تٙـزْکِیٙـةُ النُّـفُـوْس

*✨🕯❆•تٙـزْکِیٙـةُ النُّـفُـوْس•❆🕯✨*

*🖊؏ـلامہ ابن القیم الجوزی رحمہ اللّٰـہ*
*◼ پوسٹ نمبــر :42*
*💎پیشکش: مجمـوعہ اللؤلؤ والمرجان💎*

••┈┈•••○○❁🕯❁○○•••┈┈••

*📒نفسِ مطمئنہ (2/ 1)*

*💖نفس کی پہلی قســــم نفس مطمئنہ::* 
اگر نفس کو الله تعالیٰ کی عبادت و اطاعت سے سکون و اطمینان حاصل ہو، ان کی طرف انابت سے خوشی حاصل ہو، ان کی ملاقات کا آرزومند اور مشتاق ہو اور اس کو اس کے قرب حاصل کرنے میں انس میسر ہو تو یہ *نفس مطمئنہ* ہے_

📖يٰۤاَيَّتُهَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّةُ ۞ارۡجِعِىۡۤ اِلٰى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرۡضِيَّةً‌ ۞ 
*"اے نفس مطمئن • چل اپنے رب کی طرف، اِس حال میں کہ تو اس سے راضی اور وہ تجھ سےخوش-"* (الفجر:٢٧-٢٨)

*💓سیدنا ابن عباس رضی الله عنه نے مطمئنہ کو مصدقہ یعنی تصدیق کرنے والا نفس کہا-*

💓سیدنا قتادہ رضی الله عنہ نے نفس مطمئنہ کے سلسلے میں فرمایا ہے:
*"مــومن وہ ہے کہ الله تعالیٰ کی وعدہ کی ہوئی چیزوں پر اور ان کے اسماء و صفات کے متعلق اور الله تعالیٰ نے اپنے اور اپنے رسول کے بارے میں جو کچھ بتلایا ہے اور موت اور اس کے بعد کے حالات اور قیامت کے متعلق جو خبر دی ہے ان تمام چیزوں پر جس کا نفـــس مطمئـــن ہو جائے گویا وہ ان کو آنکھوں کے سامنے دیکھ رہا ہے اور پھر وہ الله تعالیٰ کی قضا و قدر پر مطمئن ہو جائے اور اس پر سچے دل سے ایمان لے آئے شکوہ شکایت کو چھوڑ دے کسی چیز پر غصہ سے باہر نہ ہو اس کے ایمان کی پختگی میں تزلزل اور کمزوری نہ پیدا ہو نہ کسی چیز کی فوت ہو جانے پر بالکل نا امید ہو اور نہ کسی چیز کے ملنے پر حـد سے زیادہ اترانے لگے کیونکہ ہر بات اور ہر مصیبت اس تک پہنچنے سے پہلے اور اس کی پیدائش سے پہلے لکھی جا چکی ہے-"*

📖مَاۤ اَصَابَ مِنۡ مُّصِيۡبَةٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰهِ‌ؕ وَمَنۡ يُّؤۡمِنۡۢ بِاللّٰهِ يَهۡدِ قَلۡبَهٗ‌ؕ  
*"کوئی مصیبت الله کے حکم کے بغیرنہیں پہنچتی ہے اور جو کوئی الله پر ایمان رکھے گا (تو) وہ اس کے دل کو ہدایت عطاء فرمائیں گے-"* (التغابن:١١)

*❓حقیقی بنــدہ مــومـن کون؟!* 
🕯بندہ حقیقی وہ ہے جب اس کو کوئی مصیبت پہونچے اور وہ یہ سمجھ لےکہ الله کی طرف سے آئی ہے تو اس کے آگے سرِ تسلیم خم کر دے اور دل سے اس پر راضی ہو جائے - بندہ کا اطمینان احسان یہ ہے کہ الله كے اوامر کو انتہائی اخلاص نیک نیتی سے بجا لاکر اپنے دل میں ایک مسرت آمیز کیفیت محسوس کرے دین کے اندر کسی ارادہ, خواہش نفس! اور تقلید کو داخل نہ کرے,اور اس کے دل میں کوئی شک و شبہ پیدا نہ ہو جو قرآن و حدیث کے احکام کے متصادم ہو اور نہ کوئی ایسی شہوت پیدا ہو جو الله تعالیٰ کے اوامر کے متعارض ہو بلکہ اس طرح کے خیالات اور وساوس کے پیدا ہونے سے اس کے نزدیک آسمان سے زمین پر گرنا زیادہ محبوب ہو جائے لیکن اس قسم کے خیالات کا آنا اس کو گوارا نہ ہو جیسا کہ نبیﷺ نے اس طرح کے وسوسوں کے پیدا ہونے کو "عین ایمان "فرمایا ہے(مسلم) اور اس طرح وہ معصیت کی پریشانی اور اس کی گھبراہٹ سے توبہ اور اس کی حلاوت کی آغوش میں مطمئـــن ہو جاتا ہے- *(جاری ہے••••

*✨🕯❆•تٙـزْکِیٙـةُ النُّـفُـوْس•❆🕯✨*

*🖊؏ـلامہ ابن القیم الجوزی رحمہ اللّٰـہ*
*◼ پوسٹ نمبــر :43*
*💎پیشکش: مجمـوعہ اللؤلؤ والمرجان💎*

••┈┈•••○○❁🕯❁○○•••┈┈••

*📒نفسِ مطمئنہ (2/ 2)*

*💖نفس کی پہلی قســــم نفس مطمئنہ::* 

🕯جس وقت نفــس کو *شک سے یقین پر، جہالت سے علم پر، غفلت سے ذکر پر، خـیانت سے توبـــہ پر، ریا سے اخلاص پر، جھوٹ سے سچــائی پر، کمزوری سے عقلمندی پر، خود پسندی کے دبدبہ سے تواضع کی ذلت پر ، اور گمراہی سے ہدایت پر اطمینان ہو جائے تو اس وقت نفس "مــطمئنــــہ" ہے-*

❣ان میں سب سے اصل بات جو ہے وہ یہ کہ انسان کی ایسی بیداری ہے جو اس کے دل سے غفلت کی نیند دور کردے اور اس کی نگاہوں کے سامنے جنت کی حورو قصور کو جگمگا دے, 

*📌خــــبردار اے نفـــس:* تیرے دونوں بازؤں کی بربادی ہو شاید رات کی تاریکیوں میں تیری کدو کاوش کی وجہ سے تو قیامت میں دن بلندو بالا مقامات خوشگوار زندگی پاکر کامیاب ہو جائے - اور پھر وہ اس بیداری کی روشنی میں الله تعالیٰ نے جو جو چیزیں پیدا فرمائی ہیں سب کو دیکھتا ہے اپنی موت اور جنت کے احوال کو دیکھتا ہے اور دنیا کی بے ثباتی اور اور اس کا اپنے عاشقوں کے ساتھ بے وفائی دیکھتا ہے اور اس کا اپنے لڑکوں کو انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کرنے کو بھی دیکھتا ہے اور پھر اسی بیداری کی روشنی میں کہہ اٹھتا ہے: يّٰحَسۡرَتٰى عَلٰى مَا فَرَّطْتُّ فِىۡ جَنۡۢبِ اللّٰهِ (" ہائے افسوس اُس بات پر کہ میں نے کوتاہی کی الله کی جناب میں-") (الزمر:56)

🔅اس بیداری کے بعد وہ اپنی باقی عمر کی تلافی کیلئے از سر نو زندگی کا استقبال کرتا ہے,اور جو اس سے اپنی پچھلی زندگی میں کوتاہیاں اور لغزشیں ہو گئی تھیں انہیں دور کرنے کے لیے پختہ عزم وارادہ کے ساتھ پھر سے زندگی کا آغاز کرتا ہے ,اور امکانات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے کیونکہ اس سے اگر یہ موقع ضائع ہو گیا تو بہت سی بھلائیوں سے محروم ہونا پڑے گا- اس بیداری میں وہ اپنے عیوب نفس, آفات عمل , اپنے جرائم اور معاصی کو دیکھتا ہے اور بہت سے ان حقوق اور واجبات کو ملاحظہ کرتا ہے جن کی ادائیگی میں اس سے کوتاہی ہوئی تھی اور ان کی ادائیگی سے وہ سراسر عاجز تھا ان سب باتوں کو سوچ سوچ کر اس کا نفس پاش پاش ہو جاتا ہے اور اس کے بدن پر کپکی طاری ہو جاتی ہے , پھر اس کے بعد انتہائی شرمندگی کے ساتھ الله تعالیٰ کی نعمتوں کو ملاحظہ کرتے ہوئے اس کی طرف قدم بڑھاتا ہے اور اس بیداری میں اسے اپنے وقت کی قیمت اور اس کی سنگیمی کا احساس ہو جاتا ہے اور وہ جان لیتا ہے کہ وقت ہی اس کا اصل سرمایہ ہے اور اس کی زندگی میں ترقی کی حقیقی پونجی ہے اور ہر اس چیز سے وقت کے سلسلہ میں بخل سے کام لیتا ہے جو اس کے رب کے قرب کا ذریعہ نہ بنتی ہو , کیونکہ وقت کے ضائع کرنے میں صرف گھاٹا اور نقصان ہے اور اس کی حفاظت میں فائدہ اور ترقی ہے -

🕯یہ نفس کی بیداری اور اس کے موجبات اور اسباب کے چند ابھرے ہوئے آثار اور نشانیاں ہیں *اور یہی دراصل نفس مطمئنہ کی سب سے پہلی منزل بھی ہے* اور یہیں سے مرد مومن کے سفر کا آغاز الله اور دارِ آخرت کی طرف ہوتا ہے

*✨🕯❆•تٙـزْکِیٙـةُ النُّـفُـوْس•❆🕯✨*

*🖊؏ـلامہ ابن القیم الجوزی رحمہ اللّٰـہ*
*◼ پوسٹ نمبــر :45*
*💎پیشکش: مجمـوعہ اللؤلؤ والمرجان💎*

••┈┈•••○○❁🕯❁○○•••┈┈••

*📒نفسِ امــارہ*

*🖤نفس کی تیســری قســم نفسِ امارہ(برائی کا حکم دینے والی نفس)::* 

🔥یہ نفس ہر بری اور خراب چیزوں کا  حکم دیتا ہے٬ شر اور برائی اس کے شرست اور فطرت میں ہے اس کے شر اور برائی سے خلاصی اور نجات محض اللّٰه تعالیٰ کی توفیق اور مہربانی سے ہو سکتی ہےـ

📖وَمَاۤ اُبَرِّئُ نَفْسِىْۚ اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَةٌۢ بِالسُّوْٓءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّىْؕ اِنَّ رَبِّىْ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ(یوسف:٥٣)
*💥میں اپنے نفس کی پاکیزگی بیان نہیں کرتا۔ بیشک نفس تو برائی پر ابھارنے واﻻ ہی ہے، مگر یہ کہ میرا پروردگار ہی اپنا رحم کرے، یقیناً میرا پالنے واﻻ بڑی بخشش کرنے واﻻ اور بہت مہربانی فرمانے واﻻ ہے-*

📖وَلَوۡلَا فَضۡلُ اللّٰهِ عَلَيۡكُمۡ وَرَحۡمَتُهٗ مَا زَكٰى مِنۡكُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَبَدًا [ النور : ۲۱]
*💥اگر اللّٰه  کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم میں ایک شخص بھی کبھی پاک نہ ہوتا-*

💫اور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب (رضی اللّٰہ عنہم اجمعین) کو خطبہ  حاجت میں تعلیم  فرمائی ہے  *( ان الحمد للہ٬ نحمدہ و ننستعینه٬و نستغفره و نعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن  سیئات أعمالنا )*
💓یعنی ہم اپنے نفوس کے شرور اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللّٰه تعالیٰ سے پناہ طلب کرتے ہیں٬ شر اور برائی انسان کے نفس میں مضمر اور موجود ہے ٬اور وہ ہر برے کاموں کا انسان کو حکم دیتا ہےـ

*🔥اگر اللّٰه تعالیٰ اپنا دست شفقت بندے اور اس کے نفس کے درمیان سے اٹھا لے تو وہ شر و برائی اور برے اعمال کے نتائج  سے ہلاک اور تباہ و برباد ہو جائے -*
*🌹لیکن اگر اللّٰه تعالیٰ کی توفیق بندے کے ساتھ شامل ہو جائے اور اس کی مدد و نصرت آ جائے تو ہر شر و برائی سے بندے کو خلاصی و نجات مل جائے ،اللّٰه تعالیٰ سے ہم اپنے نفس کے شر اور اپنے اعمال کی برائیوں سے پناہ مانگتے ہیں-* 

*📍منجملہ کلام یہ ہے:* نفس ایک ہی ہے امارہ ہے پھر لوامہ پھر مطمئنہ اور یہ اس کے کمال و درستگی کا انتہائی درجہ ہے ،نفس مطمئنہ کے دوست اور قریبی ساتھی فرشتے ہیں جو اس کو صحیح اور درست راستوں پر لے کر چلتے ہیں اور اس کے دل میں حق باتوں کا الہام کرتے ہیں٬ نیکیوں کی ترغیب کرتے ہیں٬ بہترین اور خوبصورت چیزوں کو دکھلاتے ہیں ٬ جو بھی *اللّٰه* کا ہو جاتا ہے تو وہی نفس مطمئنہ کی طرف سے ہوتا ہے٬ اور نفس امارہ کا دوست اور ساتھی *شیطان* ہوتا ہے جو بندے کو آرزوؤں اور تمناؤں میں لبھاۓ رکھتا ہے ٬ اس کے دل میں باطل اشیاء کا الہام کرتا ہے ٬ برائیوں کا حکم دیتا ہے ٬ ناحق چیزوں کو خوبصورت بنا کر اس کے سامنے پیش کرتا٬ امیدوں کو طول طویل کرتا ہے ٬ اور شر و برائی کو ایسے طریقہ سے پیش کرتا ہے کہ نفس اس کو اچھا سمجھ کر قبول کر لیتا ہے -
*✨نفس مطمئنہ اور فرشتوں کی طرف سے بندے کے لئے توحید ٬ احسان٬ نیکی ٬ تقویٰ٬ توکل ٬ توبہ ٬ اللہ کی طرف انابت اور آخرت کی جانب توجہ ٬امید کی کمی ٬اور موت کے بعد کی تیاری کے تقاضے اور اسباب پیدا ہوتے ہیں -*

*🔥اور شیطان اور اس کے کافر لشکر نفس امارہ سے ان صفات حسنہ کے برعکس چیزوں کے متقاضی ہوتے ہیں٬ نفس مطمئنہ پر سب سے مشکل چیز شیطان اور نفس امارہ سے نجات اور خلاصی ہے اور ان کے برے اعمال سے چھٹکارا پانا ہے ٬ کیونکہ اگر ایک عمل بھی نفس مطمئنہ کی طرف سے ہو جائے تو بندے کی نجات کے لئے کافی ہے ٬ لیکن شیطان اور نفس امارہ کوئی ایسا عمل سر زد نہیں ہونے دیتے جو اللّٰه تعالیٰ تک پہنچ جائے -*  

💓ایک بزرگ نے فرمایا : 
*اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ میرا ایک عمل بھی اللّٰه تک پہنچ گیا ہے تو مجھے اس غائب آدمی کی موت سے زیادہ خوشی ہو جو اپنے اہل و عیال پر آ جائے _*

💓سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے فرمایا:
*"اگر مجھے علم ہو جائے کہ اللّٰه تعالیٰ نے میرے ایک سجدہ کو قبول فرما لیا ہے تو کسی غائب کی موت میرے نزدیک زیادہ محبوب نہ ہو گی-"*

⛔نفس امارہ ٬ نفس مطمئنہ کے سراسر مقابل اور ضد ہے ٬ نفس مطمئنہ اگر بھلائی اور نیک کام کرتا ہے تو نفس امارہ اس کے برعکس کام کرتا ہے ٬ اور نفس امارہ اچھے کاموں کے نہ کرنے کے لئے ان کی توجیہ اور علت اور تفسیر بھی بیان کرتا ہے ٬ جیسے جہاد نہ کرنے کی علت اور تفسیر یہ بیان کرتا ہے کہ لوگوں کی نا حق جانیں صرف ہوں گی، عورتوں کی شادیاں کرنی پڑیں گی،لڑکے یتیم ہو جائیں گے - اور مال تقسیم کرنے ہوں گے - اور زکاۃ و صدقہ نہ کرنے کی توجیہ یہ کرتا ہے کہ مال ختم ہو جائے گا اور دوسرے لوگوں کا ضرورت مند ہو جائے گا ٬اور فقراء اور مساکین لوگ اس کے برابر ہو جائیں گے وغیرہ وغیرہ _ *(جاری ہے••••)*

No comments:

Post a Comment