فلسطین

#فلسطین_و_مسجد_اقصٰی_کی_تاریخ ...

آپ کے بچے بھلے آپ سے پوچھیں یا نا پوچھیں، آپ انہیں یہ ضرور بتایا کیجیئے کہ ہم فلسطین سے اس لیے محبت کرتے ہیں کہ :

■ یہ فلسطین انبیاء علیہم السلام کا مسکن اور سر زمین رہی ہے ...!

■ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فلسطین کی طرف ہجرت فرمائی ...!

■ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت لوط علیہ السلام کو اس عذاب سے نجات دی جو ان کی قوم پر اسی جگہ نازل ہوا تھا ...! 

■ حضرت داؤود علیہ السلام نے اسی سرزمین پر سکونت رکھی اور یہیں اپنا ایک محراب بھی تعمیر فرمایا ...!

■ حضرت سلیمان علیہ اسی ملک میں بیٹھ کر ساری دنیا پر حکومت فرمایا کرتے تھے ...!

■ چیونٹی کا وہ مشہور قصہ جس میں ایک چیونٹی نے اپنی باقی ساتھیوں سے کہا تھا "اے چیونٹیو، اپنے بلوں میں گھس جاؤ" یہیں اس ملک میں واقع عسقلان شہر کی ایک وادی میں پیش آیا تھا جس کا نام بعد میں "وادی النمل – چیونٹیوں کی وادی" رکھ دیا گیا تھا ...!

■ حضرت زکریا علیہ السلام کا محراب بھی اسی شہر میں ہے ...!

■ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اسی ملک کے بارے میں اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ اس مقدس شہر میں داخل ہو جاؤ۔ انہوں نے اس شہر کو مقدس اس شہر کے شرک سے پاک ہونے اور انبیاء علیھم السلام کا مسکن ہونے کی وجہ سے کہا تھا ...!

■ اس شہر میں کئی معجزات وقوع پذیر ہوئے جن میں ایک کنواری بی بی حضرت مریم کے بطن سے حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ولادت مبارکہ بھی ہے ...!

■ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جب اُن کی قوم نے قتل کرنا چاہا تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے انہیں اسی شہر سے آسمان پر اُٹھا لیا تھا ...!

■ ولادت کے بعد جب عورت اپنی جسمانی کمزوری کی انتہاء پر ہوتی ہے ایسی حالت میں بی بی مریم کا کھجور کے تنے کو ہلا دینا بھی ایک معجزہ الٰہی ہے ...!

■ قیامت کی علامات میں سے ایک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زمین پر واپس تشریف اسی شہر کے مقام سفید مینار کے پاس ہوگا ...!

■ اسی شہر کے ہی مقام باب لُد پر حضرت عیسٰی علیہ السلام مسیح دجال کو قتل کریں گے ...!

■ فلسطین ہی ارض محشر ہے ...!

■ اسی شہر سے ہی یاجوج و ماجوج کا زمین میں قتال اور فساد کا کام شروع ہوگا ...!

■ اس شہر میں وقوع پذیر ہونے والے قصوں میں سے ایک قصہ طالوت اور جالوت کا بھی ہے ...!

■ فلسطین کو نماز کی فرضیت کے بعد مسلمانوں کا قبلہ اول ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ہجرت کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام دوران نماز ہی حکم ربی سے آقا علیہ السلام کو مسجد اقصیٰ (فلسطین) سے بیت اللہ کعبہ مشرفہ (مکہ مکرمہ) کی طرف رخ کرا گئے تھے۔ جس مسجد میں یہ واقعہ پیش آیا وہ مسجد آج بھی مسجد قبلتین کہلاتی ہے ...!

■ حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم معراج کی رات آسمان پر لے جانے سے پہلے مکہ مکرمہ سے یہاں بیت المقدس (فلسطین) لائے گئے ...!

■ سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کی اقتداء میں انبیاء علیہم السلام نے یہاں نماز ادا فرمائی۔ اس طرح فلسطین ایک بار پھر سارے انبیاء کا مسکن بن گیا ...!

سیدنا ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا کہ :

" زمین پر سب سے پہلی مسجد کونسی بنائی گئی ...؟ "

آپﷺ نے فرمایا کہ :

" مسجد الحرام (یعنی خانہ کعبہ) ... "

میں نے عرض کیا کہ :

" پھر کونسی (مسجد بنائی گئی) ... ؟ "

آپﷺ نے فرمایا کہ "

" مسجد الاقصیٰ (یعنی بیت المقدس ... جی مکرم قارئین کرام جہاں آج ہمارے مسلمان بھائی ہماری مدد کے طالب ہیں ) ... "

میں نے پھر عرض کیا کہ :

" ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ تھا ... ؟ "

آپﷺ نے فرمایا کہ چالیس برس کا اور تو جہاں بھی نماز کا وقت پالے، وہیں نماز ادا کر لے پس وہ مسجد ہی ہے ...!

اور یہ کم فہم و ناقص العقل فرحان یہ بھی آپ احباب کے حضور عرض کرتا چلے کہ وصال حبیبنا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ارتداد کے فتنہ اور دیگر کئی مشاکل سے نمٹنے کیلئے عسکری اور افرادی قوت کی اشد ضرورت کے باوجود بھی ارض شام (فلسطین) کی طرف آپ صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کا تیار کردہ لشکر بھیجنا بھی ایک ناقابل فراموش حقیقت ہے ...!

میرے عزیز دوستوں اور تو اور اسلام کے سنہری دور فاروقی میں دنیا بھر کی فتوحات کو چھوڑ کر محض فلسطین کی فتح کیلئے خود سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ کا چل کر جانا اور یہاں پر جا کر نماز ادا کرنا اس شہر کی عظمت کو اجاگر کرتا ہے۔ دوسری بار بعینہ معراج کی رات بروز جمعہ 27 رجب 583 ھجری کو صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں اس شہر کا دوبارہ فتح ہونا بھی ایک نشانی ہے۔ بیت المقدس کا نام قدس قران سے پہلے تک ہوا کرتا تھا، قرآن نازل ہوا تو اس کا نام مسجد اقصیٰ رکھ گیا۔ قدس اس شہر کی اس تقدیس کی وجہ سے ہے جو اسے دوسرے شہروں سے ممتاز کرتی ہے۔ اس شہر کے حصول اور اسے رومیوں کے جبر و استبداد سے بچانے کیلئے 5000 سے زیادہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے جام شہادت نوش کیا۔ اور شہادت کا باب آج تک بند نہیں ہوا، سلسلہ ابھی تک چل رہا ہے۔ یہ شہر اس طرح شہیدوں کا شہر ہے ...!

عزیز دوستو مسجد اقصیٰ اور بلاد شام کی اہمیت بالکل حرمین الشریفین جیسی ہی ہے۔ جب قران پاک کی یہ آیت (والتين والزيتون وطور سينين وهذا البلد الأمين) نازل ہوئی تو ابن عباس کہتے ہیں کہ : 

" ہم نے بلاد شام کو "التین" انجیر سے، بلاد فلسطین کو "الزیتون" زیتون سے اور الطور سینین کو مصر کے پہاڑ کوہ طور جس پر جا کر حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک سے کلام کیا کرتےتھے سے استدلال کیا۔ قران پاک کی یہ آیت مبارک (ولقد كتبنا في الزبور من بعد الذكر أن الأرض يرثها عبادي الصالحون) سے یہ استدلال لیا گیا کہ امت محمدیہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم حقیقت میں اس مقدس سر زمین کی وارث ہے۔ فلسطین کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے یہاں پر پڑھی جانے والی ہر نماز کا اجر 500 گنا بڑھا کر دیا جاتا ہے ...!

(واللہ تعالٰی اعلم)

میرے نہایت ہی محترم و مکرم قارئین کرام المختصر و حاصل کلام یہ کہ جب اس پاک سرزمین و مقدس مسجد سے مندرجہ بالا تمام واقعات و حقائق وابستہ ہیں تو مجھ گناہ گار و کم فہم فرحان کی ناقص رائے کے مطابق کیونکر یہ یہود و نصارٰی اپنے ناپاک عزائم کے ساتھ اپنے نجاست بھرے وجود کو ان پاک مقامات کے قریب بھی لے جا سکتے ہے نہ کہ ان پر قابض ہوں ...

لیکن میرے عزیز دوستو یہاں مجھ فرحان سمیت ہم سب مسلمانان عالم کے لیے یہ بات قابل تشویش و باعث شرم ضرور ہے کہ یہ حالات یہاں تک پہنچ کیسے گئے، ہم لوگ کر کیا رہے ہیں، میرا فلسطین و مضافات مسجد اقصٰی اس وقت آزمائش و امتحانات و مصائب کا شکار ہے اور مجھ سمیت ہم سب ایک لقمہ بھی کیسے اپنے اپنے حلق سے باآسانی اتار رہے ہیں، کیسے اپنے اپنے بستر پر شب و روز باسکون خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہے ہیں، اپنی اپنی چند روزہ زندگی کو لے کر اس کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، ہنس رہے ہیں، کھیل رہے ہیں ...؟

کیسے ...؟

کیسے ...؟

کیسے ...؟

اس بات پر ہمیں اب سوچ ہی لینا چائیے، ورنہ یہ نہ ہو کہ وقت گزر جائے اور ہم یہاں اور وہاں صرف پچھتاتے ہی رہ جائیں ...

#طالب_دعا : #فرحان_بن_عبد_الرحمٰن ...

بشکریہ: "دستک"

No comments:

Post a Comment