سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..
قسط 5..
حضرت ھاشم نے قیصر روم کے ساتھ تجارتی و سفارتی تعلقات قائم کرلیے تھے.. چنانچہ اسی سلسلے میں شام کی طرف سفر کے دوران ان کی شادی بنو نجار کی ایک معزز خاتون سلمی' سے ھوئی مگر بدقسمتی سے اسی سفر کے دوران حضرت ھاشم کا انتقال ھوگیا..
ان کی وفات کے بعد ان کا ایک بیٹا پیدا ھوا جس کا نام " شیبہ " رکھا گیا مگر چونکہ شیبہ کو ان کے چچا مطلب بن عبد مناف نے پالا پوسا تو شیبہ کو عبدالمطلب (مطلب کا غلام) کہا جانے لگا اور پھر انہیں تاریخ نے ھمیشہ اسی نام سے یاد رکھا..
حضرت عبدالمطلب بے حد حسین جمیل , وجیہہ اور شاندار شخصیت کے مالک تھے.. اللہ نے انہیں بےحد عزت سے نوازا اور وہ قریش مکہ کے اھم ترین سردار بنے..
ایک مدت تک ان کی اولاد میں ایک ھی بیٹا تھا جن کا نام حارث تھا.. حضرت عبدالمطلب کو بہت خواھش تھی کہ وہ کثیر اولاد والے ھوں چنانچہ انہوں نے منت مانی کہ اگر اللہ ان کو دس بیٹے عطا کرے گا اور وہ سب نوجوانی کی عمر تک پہنچ گئے تو وہ اپنا ایک بیٹا اللہ کی راہ میں قربان کردیں گے..
اللہ نے ان کی دعا اور منت کو شرف قبولیت بخشا اور ان کے دس یا بارہ بیٹے پیدا ھوئے جن میں سے ایک جناب حضرت عبداللہ تھے..
آپ حضرت عبدالمطلب کے سب سے چھوٹ بیٹے تھے اور نہ صرف اپنے والد کے بلکہ پورے خاندان کے بہت چہیتے تھے.. حضرت عبدالمطلب کو ان سے بہت محبت تھی..
دس بیٹوں کی پیدائش کے بعد جب تمام کے تمام نوجوانی کی عمر کو پہنچے تو حضرت عبدالمطلب کو اپنی منت یاد آئی.. چنانچہ وہ اپنے سب بیٹوں کو لیکر حرم کعبہ میں پہنچ گئے.. جب عربوں کے مخصوص طریقے سے قرعہ اندازی کی گئی تو قرعہ حضرت عبداللہ کے نام نکلا..
حضرت عبدالمطلب یہ دیکھ کر بہت پریشان ھوۓ کیونکہ شدت محبت کی وجہ سے ان کا دل نہ چاھتا تھا کہ حضرت عبداللہ کو قربان کردیں مگر چونکہ وہ منت مان چکے تھے تو اس کی خلاف ورزی بھی نہیں کرنا چاھتے تھے.. چنانچہ حضرت عبداللہ کو لیکر قربان گاہ کی طرف بڑھے..
یہ دیکھ کر خاندان بنو ھاشم کے افراد جن کو حضرت عبداللہ سے بہت لگاؤ تھا ' بہت پریشان ھوۓ.. وہ حضرت عبدالمطلب کے پاس آۓ اور انہیں اس سلسلے میں یثرب (مدینہ) کی ایک کاھنہ عورت سے مشورہ کرنے کو کہا.. چنانچہ جب اس کاھنہ عورت سے رابطہ کیا گیا تو اس نے اس کا حل یہ نکالا کہ حضرت عبداللہ کی جگہ خون بہا ادا کیا جاۓ.. عربوں کے دیت (خون بہا) میں دس اونٹ دیے جاتے ھیں تو حضرت عبداللہ کے ساتھ دس دس اونٹوں کی قرعہ اندازی کی جاۓ اور یہ قرعہ اندازی تب تک جاری رکھی جاۓ جب تک قربانی کا قرعہ اونٹوں کے نام نہیں نکلتا..
چنانچہ ایسے ھی کیا گیا اور بالآخر دسویں بار قرعہ حضرت عبداللہ کے بجاۓ اونٹوں پر نکلا.. اس طرح ان کی جگہ سو اونٹوں کو قربان کیا گیا..
حضرت عبداللہ کی شادی بنو زھرہ کے سردار وھب بن عبدمناف کی بیٹی جناب حضرت آمنہ سے ھوئی جن کے بطن سے تاجدار دوجہان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ ھوئی..
اس سے پہلے کہ ھم کا باقائدہ آغاز کریں ضروری ھے کہ پیج میمبرز کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ کے وقت قریش مکہ کے مذھبی , سیاسی , معاشرتی , معاشی اور تمدنی حالات سے روشناس کرایا جاۓ.. نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش مبارکہ سے صرف پچاس دن پہلے ظہور پذیر ھونے والے واقعہ "عام الفیل" سے بھی آگاہ کیا جاۓ جب حبشی نژاد "ابرھہ" خانہ کعبہ کو گرانے کے ارادے سے مکہ پر حملہ آور ھوا..
===========>جاری ھے..
سیرت المصطفیٰ.. مولانا محمد ادریس کاندہلوی..
الرحیق المختوم .. مولانا صفی الرحمن مبارکپوری..رحمھمااللہ
نوٹ ::: یہ سلسلہ وار مضمون پیج (مجھے ہے حکم آذاں) سے ماخوذ ہے
منقول ؛ڈاکٹرزبیراحمد حفظہ اللہ
الداعی الی الخیر:عبدالستار
No comments:
Post a Comment