Darmi qutni

دارمی
الدارمی ابو محمد عبداللہ کی ولادت سمرقند میں 181ھ میں ہوئی۔ یہ مشہور محدث کے علاوہ بڑے زاہد و مرتاض تھے۔ انھوں نے احادیث کی جستجو میں خراساں، شام، عراق، حجاز و مصر کا سفر کیا اور بڑے بڑے ائمہ احادیث سے استفادہ کیا۔ مسلم، ابو داؤد، نسائی مشہور ائمہ حدیث انھیں کے شاگردوں میں سے تھے۔ ان کا مجموعہ احادیث"المسند" بہت مشہور ہے۔ انہوں نے تفسیر قرآن بھی لکھی۔ ان کی ایک اور کتاب"کتاب الجامع" بھی بہت مشہور ہے۔ ان کا انتقال 255ھ میں ہوا۔

دار قطنی
الدار قطنی ابوالحسن علی بن احمد بن مہدی نہایت مشہور محدث، تجوید اور ادبیات کے ماہر تھے۔ ان کی ولادت دار قطن (بغداد) میں ہوئی۔ انھوں نے مختلف مقامات کا سفر کیا۔ احادیث جمع کیں اور محدثین کی صف میں اول جگہ پائی۔ انھوں نے جمع احادیث میں زیادہ تر اصول و روایت سے کام لیا اور یہ ان کی وہ خصوصیت ہے کہ جو بہت کم دوسرے محدثین میں پائی جاتی ہے۔

ان کی مشہور تصانیف میں السنتہہ، الزامات علی الصحیحین، کتاب الاربعین، کتاب الافراد، کتاب الامانی، کتاب المستنجد، کتاب الرویتہ، کتاب الضعفاء، کتاب القرات شامل ہیں۔ ان کا انتقال 385ھ میں ہوا۔

امام واقدی
الواقدی ابو عبداللہ محمد بن عمر علم قرآن، فقہ و حدیث کے ماہر تھے۔ مگر مشہور ہوئے مورخ کی حیثیت سے ہارون رشید، ما مون اور یحییٰ بر مکی سبھی ان کے قدر دان تھے۔ ان کی ولادت مدینہ میں 130ھ میں جبکہ انتقال 207ھ میں ہوا۔ ان کی مشہور تصانیف۔ اخبار مکہ، التاریخ وا لمغازی والمبعث، فتوح الشام، فتوح العراق، صفین، تاریخ کبیر، تاریخ الفقہا ء وغیرہ۔

سرخشی
سرخشی شمس الائمہ ابوبکر محمد بن احمد پانچویں صدی ہجری میں ماورا لنہر کے مشہور فقیہہ اور امام علوم و فنون تھے۔ اوائل میں تجارت پیشہ تھے۔ پھر حصول علم کی طرف توجہ کی۔ بخارا میں عبدالعزیز حلوانی سے تعلیم پوری کی اور قراخانی کے دربار سے وابستہ ہو گئے۔ لیکن یہاں سلطان سے اختلاف ہونے کی وجہ سے قید کر دیے گئے۔ اسی زمانے میں اپنی مشہور پندرہ جلدوں کی کتاب"مبسوط" لکھی۔ اس کے علاوہ "شرح السیرالکبیر"بھی ان کی تصنیف ہے۔ ان کا انتقال 483ھ میں ہوا۔

سبکی
قاضی تقی الدین سبکی اپنے زمانے کے مشہور فقیہہ، محدث، حافظ، مفسر اور ادیب تھے۔ ان کا تعلق سبک کے ایک مشہور فاضل خاندان سے تھا۔ جس کے اکثر افراد قضاء و افتاء تک پہنچے۔ ان کی ولادت اپریل 1284ء میں ہوئی۔ ان کی تعلیم قاہرہ میں ہوئی اور دمشق و قاہرہ میں مفتی و قاضی کے عہدہ پر ممتاز رہے۔ ان کا انتقال 16 جون 1355ء کو مصر میں ہوا۔

ان کی مشہور تصانیف الدّر النظیم، الابتہاج فی شرح المنہاج، الا عتبارفی بقاء الجنتہ والنار ہیں۔

شعبی
الشعبی ابوعمر عامر ابتدائے اسلام کے قاری و محدث تھے۔ ان کے والد بھی کوفہ کے نہایت مشہور قاری تھے۔ جب حجاج کوفہ کا گورنر ہو کر آیا تو ان کی قابلیت کو دیکھ کر وظیفہ مقرر کر دیا۔ جب عبدالرحمن بن الاشعث نے حجاج کے خلاف فوج کشی کی تو شعبی حجاج کے خلاف ہو گئے اور اشعث کی شکست کے بعد جان بچا کر فرغانہ چلے گئے۔ مگر حجاج نے انھیں گرفتار کرالیا۔ لیکن بعد میں رہا کر دیا۔ اس کے بعد یہ خلیفہ عبدالملک کے دربار سے وابستہ ہو گئے۔ خلیفہ عبد الملک کے انتقال کے بعد پھر کوفہ چلے گئے۔ ان کی ولادت 19ھ میں ہوئی اور انتقال 110ھ میں ہوا۔ انہوں نے تقریباً 500 صحابہ سے احادیث روایت کی ہیں اور امام ابو حنیفہؒ انہیں کے شاگرد رشید ہیں۔

ذہبی

No comments:

Post a Comment