شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں دوسری قسط

*شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں*
دوسری قسط
*حافظ خلیل سنابلی، ممبئی*

.................. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق سے ایک گمراہ کن عقیدے میں کچھ لوگوں کو مبتلا کرنے اور کامیابی ملنے کے بعد عبد اللہ بن سبا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں طرح طرح کی غلو کی باتیں کرنا شروع کیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ قرابت کی بنیاد پر ان کے ساتھ غیر معمولی عقیدت و محبت کا اظہار کیا، ان کی طرف عجیب و غریب خود ساختہ "معجزے" منسوب کر کے ان کو ایک ما فوق البشر ہستی باور کرانے کی کوشش کی اور جاہلوں و سادہ لوحوں کا جو طبقہ اس کے پہلے فریب کا شکار ہوا تھا وہ ان ساری خرافات کو بھی قبول کرتا رہا... یہ اور اس طرح کی بہت ساری ڈھکوسلے بازیاں وہ پھیلاتا رہا اور یہ سب اس نے انتہائی ہوشیاری، رازداری اور یہودی فطرت کے مکر و فریب سے اس طرح کیا جس طرح زمین دوز خفیہ تحریکیں چلائی جاتی ہیں اور مصر کے علاوہ دوسرے بعض شہروں اور علاقوں میں بھی اس نے کچھ اپنے ہم خیال بنا لئے... اور پھر دنیا جانتی ہے کہ اس نے بہت سے سادہ لوحوں کو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے خلاف جد و جہد پر آمادہ کر لیا اور خفیہ طور سے ایک لشکر لے کر مدینہ پہنچ گیا، قصہ مختصر یہ کہ آگے جو کچھ ہوا وہ تاریخ اسلامی کا ایک نہایت ہی "دردناک باب" ہے وہ یہ کہ داماد رسول، خلیفہ ثالث، ذو النورين حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو اس لشکر نے گھیر کر اور انہی کے گھر میں محصور کر کے قتل کر دیا... فلعنۃ اللہ علی الظالمين...

*عبد اللہ بن سبا کی کارستانیاں شہادت عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد*

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد اس خونی فضا میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو مسلمانوں کا چوتھا خلیفہ اور امیر منتخب کیا گیا، وہ بلا شبہ خلیفہ برحق تھے، اس وقت ان سے بہتر زمام حکومت سنبھالنے والا کوئی اور موجود نہ تھا اور ان کی شخصیت اس عظیم منصب کے لئے قابل ترجیح بھی تھی لیکن عبد اللہ بن سبا کی اس خونی سازش کے نتیجے میں اپنے اپنے اجتہاد کے مطابق امت مسلمہ دو گروہوں میں تقسیم ہو گئی اور نوبت جدال و قتال تک پہنچ گئی، جنگ "جمل" و "صفین" جیسے خونی معرکے بھی ہوئے کہ جن میں بہت سارے صحابہ قتل کئے گئے، ان دونوں معرکوں میں عبد اللہ بن سبا اور اس کا پورا گروہ -جس کی اچھی خاصی تعداد ہو چکی تھی- حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، اس زمانہ اور اس فضا میں اس کو پورا موقع ملا کہ لشکر کے بے علم اور کم فہم افراد کو "حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت اور عقیدت" کے عنوان سے "غلو" جیسی عظیم گمراہی میں مبتلا کرے، یہاں تک کہ اس نے کچھ سادہ لوحوں کو وہی سبق پڑھایا جو پولوس نے عیسائیوں کو پڑھایا تھا اور ان کا یہ عقیدہ ہوگیا کہ "حضرت علی رضی اللہ عنہ اس دنیا میں خدا کا روپ ہیں، ان کے قالب میں خداوندی روح ہے اور گویا وہی خدا ہیں".... کچھ احمقوں کے کان میں یہ بات ڈالی کہ اللہ نے نبوت و رسالت کے لئے دراصل حضرت علی رضی اللہ عنہ کو منتخب کیا تھا، وہی اس کے مستحق اور اہل تھے اور حامل وحی حضرت جبرئیل علیہ السلام کو انہی کے پاس بھیجا گیا تھا لیکن اس کو اشتباہ ہو گیا اور وہ غلطی سے وحی لے کر حضرت محمد بن عبد اللہ کے پاس پہنچ گیا........ استغفر اللہ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ... اللہ پر بھی بہتان، جبریل پر بھی بہتان اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کا بھی انکار....

مورخین نے یہاں یہ بھی بیان کیا ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علم میں یہ بات آئی کہ انہی کے لشکر کے کچھ افراد ان کے بارے میں ایسا عقیدہ رکھتے ہیں تو انہوں نے ان شیاطین کو قتل کرانے نیز لوگوں کی عبرت کے لئے انہیں آگ میں جلانے کا ارادہ کیا لیکن اپنے مشیر خاص حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور ان جیسے کچھ اور لوگوں کے مشورے پر اس وقت کے خاص حالات میں اس کارروائی کو کسی دوسرے مناسب وقت کے لئے ملتوی کر دیا.... (بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کا عقیدہ رکھنے والے، انہیں اللہ تسلیم کرنے والے اور اس کی دعوت دینے والے یہ شیاطین انہی کے حکم سے قتل کئے گئے اور آگ میں ڈالے گئے.... جیسا کہ شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب منہاج السنۃ" میں اس کی وضاحت کی ہے....ج 1، ص 7)

بہرحال جنگ جمل اور صفین کی جنگوں کے زمانہ میں عبد اللہ بن سبا اور اس کے چیلوں کو اس وقت کی فضا سے فائدہ اٹھا کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں ان کے بارے میں غلو کی گمراہی پھیلانے کا پورا پورا موقع ملا، اس کے بعد جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عراق کے علاقہ "کوفہ" کو اپنا دار الحکومت بنا لیا تو یہ علاقہ اس گروہ کی سرگرمیوں کا خاص مرکز بن گیا، چونکہ اس علاقہ کے لوگوں میں ایسے غلو آمیز اور گمراہ کن افکار و نظریات کے قبول کرنے کی زیادہ صلاحیت تھی اس لئے یہاں اس گروہ کو اپنے مشن میں دوسرے جگہوں کی بہ نسبت زیادہ کامیابی حاصل ہوئی................

جاری ہے

*+919022045597*

No comments:

Post a Comment