شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں نویں قسط

*شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں*
نویں قسط
*حافظ خلیل سنابلی، ممبئی*
__________________

*شیعوں کا عقیدہ: کتمان و تقیہ*

مذہب شیعہ کی اصولی تعلیمات میں "کتمان" اور "تقیہ" بھی شامل ہیں... آیئے سب سے پہلے ان دونوں لفظوں کا معنی و مطلب جان لیتے ہیں:

1- *کتمان:* اپنے عقیدہ اور مسلک و مذہب کو چھپانا اور دوسروں پر ظاہر نہ کرنا
2- *تقیہ:* اپنے قول و عمل سے واقعہ یا حقیقت کے خلاف یا اپنے عقیدہ و ضمیر کے خلاف ظاہر کرنا اور اس طرح دوسروں کو دھوکہ اور فریب میں مبتلا کرنا

*کتمان اور تقیہ کی ضرورت کیوں؟*

ان دونوں الفاظ کا مطلب جان لینے کے بعد اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر ان کی ضرورت کیوں پیش آئی اور شیعوں نے کس لئے ان دونوں عقیدوں کو اپنایا؟....... تو کتب شیعہ کے مطالعہ کے بعد اس کا جواب یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ "عبد اللہ بن سبا کے فیض یافتہ کوفہ کے جن لوگوں نے پہلی صدی ہجری کے اخیر اور دوسری صدی ہجری کے نصف اول میں (یعنی امام باقر اور جعفر صادق کے زمانے میں) اثنا عشری مذہب تصنیف کیا یا یوں کہہ لیں کہ اس کی بنیاد ڈالی تو انہوں نے اس ناقابل تردید دلیل اور شہادت کی زد سے "عقیدہ امامت" اور "شیعہ مذہب" کو بچانے کے لئے یہ دو عقیدے وضع کئے، ایک "کتمان" جس کا مطلب یہ تھا کہ ہمارے ان تمام ائمہ کو خود اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم یہ تھا کہ وہ عقیدہ امامت کا اظہار نہ کریں بلکہ اس کو چھپائیں، اس لئے انہوں نے امامت کا عقیدہ عام مسلمانوں کے سامنے اور مجمع میں بیان نہیں کیا... اور دوسرا عقیدہ" تقیہ" کا تھا جس کی وجہ سے وہ تمام عمر اپنے اپنے ضمیر اور عقیدہ کے خلاف عمل کرتے رہے"..... بہر حال عقیدہ امامت (جس کی تفصیل و تشریح ہم اس سلسلے کی تیسری اور چوتھی قسط میں بیان کر چکے ہیں) کو بقیہ مسلمانوں کے طرز عمل کی زد سے بچانے کے لئے یہ دونوں عقیدے شیعوں نے ایجاد کئے....

*کتمان کے بارے میں شیعی کتب سے دلائل*

دنیا کا ہر مذہب خواہ وہ کتنا ہی برا کیوں نہ ہو اپنے آپ کو کسی سے چھپاتا نہیں ہے، لیکن شیعیت دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جو اپنے آپ کو دوسروں سے چھپاتا پھرتا ہے، چنانچہ شیعہ کی معتبر کتاب اصول کافی میں "باب الکتمان" کے نام سے ایک مستقل باب ہے، اس باب میں امام جعفر صادق کے خاص مرید اور راوی سلیمان بن خالد سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ
"امام جعفر صادق نے فرمایا کہ: اے سلیمان! تم ایسے دین پر ہو کہ جو شخص اس کو چھپائے گا اللہ اس کو عزت دے گا اور جو اس کو ظاہر کرے گا اللہ اس کو ذلیل و رسوا کر دے گا" (اصول کافی 485)

ایک اور روایت امام باقر کے حوالے سے بیان کی گئی ہے کہ انہوں نے اپنے شیعان خاص سے فرمایا کہ "مجھے اپنے اصحاب میں (شاگردوں اور مریدوں میں) وہ شخص سب سے زیادہ پیارا ہے جو زیادہ پرہیز گار ہو، دین کو زیادہ سمجھنے والا ہو اور ہماری باتوں کو زیادہ چھپانے والا اور راز میں رکھنے والا ہو" (اصول کافی 486)

آپ غور کریں کہ عزت و ذلت اور تقوی کی بنیاد اور ان کا معیار کیا بیان کیا جا رہا ہے؟ کیا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی بنیاد اور معیار بیان کیا ہے؟ افلا تعقلون؟

*تقیہ کے بارے میں شیعی کتب سے دلائل*

تقیہ دراصل جھوٹ کا دوسرا اور خوبصورت نام ہے اور جھوٹ بولنا تمام مذاہب میں بدترین گناہ ہے، پوری دنیا کے عقل مند لوگوں نے بھی اس کو سخت ترین عیب تسلیم کیا ہے لیکن مذہب شیعہ نے اس کو اعلی ترین عبادت قرار دیا ہے، دین کے دس حصے بتلائے ہیں اور ان میں سے نو حصے جھوٹ بولنے کے لئے وقف کر دیئے ہیں، جھوٹ بولنا اللہ کا دین اور انبیاء و ائمہ کا دین بتایا گیا ہے... نعوذ باللہ من ذلك
چنانچہ اصول کافی میں " تقیہ" کا بھی مستقل باب ہے اور اس باب میں کئی روایتیں ہیں، چند ایک درج ذیل ہیں:

1- أبو عمیر اعجمی نامی راوی کہتا ہے کہ "امام جعفر صادق نے مجھ سے فرمایا کہ اے ابو عمیر! دین کے دس حصوں میں سے نو حصے تقیہ میں ہیں اور جو تقیہ نہیں کرتا وہ بے دین ہے" (اصول کافی 482)

2- حبیب بن بشر راوی ہے، کہتا ہے کہ امام جعفر صادق نے فرمایا کہ "اے حبیب! جو شخص تقیہ کرے گا اللہ اس کو رفعت اور بلندی عطا کرے گا اور جو تقیہ نہیں کرے گا اس کو اللہ پستی میں گرائے گا" (اصول کافی 483)

3- ایک اور روایت ملاحظہ فرمائیں.... امام باقر نے فرمایا کہ "تقیہ میرا اور میرے آباء و اجداد کا دین ہے، جو شخص تقیہ نہیں کرتا اس میں ایمان ہی نہیں" (اصول کافی 484)

(جاری ہے)
تقیہ کے تعلق سے بقیہ باتیں ان شاء اللہ اگلی قسط میں

*+919022045597*

No comments:

Post a Comment