اہل علم کا امتیاز

*اہل علم کا امتیاز..!*
ــــــــــــــــــــــــــــ

اللہ تعالٰے نے اہل علم و طلاب علم کی طبیعت میں استغناء کا وصف رکھا ہے اور یہ وصف ہر طالب علم اور عالم میں ہونا ضروری ہے، جس عالم میں یہ وصف جتنا زیادہ ہوتا ہے وہ اتنا نافع وممتاز ہوتا ہے
لوگ چاہے علماء سے قریب ہو یا دور ان کا نفع کرے یا نقصان ان کو مطعون ٹہرائے یا ممدوح انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا چنانچہ یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ اہل علم کا مقام اللہ تعالٰے کے یہاں علم نافع کی بنیاد پر ہے لوگوں کے یہاں مقبول و مردود ہونے پر نہیں
اللہ تعالٰے کا فرمان ہے:
يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ۞
*"اللہ تعالٰے تم میں سے ان لوگوں کے جو ایمان لائے ہیں اور جو علم دیئے گئے ہیں درجے بلند کر دے گا"*
📚 المجادلة ١١
اللہ تعالٰے کا فرمان ہے:
شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ وَالۡمَلٰٓئِكَةُ وَاُولُوا الۡعِلۡمِ قَآئِمًا ۢ بِالۡقِسۡطِ‌ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الۡعَزِيۡزُ الۡحَكِيۡمُؕ ۞
ترجمہ:
*اللہ تعالیٰ، فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ عدل کو قائم رکھنے والا ہے، اس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں"*
📚 (( آل عمران ١٨ ))
مفسر کبیر إمام القرطبی رحمه الله (المتوفي ٦٧١هـ) اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
"اس آیت میں علم کی فضیلت اور علماء کے شرف وعالی مرتبہ کا بیان ہے, بایں طور کہ اگر (روئے زمین پر) علماء سے افضل کوئی ہوتا تو اللہ تعالٰے اس کے نام کو اپنے نام اور ملائکہ کے نام کے ساتھ جوڑ کر بیان فرماتا جیسا کہ اللہ تعالٰے نے علماء کے نام کا اپنے نام کے ساتھ ذکر فرمایا ہے"
📚 الجامع لأحكام القرآن ٥/٦٣
ہاں یہ بات ذہن نشین رہے!
کہ عوام علم و دین کے معاملہ میں علماء کے محتاج ہیں اگر کوئی استغناء کے اس وصف میں اہل علم کے ہم پلہ ہونے کی کوشش کرتا ہے یا ان سے مقابلہ کی سوچتا ہے تو وہ جہالت و ضلالت کے عار کے ساتھ جیتا ہے اور یوں ہی ہر خیر سے محروم ہوکر فوت ہوجاتا ہے
حسن البصري فرماتے ہیں:
﴿﴿لو لا العلماء لصار الناس كالبهائم﴾﴾
اگر علماء نہ ہو تو لوگ جانوروں کی طرح ہوجائیں
📚 مختصرنصيحة أهل العلم ١٦٧ صيد الخاطر ١٩٣
إمام أحمد بن حنبل رحمه الله فرماتے ہیں:
" لوگ کھانے پینے سے زیادہ علم کے محتاج ہیں, اس لئے کہ انسان دن بھر میں ایک یا دو دفعہ ہی کھانے کی ضرورت محسوس کرتا ہے جبکہ اسے علم کی حاجت سانسوں کے برابر ہے "
📚 تهذيب المدارج ٢/٧٧٠

~ـــــــــــــــــــــــــــــ~
عمار عبدالعزيز المحمدي
ليلة ٢٤ ذوالحجه ١٤٤٣ هـ

No comments:

Post a Comment