امام مالکؒ
امام داراہجرۃ مالک بن انس مشہور فقیہہ و محدث تھے۔ ان کے چچا اور داد ابھی محدث تھے۔ حدیث کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد فقہ کی تعلیم ربیعہ بن فرخ سے حاصل کی۔ اس کے علاوہ انھوں نے قرأت کا فن بھی حاصل کیا۔ ان کی پیدائش 90ھ میں ہوئی۔ ان کا زیادہ تر وقت مدینہ میں گزرا۔
جب 144ھ میں محمد اور ابراہیم بن عبداللہ (علوئین) نے عباسیوں کے خلاف خروج کیا تو خلیفہ منصور عباسی نے انھیں کو طرفدار حسین کے پاس مکہ روانہ کیا تھا کہ یہ دونوں بھائی حکومت کے حوالے کر دیے جائیں لیکن اس میں کامیابی نہیں ہوئی۔ تاہم اس خدمت کے صلہ میں عبداللہ کی ضبط شدہ جائداد کا کچھ حصہ انہیں مل گیا۔ جب محمد بن عبداللہ نے 145ھ میں مکہ میں اقتدار حاصل کیا تو انہوں نے فتویٰ دیا کہ منصور کی خلافت پر جن لوگوں نے بیعت کی تھی وہ اس کی پابندی پر مجبور نہیں ہیں کیوں کہ یہ بیعت جبریہ حاصل کی گئی تھی۔ جب یہ بغاوت ختم ہوئی تو جعفر بن سلیمان گورنر مدینہ نے مالک بن انس کو گرفتار کر کے کوڑے لگوائے جس سے ان کا شانہ اتر گیا۔ لیکن بعد میں خلافت عباسیہ کے فرمانرواؤں سے ان کے تعلقات استوار ہو گئے تھے۔ ان کا انتقال مدینہ میں 85 سال کی عمر میں 175ھ میں ہوا اور تدفین جنت البقیع میں ہوئی۔
ان کے مشہور شاگرد امام شافعی ہیں۔ ان کی مشہور کتاب"موطا"ہے جو اسلام کا سب سے پہلا مجموعہ حدیث ہے جس کی ترتیب فقہی ہے۔ انھوں نے کوئی علٰحدہ فقہی مسلک قائم نہیں کیا۔ مگر بعد میں ان کے شاگردوں نے بعض مسائل میں امام شافعی سے اختلاف کر کے مالکی فقہہ کی بنیاد ڈالی۔ مالکی مسلک زیادہ تر مصر اور مغرب میں مقبول ہے۔
No comments:
Post a Comment