👈 امام بخاری رحمه الله فرماتے ہیں : "سیدنا عبد الله بن عمر اور سيدنا أبو هريرة رضي الله عنهم جس وقت عشرہ ذو الحجہ کے دوران بازار جاتے تو بلند آواز سے تکبیرات کہتے تھے اور لوگ ان کی تکبیرات کے ساتھ تکبیریں کہتے۔"
*📓 |[ ارواء الغليل : ٦٥١، صححه الألباني ]|*
♦️ ماہ ذی الحجہ کی ابتداء سے تشریق کے آخری دن سورج ڈوبنے تک مکانوں و شاہراہوں پر ہرجگہ شب و روز ہمہ وقت تکبیر کہنا مطلقاً مشروع ہے۔
♦️ تکبیر کے الفاظ متعین نہیں ہیں اس میں وسعت ہے۔
♦️ تکبیر کے سب سے بہتر الفاظ یہ ہیں *« اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ، واللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْدُ »* (إبن أبي شيبه: ٥٦٤٢)
♦️ مردوں کے لئے تکبیرات بآواز بلند پڑھنا مسنون ہے، البتہ اجتماعی تکبیرات پڑھنا ثابت نہیں۔
♦️ یوم عرفہ کی فجر سے ١٣ ذی الحجہ کی نمازِ عصر تک پانچوں نمازوں کے بعد خصوصی تکبیر کا اہتمام کیا جانا چاہئے۔ *(تکبیرِ مقید)*
♦️ عيد الاضحى میں عمومی تکبیر کا وقت ١٣ ذی الحجہ کی شام سورج ڈوبنے تک ختم ہو جاتا ہے۔ *(تکبیرِ مطلق)*
*📓 |[ الموسوعة الفقهية - الدرر السنية ]|*
*♦️ تکبیرِ مطلق اور تکبیرِ مقید کا مطلب:* تکبیرِ مطلق سے مراد وہ تکبیر جو وقت اور جگہ کی تخصیص کے بغیر پڑھی جائے جس کی ابتداء ذی الحجہ کی ابتداء سے ایامِ تشریق کے آخری دن غروبِ شمس تک ہے۔ جبکہ تکبیرِ مقید کا وقت فرض نمازوں کے بعد ہے اور ایام تشریق کے آخری دن نماز عصر تک اس کا وقت ختم ہوجاتا ہے لہٰذا اوقات کے فرق کے سبب ہی نام کا فرق ہے۔
*✍ |[ شیخ عرفان أحمد صفوی حفظه الله ]|*
No comments:
Post a Comment