Rafayadan hadees masood

سیدنا عبد اللہ ابن مسعودرضی اللہ عنہ نے فرمایا:

أَلاَ أُصَلِّي بِكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ

”میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی نماز نہ پڑھاؤں؟ ‏پھر آپ نے نماز پڑھی اور ہاتھ نہیں اٹھائے سوائے پہلی دفعہ کے۔“

(سنن ترمذی:50/1 ح 257 ، المحلىٰ لابن حزم 87/4 ، 88 مسئلہ: 442)

 

ضعیف: یہ حدیث معلول اور سنداً ومتناَ دونوں طرح سے ضعیف ہے ۔

جواب نمبر 1: محدثین کی اکثریت نے اس روایت کو ضعیف ومعلول قراردیا ہے:

1: شیخ الاسلام المجاہد الثقہ عبداللہ بن المبارک رحمہ اللہ نے کہا : ابن مسعود کی( طرف مسنوب یہ ) حدیث ثابت نہیں ہے۔( سنن ترمذی ج1 ص59، ح256 )

2: امام شافعی رحمہ اللہ نے ترک رفع الیدین کی احادیث کو رد کردیا ہے کہ یہ ثابت نہیں ہیں ۔ ( کتاب الام ج7 ص201)

3: امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ نے  اس روایت پر کلام کیا ہے۔ ( جزء رفع الیدین 32، ومسائل احمد روایۃ عبداللہ بن احمد ج1 ص240)

4: امام ابوحاتم الرازی رحمہ اللہ نے کہا : ’’ یہ حدیث خطا ہے، کہا جاتا ہے کہ سفیان ثوری کو اس ( کے اختصار) میں وہم ہوا ہے ۔ کیونکہ ایک جماعت نے اس کو عاصم بن کلیب سے ان الفاظ کے ساتھ بیان کیا ہے کہ نبی کریمﷺ نے نماز شروع کی، پس ہاتھ اٹھائے، پھر رکوع کیا اور تطبیق کی اور اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں کے درمیان رکھا۔ کسی دوسرے نے ثوری والی بات بیان نہیں کی ہے۔ ( علل الحدیث ج1 ص96 )

5: امام الدار قطنی رحمہ اللہ نے اسے غیر محفوظ قرار دیا ۔ ( العلل للدار قطنی ج5 ص173)

6: حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے الصلوۃ میں کہا : ’’ یہ روایت حقیقت میں سب سے زیادہ ضعیف ہے، کیونکہ اس کی علتیں ہیں جو اسے باطل قراردیتی ہیں۔ ( البدر المنیر ج3 ص494)

7: امام ابوداؤود السجستانی رحمہ اللہ نے کہا: یہ حدیث ایک طویل حدیث سے مختصر ہے لیکن ان الفاظ سے درست نہیں ہے ( سنن ابی داؤود ج1 ص478)

8: یحییٰ بن آدم﷫ (جزء رفع الیدین:32 ، التلخیص الحبیر:222/1)

9: ابوبکر احمد بن عمر (و) البزار رحمہ اللہ نے ترک رفع الیدین کی تمام احادیث کو ضعیف کہا ہے۔ (البحرالزخار:ج 5 ص47 ح 1608 ، التمہید 220/9 ، 221)

10: محمد بن وضاح رحمہ اللہ نے ترک رفع الیدین کی تمام احادیث کو ضعیف کہا ہے۔(التمہید 221/9 و سندہ قوی)

11: امام بخاری رحمہ اللہ (جزء رفع الیدین:32 ، المجموع شرح المہذب:403/3 ، ولہ التلخیص الحبیر: 222/1)

12: ابن القطان الفاسی رحمہ اللہ سے زیلعی حنفی رحمہ اللہ نے نقل کیا کہ انہوں نے اس زیادت (دوبارہ رفع الیدین نہ کرنے) کو خطا قرار دیا ہے۔ (نصب الرایہ: 395/1)

13: عبد الحق الاشبیلی رحمہ اللہ نے کہا: "لا یصح” (الاحکام الواسطی ج 1 ص 367)

14: ابن الملقن رحمہ اللہ نے اسے ضعیف کہا ہے۔ (البدر المنیر: 492/3)

15: امام الحاکم رحمہ اللہ (الخلافیات للبیہقی بحوالہ البدر المنیر: 493/3)

16: امام النووی رحمہ اللہ نےکہا(امام ترمذی رحمہ اللہ کے علاوہ) سب متقدمین کا اس حدیث کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے (خلاصۃ الاحکام: 354/1)

17: امام الدارمی رحمہ اللہ (بحوالہ تہذیب السنن للحافظ ابن قیم الجوزیہ﷫: 449/2)

18: امام بیہقی رحمہ اللہ (بحوالہ تہذ یب السنن : 449/2)

19: محمد بن نصر المروزی رحمہ اللہ (بحوالہ نصب الرایہ: 395/1)

20: ابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ نے کہا : ضعیف (المغنی: ج1 ص 295 مسئلہ 690)

یہ سب امتِ مسلمہ کے مشہور علماء تھے۔ ان کا اس روایت کو متفقہ طور پر ضعیف و معلول قراردینا امام ترمذی رحمہ اللہ اور ابن حزم رحمہ اللہ کی تصحیح پر ہر لحاظ سے مقدم ہے۔ لہٰذا یہ حدیث بلا شک و شبہ ضعیف ہے۔

No comments:

Post a Comment