے" ۔
شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اﷲ نے دونوں ہی روایات کو ضعیف قرار دیا ہے۔
دیکھیں : ( "تمام المنة" ص :154)
بغیر وضو کے اذان دینا جائز ہے اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ بغیر وضو کے ہی اذان دی جائے ، یا بلاوضو اذان دینا اپنی عادت بنالے بلکہ باوضو اذان دینے کا اہتمام کرے ۔
٭ابن قدامہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ مؤذن کے لئے حدث اصغر اور جنابت دونوں سے پاک ہونا مستحب ہے ۔ (المغنی 1/248)
٭شیخ ابن باز رحمہ اﷲ نے فرمایا ’’ باوضو اذان اور اقامت کہنا سنت ہے ۔ البتہ اگر (کبھی ) بلا وضو اذان و اقامت کہہ دی تو درست ہے صحیح ہے ( فتاویٰ نور علی الدرب345/6 بحوالہ مکتبہ شاملہ)
No comments:
Post a Comment