🔹دو کوڑی کے لوگ آپ کے آئیڈیل ہیں؟🔹*

🔹دو کوڑی کے لوگ آپ کے آئیڈیل ہیں؟

✍️... *ندیم أختر سلفی* 


*🔹انٹر ٹینمنٹ، خوشی، مزہ، تفریح اور لطف اندوزی کے نام پر اچھلنا، کودنا، ڈانس کرنا، ایک ساتھ ایک خاص قسم کی آوازیں لگانا، سماج کے ننگے لوگوں کے ساتھ کچھ دن گزار کر اپنی جیت کو نوجوانوں کے ساتھ سڑکوں پر سلیبریٹ کرنا اس ملک اور مہانگری میں تعجب کی بات نہیں جہاں پہلے سے بالی ووڈ اور کرکٹ کے نشہ میں مسلم نوجوان نسل کچھ زیادہ ہی ڈوبی ہوئی نظر آتی ہے، دین سے بیزار کسی شخص کا اپنی جیت پر دنیا کے انداز میں خوشی منانا تو سمجھ میں آتا ہے، لیکن اس قوم کے نوجوانوں کو کیا ہوگیا جو اس ملک میں اپنے مسلمان ہونے کا دعوی رکھتے ہیں کہ جب مذہبی موسم آتا ہے تو ٹوپی پہن لیتے ہیں اور جب چلاجاتا ہے تو غیروں کی طرح ننگے ہو جاتے ہیں.* 


*🔹 جس ملک میں کھلے عام ایک خاص مذہب کے ماننے والوں کو ٹارگیٹ پر رکھ لیا گیا اس کے نوجوان اپنے انجام بد سے بے پرواہ سڑکوں پر تھرکتے نظر آرہے ہیں، کلمہ گو قوم کے نوجوان ایک دین بیزار نوجوان کے ساتھ سڑکوں پر بے شرمی کا ایسا مظاہرہ کریں گے یہ سوچنے اور منتھن کرنے کی بات ہے، کیا کمی رہ گئی ان کی رہنمائی میں جو اس مقام تک پہنچے؟ کیا کمی رہ گئی ان کی تربیت میں جو اس انجام تک پہنچے؟* 


*🔹جس ملک کا نظام اس وقت ہر سو درہم برہم نظر آتا ہے اس ملک میں نوجوانوں کی یہ غفلت؟ نوجوان تو ملک اور قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں، لیکن سوچئے انہیں کہاں استعمال کیا جارہا ہے؟ اور غور کیجئے کہ اس ہڈی کا تجربہ کیسے کیا جارہا ہے؟ کبھی وہ میدان میں نظر آتے ہیں تو کبھی اسٹیڈیم میں، کبھی وہ اسکرین کے سامنے نظر آتے ہیں تو سڑکوں پر آوارہ گردی کرتے ہوئے، یہ دنیا پریوگ شالا ہی ہے اور شکار گاہ میں بیٹھے شیطان نما انسان شہرت اور اوپن مائنڈ کے نام پر نوجوانوں کا شکار کر رہے ہیں، تنہائی اللہ کی ایک بڑی نعمت تھی جسے ان نوجوانوں نے کھودیا ہے بھیڑ میں اپنے آپ کو گُم کرکے، انہیں تنہائی میں کچھ دیر بیٹھ کر اپنی زندگی کا محاسبہ کرنے کی فرصت ہی کہاں، وہ بھیڑ کا ہی حصہ رہنا چاہتے ہیں چاہے وہ سیاسی بھیڑ ہو یا کوئی اور، اور تو اور مذھب کے نام پر بھی بھیڑ سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہورہا ہے.* 


*🔹 یہ دنیا آخرت کا پھل ہے، جو بیج یہاں زمین میں ڈالی جائے گی آخرت میں اسی کی شاخ نکلے گی، محبت اور نفرت کا جو معیار اور اسٹینڈ یہاں قائم کیا جائے گا دوبارہ زندہ کئے جانے کے بعد بھی وہی معیار قائم رہے گا، اس دنیا میں جس سے محبت کریں گے قیامت کے دن حشر بھی اسی کے ساتھ ہوگا، اگر ہم واقعی مسلمان ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں تو ہماری محبت بھی صرف انہیں کے ساتھ ہونی چاہئے جو صاحب ایمان ہیں، ننگے اور بے شرم لوگوں سے محبت اور انہیں آئیڈیل سمجھنا نہ صرف نادانی اور حماقت ہے بلکہ دین بیزاری کی دلیل بھی ہے، جب دنیا کا کینوس کسی کی نگاہ میں سب سے بڑا ہوجاتا ہے تو پھر وہیں سے ارتداد کی راہ بھی کھل جاتی ہے اور پھر انسان دین سے ایسے کھسک لیتا ہے جیسے پانی چکنے پتھر سے.*


*🔹 یا تو یہ نوجوان اپنے کرتوت پر غور کرتے ہوئے دین کی طرف پلٹ آئیں اور اپنی ملی اور سماجی ذمہ داری کا احساس کریں یا اپنی قوم اور سماج کے سامنے کھل کر  آجائیں فٹبال کی طرح اِدھر اُدھر لات نہ کھائیں کہ کبھی اِس کے پاؤں میں تو کبھی اُس کے، کبھی اِس پُول میں تو کبھی اُس پُول میں، قوم و ملت کو دھوکے میں نہ رکھیں، اس میں نہ صرف آپ کا نقصان ہے بلکہ قوم و ملت کو بھی اس کی بڑی قیمت چکانی پڑسکتی ہے.*


2024/01/30

No comments:

Post a Comment