*شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں*
بارہویں قسط
*حافظ خلیل سنابلی، ممبئی*
___________________
*شیعوں کا ایک بیہودہ عقیدہ: متعہ جائز ہے*
اس ضمن میں ہم سب سے پہلے شریعت کی نظر میں "متعہ" کی حیثیت کا جائزہ لیں گے پھر اس سلسلے میں شیعوں کا عقیدہ ذکر کیا جائے گا....
*متعہ کی تعریف:* متعہ یہ ہے کہ کوئی شخص کسی عورت سے مقررہ معاوضے کے بدلے مقررہ مدت تک کے لئے نکاح کر لے مثلاً دو دن، تین دن یا اس کے علاوہ کسی متعینہ مدت تک کے لئے.....
*متعہ کا حکم:* نکاح کے سلسلے میں شریعت کی تعلیم تو یہ ہے کہ اس میں استمرار اور دوام ہو، موقّت شادی یعنی "متعہ" شروع اسلام میں جائز تھا پھر بعد میں اسے حرام کر دیا گیا اور اب قیامت تک کے لئے یہ عمل حرام ہی رہے گا.... اپنی اس بات پر ہم کچھ نبوی فرامین ذکر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں:
1- عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه:"أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر" یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ "اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے سال متعہ کرنے سے منع کر دیا" (بخاری 3979، مسلم 1407).....
2- عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه: "أن رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن أكل لحوم الحمر الإنسية" حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے "متعہ" کرنے اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے خیبر کے روز منع کر دیا تھا.... (بخاری 4216) اور یہ بات معلوم اور مشہور ہے کہ غزوۂ خیبر محرم سن7ھ میں پیش آیا.....
3- عن إياس بن سلمة عن أبيه قال:"رخّص رسول الله صلى الله عليه وسلم عام أوطاس في المتعة ثلاثا،ثم نهى عنها" ایاس بن سلمہ اپنے باپ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے "اوطاس" کے سال تین دن کے لئے نکاح متعہ کی اجازت دی تھی اور پھر اس سے منع کر دیا.... (مسلم 1405)
"اوطاس کے سال" سے مراد "غزوۂ حنین" کا سال ہے اور یہ واقعہ سن8ھ میں فتح مکہ کے بعد پیش آیا.....
4- عن سَبُرَة الجهني رضي الله عنه قال:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يا أيها الناس إني قد كنت أذنت لكم في الأستمتاع ألا وإن الله قد حرمها إلى يوم القيامة , فمن كان عنده منهن شيء فَلْيُخَل سبيلها,ولا تأخذوا مما آتيتموهن شيئاً" سبرہ الجھنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے لوگو! میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی، لیکن اب اللہ نے اسے روزِ قیامت تک کے لئے حرام قرار دے دیا ہے، پس جس کے پاس بھی ان عورتوں (متعہ والی) میں سے کوئی ہو تو وہ اسے چھوڑ دے اور تم جو کچھ انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو" (مسلم 1406).......
*محترم قارئین!* مذکورہ بالا ان احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ "نکاح متعہ" پہلے حلال تھا پھر قیامت تک کے لئے اسے حرام قرار دے دیا گیا... مزید آپ چند محدثین اور ائمہ کے اقوال بھی دیکھتے چلیں:
1- حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "رخصت کے بعد چھ مختلف مقامات پر "نکاح متعہ" کا منسوخ ہو جانا مروی ہے:
1- خیبر میں (7ھ)
2- عمرۃ القضاء میں (7ھ)
3- فتح مکہ کے سال (8ھ)
4- اوطاس کے سال (8ھ)
5- غزوہ تبوک میں (9ھ)
6- حجۃ الوداع میں (10ھ)
(بحوالہ فتح الباری ج 9 ص 173)
2- امام نووی رحمه اللہ فرماتے ہیں: "درست بات یہ ہے کہ متعہ دو مرتبہ جائز ہوا اور دو ہی مرتبہ حرام ہوا اور پھر قیامت تک کے لئے حرام کر دیا گیا، یہ غزوۂ خیبر سے پہلے حلال تھا پھر اسے غزوۂ خیبر کے موقع پر حرام کیا گیا، پھر اسے فتح مکہ کے موقع پر جائز کیا گیا (اور اسی کو "عام اوطاس" بھی کہتے ہیں) اس کے بعد ہمیشہ ہمیش کے لئے اسے حرام کر دیا گیا".... (شرح مسلم ج9 ص 181)
3- جمہور سلف و خلف کا قول: نکاح متعہ منسوخ ہے (فتح الباری ج 9 ص 173)
4- قاضی عیاض رحمہ اللہ نے "نکاح متعہ" کی حرمت پر اجماع نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ صرف شیعہ حضرات اسے جائز قرار دیتے ہیں (شرح مسلم للنووی ج 9 ص 79)
5- سعودی مستقل فتوی کمیٹی نے یہ فتوی دیا ہے کہ "نکاح متعہ" حرام ہے اور اگر واقع ہو جائے تو باطل ہے (فتاوی اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء ج 18 ص 440)
*محترم قارئین!* اب تک کی ہماری گفتگو سے ممکن ہے کہ "نکاح متعہ کی شرعی حیثیت" آپ کی سمجھ میں آ چکی ہو... یہ باتیں وہ تھیں جو شریعت کی تعلیمات کی روشنی میں ہم نے بیان کی ہیں..... اب آیئے اس نکاح کو جائز کہنے والے "رافضیوں" اور "شیعوں" کی باتوں کو بھی سمجھ اور جان لیتے ہیں... اس حوالے سے سب سے پہلے بات آپ یہ ذہن نشین کر لیں کہ "متعہ" مذہب شیعہ کا مشہور مسئلہ ہے، چنانچہ ایرانی انقلاب کے روح رواں سمجھے جانے والے خمینی صاحب نے اپنی کتاب "تحریر الوسيلة" میں "کتاب النكاح" کے تحت تقریباً چار صفحات پر "متعہ" سے متعلق جزوی مسائل لکھے ہیں، ہم ان میں سے ایک بات کا تذکرہ مناسب سمجھتے ہیں، خمینی صاحب لکھتے ہیں:
"يجوز التمتع بالزانية على كراهة خصوصا لو كانت من العواهر المشهورات بالزنا وإن فعل فليمنعها من الفجور" یعنی "زانیہ عورت سے متعہ کرنا جائز ہے مگر کراہت کے ساتھ، خصوصاً جبکہ وہ مشہور پیشہ ور زانیہ ہو، اور اگر اس سے متعہ کر لے تو اسے (بطور نصیحت) بدکاری کے پیشہ سے منع کر دے" (تحریر الوسیلہ ج2 ص 292)......واہ بھائی واہ! گویا کہ چھوڑنے کا دل کر رہا ہے مگر پکڑنا بھی ضروری ہے....
(جاری ہے)
آگے پڑھیں ان شاء اللہ اگلی قسط میں "متعہ کے فوائد شیعوں کی نظر میں اور متعہ کے جواز پر شیعی دلیلیں"
*+919022045597*
No comments:
Post a Comment