Aetekaf

بسم الله الرحمن الرحيم وبه نستعين
*رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کریں*
*ازقلم:عبیداللہ بن شفیق الرحمٰن اعظمی محمدی مہسلہ*  
      اعتکاف عربی زبان کا مشہور لفظ ہے جس کا معنی ہوتا ہے رکنا، ٹھہرنا، شریعت کی زبان میں اعتکاف کہتے ہیں اللہ کی عبادت کے مقصد سے اپنے آپ کو مسجد میں روک لینا یعنی مسجد کو لازم پکڑ لینا-
      اعتکاف کا محل مسجد ہے، اس کے علاوہ کسی کے لیے کہیں اعتکاف کرنا جائز نہیں ہے، اعتکاف ایک عظیم عبادت ہے جو مسجد میں کبھی بھی ادا کی جا سکتی ہے،  لیکن رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف یہ سب سے اعلی درجے کا ہے، اس کا حکم سنت موکدہ ہے-
      قارئین کرام! اعتکاف کرنے کے بہت سارے فوائد حاصل ہوتے ہیں جیسے لیلۃ القدر کا پالینا، دنیا کے جھمیلوں سے بےفکر ہو کر تلاوت، ذکر، دعا، مناجات، قیام اللیل، توبہ و استغفار، نوافل کا اہتمام، باجماعت نماز پڑھنے کا حسین موقع، آخرت کی تیاری کا بہترین چانس، قرآن زیادہ ختم کرنے کا مناسب ماحول، نفس کی تربیت، دل کی صفائی، زبان کی حفاظت، اعضاء وجوارح پر کنٹرول الغرض پورا دس دن انسانی نفس کی مکمل صفائی ہوتی ہے اور اسے یہ سبق حاصل ہوجاتا ہے کہ زندگی کی گاڑی کیسے چلانی ہے، آخرت کی تیاری کیسے کرنی ہے، اللہ کا حق کیسے ادا کرنا ہے، بندوں کے حقوق اور ان کے تقاضے کیسے پورا کرنا ہے-
      چنانچہ ہماری یہ فکر اور تڑپ ہونی چاہیے کہ ہم زیادہ سے زیادہ رمضان المبارک میں کیسے نیکیوں کا انبار جمع کریں، تو آئیے آج بیس رمضان کی تاریخ ہے، آج غروب آفتاب سے پہلے مسجد میں اعتکاف کی نیت سے داخل ہو جائیے، پھر رات بھر لوگوں کے ساتھ قیام کیجیے، کیوں کہ اکیسویں رات یہ پہلی شب قدر ہے، پھر بعد نماز فجر اپنے معتکف میں داخل ہو جائیے، اور عید کا چاند دکھائی دینے تک مسجد میں پڑے رہیے، خوب جم کر دن ورات صبح وشام عبادت کیجیے، اپنے لیے، اپنی اولاد کے لیے، اپنی بیوی کے لیے، اپنے والدین کے لیے، اپنے گاؤں، ملک، سماج معاشرہ، کنبہ قبیلہ، رشتہ دار، قرابت دار، اعزہ واقارب اور دوست واحباب کی دینی دنیوی اور اخروی کامیابی وکامرانی، فوزوفلاح، خیروبرکت اور عزت وسرخروئی کے حصول کی دعا کیجیے-
        لیکن افسوس اعتکاف کے متعلق آج لوگوں کے اندر کوئی خاص دلچسپی نہیں دیکھی جاتی ہے، دنیا کی ہوس اور مال کی طلب میں ہم اس قدر مشغول ہو گئے کہ آج مسجد میں ہر کس و ناکس اپنے وقت کی تنگ دامنی کا رونا رو رہا ہے، ہم چاہتے ہوئے بھی اعتکاف میں نہیں بیٹھ پا رہے ہیں، ہر لپ پہ یہ شکایت ہے میرے پاس فرصت نہیں ہے کام بہت زیادہ ہے، ہر کوئی ایک دوسرے کو مشورہ دیتا ہے کہ آپ بیٹھ جاؤ، عجیب تماشہ ہے، نیک کام میں سبقت کرنا چاہیے، رمضان کے آخری میں جم کر عبادت کرنی چاہیے، شب قدر تلاش کرنی چاہیے، مگر ہم صرف ایک دوسرے کو مشورہ دینے کا کام کرتے ہیں، ایسے لوگوں کو پیارے نبی کی سیرت سے سبق حاصل کرنا چاہیے، آپ کے پاس نو یا دس بیویاں تھیں، بیشمار مشغولیات تھیں، بےانتہا مسائل تھے، بے حساب مصروفیات تھیں، بڑے چیلنجزس تھے مگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہر سال اعتکاف کیا کرتے تھے، اور جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا (صحیح بخاری:2044)
       آپ رمضان میں ہر سال اعتکاف کیا کرتے تھے (صحیح بخاری:2026)
       ایک سال مصلحت کے تحت آپ نے عمداً اعتکاف ترک کر دیا تو آپ نے ماہ شوال میں دس دن کا اعتکاف کیا (صحیح بخاری:2041)
     شب قدر کی تلاش میں آپ نے ایک سال پورے رمضان کا اعتکاف کیا (صحیح مسلم:2828)
      ان ساری روایتوں کا مستفاد یہ ہے کہ اعتکاف آپ کا دائمی عمل ہے، لہذا اس سنت کو عملاً زندہ کرنے کی ضرورت ہے، مگر افسوس آج ہماری صورتحال یہ ہے کہ ہم اعتکاف اور شب قدر سے کوسوں دور بھاگتے ہیں، رمضان کے آخری عشرے میں مسجدوں سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں، بازار آباد کرتے ہیں، عید کی شاپنگ میں اپنا مال پانی کی طرح بہاتے ہیں، اسراف اور فضول خرچی کرتے ہیں، یقیناً یہ بہت بڑے خسارے کا سودا ہے-
      خلاصہ کلام یہ ہے کہ اعتکاف میں بیٹھنا سنت موکدہ ہے، آپ نے ہر رمضان میں اعتکاف کیا ہے، لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ اعتکاف کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، اللہ ہم سب کو اس مبارک عمل کی توفیق عنایت کرے آمین-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
        *ابوعبداللہ اعظمی محمدی مہسلہ*
  *مقیم حال آبائی گاؤں مصرپور اعظم گڑھ*
05/06/2018

No comments:

Post a Comment