【موضوع : نماز میں اطمینان ترک کرنا】
👈🏽 چوری کے بڑے جرائم میں سے نماز میں چوری کرنا ہے ،
⬅ نبی کریم ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے :
【أَسوَأُ النَّاسِ سَرَقَةً الَّذِي يَسرِقُ مِن صَلَاتِهِ ، قَالُوا يَا رَسُولَ اللّٰهِ ﷺ ! وَكَيفَ يَسرِقُ مِن صَلَاتِهِ ؟ فَقَالَ رَسُولَ اللّٰهِ ﷺ ! لاَ يُتِمُّ رُكُوعَهَا وَلَا سُجُودَهَا】
"سب سے بدترین چوری نماز میں چوری ہے ، صحابہ رضی اللہ عنھُم نے کہا : اے اللہ کے رسُول ﷺ ! کوئی نماز میں کیسے چوری کرتا ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : وہ نماز کے ارکان رکوع و سجود کو اچھّی طرح اطمینان اور آہستگی سے ادا نہ کرے"
{مسند احمد : ٣١٠/٥ ، صحيح الجامع : ٩٩٧}
👈🏽 نماز میں اطمینان ترک کردے ، رکوع و سجدہ میں کمر کو برابر نہ رکھے ، نہ ہی رکوع سے اٹھ کر ، اور دونوں سجدوں کے درمیان بھی کمر سیدھی نہ کرے ، یہ سب مشہور و معروف ہے اور عام نمازیوں میں دیکھا جاسکتا ہے ، اور شائد کوئی بھی ایسی مسجد نہیں پائی جاتی جہاں نماز میں عدمِ اطمینان والے نہ پائے جاتے ہوں حالانکہ نماز میں سکون و وقار اور اطمینان اسکا ایک رکن ہے جسکے بغیر نماز صحیح نہیں ہوسکتی اور یہ بے اطمینانی بہت ہی خطرناک چیز ہے :
⬅ نبی کریم ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے :
【لاَ يُجزِئُ صَلَاةُ الرَّجُلِ حَتَّى يُقِيمَ ظَهرَهُ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ】
"کسی بھی آدمی کی نماز صحیح نہیں ہوتی جب تک کہ وہ رکوع اور سجود میں اپنی کمر کو سیدھا نہ کرے"
{ابوداؤد : ٥٣٣/١ ، صحيح الجامع : ٧٢٢٤}
👈🏽 بیشک یہ کام منکر و ناپسندیدہ ہے اور اسے کرنے والا ڈانٹ اور وعید و سزا کا مستحق ہے ،
⬅ حضرت ابو عبدُاللہ الاشعری رضی اللہ عنه فرماتے ہیں : ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنھُم کو نماز پڑھائی ، پھر صحابہ رضی اللہ عنھُم کی ایک جماعت میں بیٹھ گئے تو ایک آدمی داخل ہوا اور نماز پڑھنے لگا ، جلدی جلدی رکوع کیا اور سجدے میں کوے کی طرح ٹھونگے مارے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
【أَتَرَونَ هٰذَا ؟ مَن مَاتَ عَلىٰ هٰذَا مَاتَ عَلىٰ غَيرِ مِلَّةِ مُحَمَّدٍ ﷺ يَنقُرُ صَلَاتَهُ كَمَا يَنقُرُ الغُرَابُ الدَّمَ ، اِنَّمَا مَثَلُ الَّذِي يَركَعُ وَيَنقُرُ سُجُودَهُ كَالجَائِعِ لاَ يَأكُلُ اِلَّا التَّمرَةَ أَوِ التَّمرَتَينِ فَمَاذَا تُغنِيَانِ عَنهُ】
"کیا آپ اسے دیکھ رہے ہیں ؟ جو شخص اس حالت میں مرجائے تو وہ مِلّت محمدیہ ﷺ سے خارج کسی دوسرے طریقے پر مرا ، نماز میں یوں ٹھونگے مارتا ہے جیسا کہ کوا خون میں چونچ مارتا ہے ، بیشک جو شخص نماز کے سجدوں میں یوں ٹھونگے مارتا ہے اُسکی مثال اُس بھوکے شخص کی طرح ہے جو کہ صرف ایک یا دو کھجوریں کھاتا ہے بھلا وہ اُن سے شکم سیر ہوسکتا ہے ؟"
{صحيح أبي خزيمة ٣٣٢/١ ، نیز دیکھئیے الفتح : ٢٧٤/٢ ، و صفة صلاة النبي للألباني ، ص: ١٣١}
⬅ حضرت زید بن وہب رحمه اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنه نے کسی آدمی کو دیکھا جو رکوع اور سجود کو اچھّی طرح ادا نہیں کررہا تھا تو فرمایا :
【مَا صَلَّيتَ وَلَو مُتَّ مُتَّ عَلىٰ غَيرِ الفِطرَةِ الَّتِي فَطَرَ اللّٰهُ مُحَمَّدً ﷺ】
"تو نے نماز نہیں پڑھی ، اور اگر اسی حالت میں تو مرجائے تو جس فطرت پر اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو بنایا ، اُس فطرت کے علاوہ پر مرے گا"
{صحيح البخاري مع الفتح : ٢٧٤/٢}
👈🏽 جس شخص نے نماز میں اطمینان چھوڑ رکھا ہو اُسے جب اسکے حکم کا پتہ چلے تو اُسے چاہئیے کہ وہ اُس وقت کی نماز کو دوبارہ ادا کرے جسکی دلیل مسئ الصلوٰة والی اس حدیث میں ہے :
【اِرجِع فَصَلِِّ فَاِنَّكَ لَم تُصَلِِّ】
"واپس لوٹ جاؤ اور نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی"
👈🏽 اور جس نماز کا وقت گزر گیا اُسکی توبہ کرے اور اللہ سے معافی مانگے ، سابقہ نمازیں دوبارہ ادا کرنا اُس پر لازم و ضروری نہیں ہے :
{ شيخ محمد صالح المنجد حفظه اللّٰه و
شيخ ابو عدنان محمد منير قمر حفظه اللّٰه}
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻 🌻
MAKTABA AL FURQAN SAMI GUJARAT 9998561553
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻
No comments:
Post a Comment