Jashne eide milad ki haqiqat

┄┅─═══🔮🏮🔮═══─┅┄
▪▫▪▫▪

_*🎊🎉جشــن عــیــد مــیلاد النــبــی کــی حــقیـقــت*_

_*✍مــقــبول احــمــد ســلفــی*_

*_🔮مجـــــمـــــوعــــــہ داعیـــــان اســــــــلام_*

▪▫▪▫▪
┄┅─═══🔮🏮🔮═══─┅┄            

*✨دنیا میں نبی ﷺ کی آمد باعث رحمت ،*
*آپ کی بعثت باعث تسکین و راحت*
*اور آپ کی رسالت و نبوت باعث نجات و کامیابی ہے ۔*

ہمیں آپ کی ولادت مبارکہ پہ بیحد فرحت و انبساط ہے ۔
ہم آپ ﷺ سے بیحد محبت کرتے ہیں ۔ کائنات کی ہر چیز سے زیادہ بلکہ اپنی جان سے بھی زیادہ آپ سے محبت کرتے ہیں ۔

*🔺اس بات پہ ایمان رکھتے ہیں کہ آپ ﷺ سے محبت ایمان کا حصہ اور ہمارے اوپر محبت رسول ﷺ فرض و واجب ہے ،اس فرض میں کوتاہی کرنے والا ایمان کی حلاوت سے محروم اور محبت رسول ﷺ کی چاشنی سے کوسوں دور ہے ۔*

وہ آدمی مومن نہیں ہوسکتا جب تک دنیا کی ہر چیز سے زیادہ نبی ﷺ سے محبت نہ کرے ۔

*✨آپ ﷺ کا فرمان ہے :*

*لا يؤمنُ أحدُكم حتى أكونَ أحبَّ إليه من ولدِه ووالدِه والنَّاسِ أجمعينَ*
*صحيح مسلم:44*

ترجمہ: کوئی شخص اس وقت تک مومنِ کامل نہیں ہوسکتا، جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے بال بچے، والد، اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ بن جاؤں۔

*💖یہاں محبت کی تھوڑی وضاحت ہو جائے:*

کہ مختلف قسم کے افراد سے محبت کا انداز بھی مختلف ہوتا ہے ۔
والدین سے محبت کا طریقہ الگ ہے ،
اولاد سے اظہار محبت مختلف ہے،
بیوی سے محبت برتنے کا انداز جداگانہ ہے ،
اللہ اور اس کے رسول سے محبت کا انداز و طریقہ الگ ہے۔
محبت رسول کا مطلب اتباع رسول اور محبت سنت رسول اللہ ہے جو قرآن کی مذکورہ آیت سے ظاہر ہے ۔

*🔮اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے :*

*قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ*
*آل عمران:31*
ترجمہ: (اے نبی!) کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا رحیم ہے۔

*💖اللہ کی محبت یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی پیروی کی جائے اور رسول اللہ کی اطاعت و پیروی نہ صرف اللہ کی محبت ہے بلکہ نبی کی محبت بھی ہے ۔*

آل عمران کی اگلی آیت میں اتباع رسول سے منہ موڑنے والے کو ایسا کافر کہا ہے جس سے اللہ محبت نہیں کرتا۔

*🏮فرمان الہی ہے :*

*قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ*
*آل عمران:32*
ترجمہ: (اے نبی!) کہہ دو اللہ اور رسول کی اطاعت کرو پھر اگر وہ منہ پھیریں تو بے شک اللہ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔

اور حدیث رسول سے بھی پتہ چلتا ہے کہ سنت رسول سے محبت نبی ﷺ سے محبت ہے ۔

*✨نبی ﷺ کا فرمان ہے :*

*من أحبَّ سنَّتي فقد أحبَّني ومن أحبَّني كانَ معي في الجنَّةِ*
*مشكوة*
ترجمہ: جس نے میری سنت سے محبت کی گویا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا۔

*🔅٭ اس حدیث کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مشکوۃ کے مقدمہ میں حسن کہا ہے ۔* *تخريج مشكاة المصابيح:1/136*

یہی بات محبت رسول کے تقاضے سے بھی معلوم ہوتی ہے ،

*💖آپ ﷺ سے محبت کا تقاضا ہے:*

کہ آپ کا احترام کیا جائے،
آپ سے قلبی محبت کی جائے،
آپ کی اطاعت اور آپ کی اتباع کی جائے ،
آپ پر درود پڑھا جائے ،
امہات المومنین، آل بیت ، صحابہ کرام اور آپ کے نقش قدم پر چلنے والے تمام لوگوں سے محبت کی جائے اور بدعت و ضلالت سے دور رہا جائے۔

*💖آپ سے محبت کی نشانی ہے کہ آپ کی سنت سے محبت کریں ،*

آپ کی سنت کا علم حاصل کریں، آپ کی سنت پر عمل پیراہوں اور آپ کی سنت کو پھیلائیں ۔

*✨خلاصہ کلام یہ ہے:*

محبت رسول ﷺ کا حقیقی معیار اطاعت رسول اور اتباع رسول ہے جو بغیر اطاعت رسول کے محبت کا دعوی کرتا ہے وہ اپنے دعوی میں جھوٹا ہے ۔

*▫اس کا نقشہ ایک عربی شعر میں بہترین انداز میں کھینچا گیا ہے ۔*

*💕لو کان حبک صادقا لاطعتہ*
*ان المحب لمن یحب مطیع*

*شعر کا ترجمہ:*
اگر تمہاری محبت سچی ہوتی تو تم اسکی اطاعت کرتے
کیونکہ محبت کرنے والا اپنے محبوب کا مطیع و فرمانبردار ہوتا ہے۔

شرک و بدعت اور تصوف میں غرق نام نہاد بعض مسلمانوں نے محبت رسول کا ڈھونگ رچا کر جشن عید میلاد النبی ﷺ کو امت اسلامیہ میں اس طرح سے رواج دیا ہے.کہ سادہ لوح عوام انہیں ہی اصل محب رسول سمجھتے ہیں.

*🔺جبکہ یہ دین میں نئی ایجاد اور محبت رسول کے نام پر عداوت رسول کا چور دروازہ ہے ۔*

جشن عید میلاد النبی چار کلموں پر مشتمل سیکڑوں شرکیہ و بدعیہ اعمال کو اپنے اندر سموئے ہوا ہے ۔

*▫پہلے چند وجوہ سے اس جشن کا رد ملاحظہ کریں ۔*

1⃣ اسلام میں دو ہی سالانہ عیدیں ہیں جن کی تعیین محمد رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ہے ،یہ جشن عید میلاد النبی اسلامی عید میں اضافہ ہے جو بدعت میں شمار ہوگا۔

2⃣اسلام میں کسی کے جنم دن منانے کا تصور ہی نہیں ہے ، نبی ﷺ کی چار بیٹیاں پیدا ہوئیں ، بیٹے پیدا ہوئے مگر کسی پہ جشن ولادت نہیں منایا ،نہ ہی منانے کا حکم دیا۔

*🔺آپ ﷺ اپنی ولادت باسعادت پہ بھی کسی سال ماہ ربیع الاول میں جشن ولادت نہیں منایا، نہ ہی کسی کو منانے کا حکم دیا جبکہ متعدد بار آپ کی زندگی میں ماہ ربیع الاول آیا۔*

اور نہ اپنے طور پر ہی سہی کسی صحابی نے ،تابعی یا تبع تابعی نے اسے منایا جو اس بات کو سمجھنے کے لئے کافی ہے کہ جشن عید میلاد النبی غیر مسنون اور بدعت سیئہ ہے ۔

3⃣یہ بات باتفاق رائے متعین ہے کہ آپ ﷺ کی وفات بارہ ربیع الاول کو ہوئی.

*📆مگر تاریخ پیدائش میں اہل علم اور اہل سیر کے درمیان اختلاف ہے ۔*

کسی نے دو، کسی نے آٹھ ، کسی نے دس، کسی نے بارہ ، کسی نے سترہ، کسی نے اٹھارہ اور کسی نے بائیس ربیع الاول بتایا ہے ۔
زیادہ مشہور اقوال میں سے 9 اور 12 ربیع الاول ہے ۔

*▪اگر 9/ ربیع الاول کو تاریخ پیدائش مانتے ہیں تو بارہ کو جشن عید میلاد منانا ایک طرح کا سخریہ اور کھلواڑ مانا جائے گا اور اگر 12/ ربیع الاول کو مانتے ہیں تو یہ دن تاریخ وفات بھی ہے ۔*

*✍طاہرالقادری بریلوی نے لکھا ہے:*

بارہ ربیع الاول کو صحابہ غمگین رہا کرتے مگر یہ پیٹ کے پجاری 12/ربیع الاول کو جشن مناتے ہیں اور حلوے پوڑی سے شیطانی پیٹ بھرتے ہیں۔ کیا یہی ہے محبت رسول اور محبت صحابہ؟

*آپ اپنے اوپر قیاس کر کے دیکھ لیں:‼*

کہ اگر 12/ربیع الاول آپ کے والد صاحب پیدا ہوئے ہوں اور اسی دن وفات بھی پاجائیں.

*تو آپ یوم وفات منائیں گے یا یوم ولادت ⁉*

اپنا معاملہ ہو تو بات جلدی اور زیادہ سمجھ میں آتی ہے ۔

4⃣ دنیا والے جنم دن زندہ لوگوں کا مناتے ہیں کیونکہ مرنے کے بعد تو نہ ختم ہونے والا غم لاحق ہوتا ہے کوئی کیسے جنم دن منائے گا۔ زندہ رہتے ہوئے یوم پیدائش منانا تو سمجھ میں آتا ہے کیونکہ انسان کو مزید ایک سال ملنے پر خوشی ہوتی ہے گوکہ یہ بھی اسلام کی نظر میں جائز نہیں ہے میں صرف عقلی بات کر رہا ہوں ۔

*💔یہ کتنی بڑی زیادتی ہے کہ نبی ﷺ کی وفات پانے پہ جشن میلاد منایا جائے جبکہ امت کو آپ کے جانے کا بہت بڑا غم ہے ،*

خصوصا آج کے شرک و بدعت اور شر و فساد سے پر زمانے میں آپ کی جدائی کا غم وہی محسوس کر سکتا ہے.

*🔺جس کے دل میں نبی سے سچی محبت ہوگی اورآپ کی وفات پہ وہی خوشی منائے گا جو شیطان کا چیلا ہوگا۔*

5⃣ آپ ﷺ کی تاریخ ولادت میں شدید اختلاف اس بات کا غماز ہے کہ پہلے زمانوں میں آپ کی تاریخ پیدائش پہ جشن نہیں منایا گیا، اگر آپ کا یوم ولادت منایا گیا ہوتا تو امت کو آپ کی تاریخ پیدائش کا بخوبی علم ہوتا۔

*📃جب ہم تاریخ کی ورق گردانی کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے:*

کہ ساتویں صدی ہجری میں 625 ہجری میں سلطان صلاح الدین ایوبی کے بہنوئی اور موصل کے قریبی شہر اربل کے گورنر ملک مظفر ابو سعید کوکبوری نے ایجاد کیا ۔

*🔺یہ فضول خرچ اور بداخلاق بادشاہ تھا اور ناچ گانے کا رسیا تھا۔ اس کے زمانے کے (ایک کذاب ،جھوٹی حدیثیں گھڑنے والا جسے معلوم تھا کہ بادشاہ میلاد النبی کا دلدادہ ہے ) ابو الخطاب بن دحیہ نامی شخص نے بادشاہ کو خوش کرنے کے لئے میلاد پہ کتاب لکھی جس کا نام ہے "التنویر فی مولد البشیر النذیر" ۔*

جب کذاب مصنف نے اس کتاب کو شاہ اربل پر پیش کیا تو اس نے ابن دحیہ کو ایک ہزار سونے کا دینار انعام میں دیا جو 375 تولہ سونا بنتا ہے۔ یہ گورنر بہت طمطراق اور فضول خرچی کے ساتھ عید میلاد مناتا تھا اور اس میں اپنی سلطنت کے سارے لوگوں کو بلاتا تھا جس کی وجہ سے ساری سلطنت میں یہ بدعت رواج پاگئی ۔

*🔺اس زمانے کے میلادی جشن عید میلاد النبی پہ مختلف قسم کے اسباب و عوامل بیان کرتے ہیں جنہیں ان کے رد کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے ۔*

1⃣ کہا جاتا ہے کہ ہر سال جشن عید میلاد منانے سے محبت رسول میں اضافہ ہوتا ہے. حالانکہ ہمیں معلوم ہے کہ اللہ تعالی نے نبی پاک کا ذکر دنیا میں سب سے زیادہ بلند کیا ہے ۔

*✨اللہ کا فرمان ہے :*

*و رفعنا لک ذکر۔*
اے نبی ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کیا ہے
.
*🔮جب آپ کا ذکر اذان، نماز، تلاوت، درس قرآن، درس حدیث،  علمی مذاکرہ اور بیانات کے ذریعہ ہر آن ہوتا رہتا ہے تو ذکر کے لئے سال میں صرف ایک دن متعین کرنا حب رسول نہیں ہے بلکہ حب رسول کے نام پہ دھوکہ ہے ۔*

2⃣ اسی طرح کہا جاتا ہے کہ اس جشن کے ذریعہ نبی کے اوصاف اور نسب کا جاننے کا موقع ملتا ہے ۔ایک مسلمان کے لئےنبی کی زندگی میں نمونہ ہے اس لئے ہمیشہ آپ کے سنن اور اوصاف کو جاننا ہے تاکہ ان اوصاف کے ہم بھی حامل بنیں جو اوصاف و نسب کے جاننے کے لئے سال میں ایک دن متعین کرتے ہیں. ان کے پاس جشن میلاد سے دنیاوی غرض تو ہوگی مگر دینی غرض نہ ہوگی اور جب دینی غرض نہ ہو تو حب رسول کا دعوی کیسا؟

3⃣ اسی طرح یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس دن ذکر کرنے، تلاوت کرنے ، درود پڑھنے ، اظہار محبت کرنے اور صدقات و خیرات کرنے کا موقع ملتا ہے ۔ یہ سارے جشن عید میلاد منانے کے جھوٹے بہانے ہیں ، ان سے صرف دنیاوی غرض ہے ، میں نے اوپر بھی کہا کہ نبی ﷺ کی ذات گرامی ایک مومن کے لئے نمونہ ہے ۔

*⚡ایک مومن ہونے کی حیثیت سے ہمیں سدا آپ کا ذکر کرنا چاہئے، آپ پر درود پڑھنا چاہئے، آپ سے اور آپ کی سنت سے محبت کا اظہار کرنا چاہئے اور فقراء و مساکین میں صدقات و خیرات عام کرنا چاہئے ۔*

ان کار خیر کے لئے سال کا ایک دن متعین کرنا جہاں دین میں نئی ایجاد (بدعت) ہے وہیں دین سے بے اعتنائی ، بے توجہی ، لاپرواہی اور رسول کی اطاعت میں خیانت ہے ۔

*🔺اسی طرح میلادی حضرات قرآن و حدیث کے نصوص سے الٹا پلٹا مطلب نکالتے ہیں، انہیں توڑ مروڑ کر بیان کرتے ہیں جس سے عوام کو دھوکہ ہو جاتا ہے ۔*

یہاں ان کے ذکر کا موقع نہیں ہے ،تاہم آپ کو ایک قاعدہ بتا دیتا ہوں جس سے میلادی دلائل کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں ۔

*📍جاء الحق بریلویوں کی معتبر کتاب ہے ، اس کے مصنف احمد یارخاں نعیمی میلاد کے متعلق لکھتے ہیں:*

*لَمْ یَفْعَلْہُ أَحَدٌ مِّنَ الْقُرُونِ الثَّلَاثَۃِ، إِنَّمَا حَدَثَ بَعْدُ*
*جاء الحق : ١/٢٣٦*
ترجمہ: میلاد شریف تینوں زمانوں میں کسی نے نہ کیا ، بعد میں ایجاد ہوا ۔

گویا جشن عید میلاد النبی نہ تو نبی ﷺ کے زمانے میں تھا، نہ ہی صحابہ کرام کے زمانے میں تھا اور نہ ہی تابعین و تبع تابعین کے زمانوں میں تھا ۔

*✍یہی مصنف اپنی اسی کتاب کے صفحہ 204 پر بدعت کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں:*

"وہ اعتقاد یا وہ اعمال جو کہ حضور علیہ الصلاة والسلام کے زمانہ حیات ظاہری میں نہ ہوں بعد میں ایجاد ہوئے"۔

بریلوی مصنف کے ان دونوں عبارتوں کا خلاصہ اور مطلب یہ ہوا کہ خیر القرون میں جشن میلاد نہیں منایا جاتا تھا، یہ نبی کے بعد کی ایجاد ہے اس وجہ سے بدعت ہے اور ہر بدعت ضلالت و گمراہی ہے جو جہنم میں لے جائے گی ۔

*⚡نبی ﷺ کا فرمان ہے :*

*وَكلَّ محدثةٍ بدعةٌ وَكلَّ بدعةٍ ضلالةٌ وَكلَّ ضلالةٍ في النَّارِ*
*صحيح النسائي:1577*
ترجمہ: اور ہر نئی ایجاد بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔

*اس میلاد میں انجام دئے جانے والے شرکیہ و بدعیہ امور کو بھی دیکھیں کہ ان کا اسلام سے اور محبت رسول سے کیا واسطہ ہے ⁉*

روضہ رسول کی شبیہ بنانا،
شرکیہ نعتیں،
اشعار اور قوالیاں گانا،
نبی کوحاضر و ناظر ہونے کا عقیدہ رکھنا
اور اس عقیدے سے مجلس میں قیام کرنا،
چراغاں کرنا
اور اس پہ ہزاروں روپئے صرف کرنا،
جھنڈیاں لگانا،
نعلین شریفین کی تصویر بنانا،
اس پہ محمد ﷺ کا نام لکھنا،
عورت و مرد کا باہم اختلاط،
ناچ گانا،
باجاگاجا،
ڈھول تماشہ ،
آتش بازی،
بےہودہ حرکتیں ،
ناجائز کھیل کود،
مشعل بردار جلوس وغیرہ

*کون سا اسلام ہے اور کیا یہ محبت رسول ہے⁉*

یہاں عمل کی قبولیت کے متعلق معیار بھی جان لیں تاکہ اس معیار پر جشن عید میلاد النبی کو پرکھ کر دیکھ سکیں۔

*🌀اللہ کے یہاں عمل کی قبولیت کے لئے تیں شرائط ہیں ۔*

*🔅پہلی شرط :*

عمل میں اخلاص پایا جائے ۔ جشن عید میلاد میں اخلاص کا فقدان ہے ،یہ صرف دنیا کو دکھانے کے لئے ایک قسم کی نوٹنکی ہے ، اس میں شرک و کفر کا انجام دینا اپنی جگہ ۔

*🔅دوسری شرط :*

عقیدہ توحید کا پایا جانا۔ میلادیوں کا عقیدہ ہے نبی وفات نہیں پائے ہیں وہ حاضر و ناظر ہیں ،
آپ ﷺ کو عالم الغیب مانتے ہیں،
آپ کو حاجت روا سمجھتے ہیں ،
ان کے علاوہ بہت سے کفریہ و شرکیہ عقائد ان کے یہاں پائے جاتے ہیں۔

*🔅تیسری شرط :*

عمل کا سنت کے مطابق ہونا۔ جشن عید میلاد النبی سنت کی مخالفت ہے کیونکہ سنت سے اس کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔

*📃کلام آخر:*

یہ ہوا کہ جشن عید میلادالنبی منانا بدعت مروجہ ہے جو 625 ہجری میں ایجاد کی گئی ۔
اس میں حب رسول کی کوئی بات نہیں پائی جاتی ہے ،

*🔺یہ حب رسول کے نام پر سراسر دھوکہ ، فراڈ، دنیاطلبی، بدعات اور سیئات کوفروغ دینا ہے ۔*

*✨اللہ تعالی ہم سب کو محبت رسول کے اس جھوٹے دعوے اور جھوٹے دعویداروں سے بچائے ۔*
آمین

*•❀•┈•▪🌹▫🌹▪🌹▫•┈•❀*

*_🔖 پـــیـــشـــکـــش_*

*_🔮 ابـــو ســـعـــد_*
*_شـــیـــخ حــافــظ عـبــــد الــقیـــوم_*

*_📲ایـــڈ ہـــونے کـــے لـــیے رابـــطـــہ نـــمـــبـــر_*

No comments:

Post a Comment