Abu Dawood and nisai and Tirmizi bukhari

ابو داؤدؒ
ابو داؤد سلیمان بن الاشعث الازدی السجستانی مشہور جامع احادیث تھے۔ ان کی ولادت 202ھ میں ہوئی۔ انھوں نے بغداد میں امام احمد بن حنبل سے تعلیم پائی اور پھر بصرہ میں مستقل قیام اختیار کیا۔ انھوں نے جمع احادیث کے لیے بڑے بڑے سفر کیے۔ انھوں نے راویوں کی چھان بین کر کے اپنا مجموعۂ احادیث "کتاب السنۃ" مرتب کیا جو صحاح ستہ میں شامل ہے۔ ان کا انتقال بصرہ میں 275ھ میں ہوا۔

النسائیؒ
النسائی ابوعبدالرحمن احمد بن شعیب بن علی بن بحر بن سنان مشہور جامع احادیث تھے جن کا مجموعۂ احادیث صحاح ستہ میں شامل ہے۔ انھوں نے جمع احادیث کے لیے بہت سفر کیا اور عرصہ تک مصر میں رہنے کے بعد دمشق میں اقامت اختیار کر لی۔ ان کے مجموعۂ احادیث میں بعض ایسے ابواب بھی ہیں جو دوسرے مجموعے میں نہیں پائے جاتے۔ چونکہ یہ علوئین کے طرف دار تھے اس لیے بنو امیہ نے انھیں کا فی ستایا۔ ان کا انتقال 303ھ میں ہوا۔ انھوں نے ایک کتاب "فضائل علی"پر بھی لکھی تھی جس کا نام "خصایص امیرالمومنین علی ابن ابی طالب" ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور کتاب "کتاب الضعفاء" بھی ان سے منسوب کی جاتی ہے۔

ترمذیؒ
ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ ترمذی مشہور محدث تھے۔ یہ نابینا تھے اسی حالت میں انہوں نے خراسان، عراق، حجاز وغیرہ کی سیاحت کر کے احادیث جمع کیں۔ امام احمد بن حنبل، امام بخاری اور ابو داؤد ان کے اساتذہ تھے۔ حدیث میں ان کی دو کتابیں بہت مشہور ہیں۔ جامع ترمذی، شمایل المحمدیہ (جامع ترمذی صحاح ستہ میں شامل ہے۔) ان کی رحلت 279ھ میں ہوئی۔

امام بخاریؒ
محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ بن بروزبۃ البخاری الجعفی امام بخاری کی ولادت 13!شوال 194ھ بروز جمعہ بخارا میں ہوئی۔ ان کے والد اسماعیل جلیل القدر علماء، حماد بن زید اور امام مالک کے شاگردوں میں سے تھے۔ کم سنی ہی میں ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ والدہ نے ان کی پرورش کی۔ امام بخاری کو کم سنی سے ہی حدیث کا بے حد شوق تھا۔ اب معلوم ہوتا ہے کہ امام کی تخلیق صرف حدیث کے لیے ہی کی گئی تھی۔ ان کا حافظہ غضب کا تھا۔

16 برس کی عمر میں ہی خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ حج کے لیے گئے۔ فریضہ کی ادائیگی کے بعد وہ لوگ تو واپس آ گئے مگر امام بخاری وہیں حجاز میں مقیم رہے۔ پھر وہیں سے احادیث کی تلاش میں اسلامی مراکز کے سفر پر نکلے۔ اس مقصد کے لیے وہ ان تمام مقامات پر گئے جہاں سے حدیث ملنے کی توقع تھی۔ اس طرح انھوں نے 6 لاکھ احادیث جمع کیں۔ جن سے انتخاب کر کے اپنی شہرہ آفاق کتاب صحیح بخاری مرتب کی۔ اس میں 2762 احادیث ہیں۔ (مکررات کے ساتھ 7397) اس کتاب کو"اصح الکتب"بعد کتاب اللہ کہا جاتا ہے۔ کیوں کہ امام بخاری نے صرف صحیح احادیث کو جمع کرنے کا اہتمام کیا تھا۔ ان کی دیگر تصانیف تاریخ الکبیر (اس کتاب کو امام بخاری نے 18 سال کی عمر میں حضورؐ کے روضہؐ اقدس پر بیٹھ کر لکھا تھا۔) تاریخ صغیر، تاریخ اوسط، الجامع الکبیر، کتاب الہٰیہ، کتاب الضعفاء، اسامی الصحابہ، کتاب العلل، کتاب المبسوط، الادب المفرد وغیرہ ہیں۔

امام بخاری آخری عمر میں بخارا واپس آ گئے۔ لیکن یہاں کے حاکم خالد بن احمد الذہلی نے ان کی مخالفت کی اور انھیں شہر بدر کر دیا۔ اہل سمرقند کی دعوت پر وہاں چلے گئے اور ایک گاؤں خرتنگ میں اپنے چند رشتہ داروں کے ساتھ رہنے لگے۔ یہیں ان کا انتقال 10 شوال 256ھ بعد نماز عشاء ہوا۔

ابن ماجہؒ
ابن ماجہ ابو عبداللہ محمد بن یزید القزوینی کی ولادت 209ھ میں ہوئی۔ مشہور جامع احادیث تھے۔ ان کا مجموعہ احادیث سنن ابن ماجہ، صحاح ستہ میں شامل ہے جسے عراق، عرب، شام و مصر وغیرہ کی سیاحت کر کے مرتب کیا تھا۔ سنن ابن ماجہ میں امام صاحب کا مقدمہ نہایت اہم مباحث پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے قرآن کی تفسیر اور ایک تاریخ کی کتاب بھی لکھی ہے۔ ان کا انتقال 273ھ میں ہوا۔

بیہقی
ابوبکر احمد بن الحسن فقیہہ اور محدث تھے۔ انہوں نے سیاحت کر کے اشعری اصول اور احادیث کا علم حاصل کیا۔ سیاحت سے واپس آکر نیشا پور میں تصنیف وتالیف شروع کی۔ ان کی مشہور تصانیف کتا ب نصوص الامام الشافعی، کتاب السنۃ والآثار ہیں۔ ان کی ولادت بیہق میں 384ھ میں ہوئی اور انتقال 458ھ میں ہوا۔

دارمی
الدارمی ابو محمد عبداللہ کی ولادت سمرقند میں 181ھ میں ہوئی۔ یہ مشہور محدث کے علاوہ بڑے زاہد و مرتاض تھے۔ انھوں نے احادیث کی جستجو میں خراساں، شام، عراق، حجاز و مصر کا سفر کیا اور بڑے بڑے ائمہ احادیث سے استفادہ کیا۔ مسلم، ابو داؤد، نسائی مشہور ائمہ حدیث انھیں کے شاگردوں میں سے تھے۔ ان کا مجموعہ احادیث"المسند" بہت مشہور ہے۔ انہوں نے تفسیر قرآن بھی لکھی۔ ان کی ایک اور کتاب"کتاب الجامع" بھی بہت مشہور ہے۔ ان کا انتقال 255ھ میں ہوا۔

No comments:

Post a Comment