اکیسواں پارہ
اس پارے میں پانچ حصے ہیں:
۱۔ سورۂ عنکبوت (بقیہ حصہ)
۲۔ سورۂ روم (مکمل)
۳۔ سورۂ لقمان (مکمل)
۴۔ سورۂ سجدہ (مکمل)
۵۔ سورۂ احزاب (ابتدائی حصہ)
(۱) سورۂ عنکبوت کے بقیہ حصے میں چار باتیں یہ ہیں:
۱۔ تلاوت اور نماز کا حکم
۲۔ نماز کی فضیلت (کہ یہ برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے)
۳۔ معاندین اور ان کی ہٹ دھرمیوں کا ذکر
۴۔ دنیا کی بے ثباتی
(۲) سورۂ روم میں دو باتیں یہ ہیں:
۱۔ دو پیش گوئیاں:
۔۔۔۔ 1۔ نو سال کے اندر اندر روم کے اہل کتاب (عیسائی) ایران کے بت پرستوں کو شکست دے دیں گے۔
۔۔۔۔ 2۔ اسی عرصے میں مسلمان مشرکینِ قریش پر فتح کی خوش منارہے ہوں گے۔ (یہ بدر کی صورت میں ظاہر ہوئی)
۲۔ توحید کے ضمن میں اللہ کی عظمت کی سات نشانیاں:
۔۔۔۔ 1۔اشیاء کو اضداد سے پیدا کرنا (زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے)
۔۔۔۔ 2۔ انسان کی پیدائش مٹی سے
۔۔۔۔ 3۔ زوجین کی محبت
۔۔۔۔ 4۔ زمین و آسمان کی پیدائش
۔۔۔۔ 5۔ رات اور دن کی نیند اور روزگار کی تلاش
۔۔۔۔ 6۔ بجلی کی چمک ، بارش اور اس سے غلے کی پیداوار
۔۔۔۔ 7۔ زمین اور آسمان کا مستحکم نظام
(۳) سورۂ لقمان میں تین باتیں یہ ہیں:
۱۔ توحید (اللہ کی قدرت کے چار دلائل)
۔۔۔۔ 1۔ بغیر ستون کا آسمان
۔۔۔۔ 2۔ مضبوط و محکم پہاڑ
۔۔۔۔ 3۔ رینگنے والے مویشی اور حشرات
۔۔۔۔ 4۔ برسنے والی بارش
۲۔ حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو پانچ وصیتیں:
۔۔۔۔ 1۔ شرک نہ کرو۔
۔۔۔۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہر چھوٹی بڑی چیز اور عمل کو آخرت میں سامنے لے آئیں گے۔
۔۔۔۔ 3۔ نماز ، امر بالمعروف ، نہی عن المنکر ، آزمائش میں صبر۔
۔۔۔۔ 4۔ عاجزی اختیار کرو ، تکبر سے بچو۔
۔۔۔۔ 5۔ معتدل چلو ، مناسب آواز میں بات کرو۔
۳۔ توحید کے ضمن میں یہ بتایا گیا کہ پانچ چیزوں کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے:
۔۔۔۔ 1۔ بارش کہاں اور کتنی برسے گی؟
۔۔۔۔ 2۔ قیامت کب آئے گی؟
۔۔۔۔ 3۔ پیٹ میں بچہ کن اوصاف کا حامل ہے؟
۔۔۔۔ 4۔ موت کب اور کہاں آئے گی؟
۔۔۔۔ 5۔ انسان کل کیا کرے گا؟
(۴) سورۂ سجدہ میں چار باتیں یہ ہیں:
۱۔ قرآن کی عظمت
۲۔ توحید (آسمان و زمین کا خالق وہی ہے ، ہر کام کی تدبیر وہی کرتا ہے، پانی کے ایک حقیر قطرے سے مختلف مراحل طے کرانے کے بعد انسان کو وجود بخشا پھر اسے انتہائی پر کشش صورت اور متناسب قدوقامت والا بنایا۔)
۳۔ قیامت (مجرم اس دن سرجھکائے کھڑے ہوں گے، ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی ، وہ دنیا میں واپس آنے کی تمنا کریں گے، مومنین جو دنیا میں اللہ کے لیے اپنی راحتوں کو قربان کرتے ہیں ، اللہ نے آخرت میں ان کے لیے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جنھیں کوئی نہیں جانتا۔)
۴۔ رسالت (حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تورات دیے جانے کا ذکر ہے۔)
(۵) سورۂ احزاب کے ابتدائی حصے میں دو باتیں یہ ہیں:
۱۔ زمانۂ جاہلیت کے تین غلط خیالات کی تردید کی گئی ہے:
۔۔۔۔ 1۔ ان کا خیال تھا کہ بعض لوگوں کے سینے میں دو دل ہوتے ہیں ، بتایا کہ دل تو بس ایک ہی ہوتا ہے ، یا اس میں ایمان ہوگا ، یا کفر ہوگا۔
۔۔۔۔ 2۔ کلماتِ ظہار کہنے سے بیوی ہمیشہ کے لیے حرام نہیں ہوتی بلکہ کفارہ دینے سے حلال ہوجائے گی۔
۔۔۔۔ 3۔ منہ بولا بیٹا شرعی احکام میں حقیقی بیٹے کی طرح نہیں ہوتا۔
۲۔ دو غزووں (غزوۂ احزاب اور غزوۂ بنی قریظہ) کا ذکر ہے۔
No comments:
Post a Comment