امام شافعیؒ
شافعی ابو عبداللہ محمد بن ادریس بن عثمان بن شافع قریشی نسل اور ہاشمی تھے۔ یہ شافعی فقہ کے امام تھے۔ ان کی ولادت غزہ میں 150ھ میں ہوئی۔ والد کا انتقا ل کم سنی میں ہی ہو گیا تھا۔ والدہ نے نہایت غربت کے عالم میں پرورش کی اور بدوی قبائل کے سپرد کر دیا۔ نتیجۃً قدیم ادبیات عربی کے ماہر ہو گئے۔ بچپن ہی میں مکہ آ گئے تھے اور یہیں حدیث و فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ 20 سال کی عمر میں مدینہ چلے گئے اور امام مالک کی شاگردی اختیار کی اور ان کے انتقال تک ان کے ساتھ ساتھ رہے۔ امام مالک کی موطا انھیں زبانی ازبر تھی۔
امام مالک کے انتقال کے بعد یمن چلے گئے۔ یہاں انھوں نے اس وقت کی عباسی حکومت کے خلاف علویوں کی سرگرمی میں حصہ لیا اور اس طرح گرفتار ہو کر بغداد لائے گئے۔ لیکن ہارون رشید نے انھیں رہا کر دیا۔ یہاں سے دوبارہ مصر گئے۔ 6 یا 7 برس کی غیر حاضری کے بعد دوبارہ بغداد واپس آ گئے۔ یہیں طلبہ کو حدیث اور فقہ کی تعلیم دیتے رہے۔ یہاں سے تقریباً 5 سال بعد مصر دوبارہ واپس چلے گئے اور آخر عمر تک وہیں رہے۔ بروز جمعہ 204ھ میں فسطاط میں آپ کا انتقال ہوا۔ "کتاب الام" امام شافعی کی بنیادی اور شاہکار تصنیف ہے۔ جو اصول فقہ اسلامی کی سب سے پہلی کتاب ہے۔ امام احمد بن حنبل انھیں کے شاگرد تھے۔ آپ کے پیرو بلاد ہند، مصر، عرب، ملایا وغیرہ میں کثرت سے ہیں۔
امام احمد ابن حنبلؒ
امام حنبل کا پورا نام احمد بن محمد بن حنبل تھا۔ فقہ اسلامی کے چار اماموں میں سے ہیں۔ ان کی ولادت بغداد میں 164ھ (ربیع الاول) میں ہوئی۔ عراق، شام، حجاز ویمن کے علماء سے استفادہ کیا۔ اس کے علاوہ امام شافعی سے بھی شرف تلمذ حاصل کیا۔ ان سے فقہ اور اصول کی کتابیں پڑھیں۔ 20 برس کی عمر میں فارغ ہو گئے اور جمع احادیث کے لیے مختلف مقامات کا سفر کیا۔
المامون عباسی معتزلہ کے زیر اثر مسئلہ خلق قرآن کا حامی تھا۔ اس نے حکم دیا کہ تمام علمائے سلطنت اس پر جہاد کریں۔ امام حنبل نے انکار کر دیا۔ مامون نے حکم دیا کہ انھیں پابجولاں طرطوس بھیج دیا جائے۔ جہاں وہ ان دنوں مقیم تھا۔ یہ ابھی راستے ہی میں تھے کہ مامون کا انتقال ہو گیا۔ لیکن اس کے جانشینوں (المستعم اور الواثق) نے سختی جاری رکھی۔ مگر ان کے پائے استقامت ڈگمگائے نہیں۔ بعد کو المتوکل کے زمانے میں ان کو چھٹکارا نصیب ہوا۔ ان کا انتقال 12 ربیع الاول 241ھ کو بغداد میں ہوا۔
مسنداحمد بن حنبل ان کا بہت ہی مشہور مجموعہ احادیث ہے جس میں تقریباً 30 ہزار حدیثیں ہیں۔ ان کی دوسری تصانیف کتاب الزہد، کتاب الصلوۃ وما یلزم فیھا، الرد علی الزنادقہ والجہیمہ، فی ما شکت فیہہ من تشابہ القرآن، کتاب طاعۃ الرسول اور کتاب السنۃ ہیں۔
امام مُسلمؒ
مسلم بن الحجاج ابوالحسین القشیری النیشا پوری مشہور محدث تھے۔ ان کی ولادت نیشا پور میں 202ھ میں ہوئی۔ ان کی"صحیح مسلم"کا شمار حدیث کی 6! مشہور کتابوں میں سے ہے جنھیں "صحاح ستہ"کہتے ہیں۔ انھوں نے جمع احادیث کے لیے عرب، مصر، شام اور عراق وغیرہ کا سفر کیا اور بڑے بڑے اکابرِ احادیث سے روایت حاصل کیں۔ کہا جاتا ہے کہ انھوں نے 3!لاکھ احادیث فراہم کر کے ان کا انتخاب کیاجسے"صحیح مسلم" کہتے ہیں۔ جس میں انھوں نے اسناد کا بہت زیادہ خیال رکھا ہے۔ فقہ اور متذکرہ محدثین پر بھی انھوں نے متعدد تصانیف کیں۔ ان کا انتقال 261ھ میں ہوا۔
No comments:
Post a Comment