سوال میں دو مسئلوں سے متعلق استفسار ہے۔ دو الگ الگ امور ہیں

السُّــــ❓ـــــؤَالُ : ☟

Asssalamualykum mohtaram o muazzaz sheikh ek hadees jisme yeah kehne se manaa kiyagayaa hai ke yeah Allah agar tu chahe to mujhe maaf karde aur hum Roze Marrah ki zindagi me jo Inshaallah kehte hain usmei Kya Faraq hai baraai meherbaani sahulath paane per apne ilm se istafaadah karen

الجَـــ ✅ ـــوَابُ : ☟

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، وبعد!

سوال میں دو مسئلوں سے متعلق استفسار ہے۔ دو الگ الگ امور ہیں۔ 

پہلے وہ حدیث معلوم کرلیں جس میں دورانِ دعاء (( اگر تو چاہے تو ۔۔۔ )) کے الفاظ سے منع کیا گیا ہے۔ 

انس بن مالك رضی الله عنه سے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: « *إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلْيَعْزِمِ ٱلْمَسْأَلَةَ وَلَا يَقُوْلَنَّ: اللّٰهُمَّ إنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِيْ، فَإِنَّهُ لَا مُسْتَكْرِهَ لَهُ* ».
جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو یقین وقطعیت کے ساتھ سوال کرے۔ یوں نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہتا ہے تو مجھے دے دے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں۔ 

( *متفق عليه* : صحيح البخاري: كتاب الدعوات. رقم: 6338، وصحيح مسلم: كتاب الذكر والدعاء. رقم: 2678 ).

 *نوٹ*

اس حدیث میں دعاء کے آداب سکھائے گئے ہیں، کہ بندہ اللہ تعالیٰ سے اس یقین سے مانگے کہ اب میری دعاء قبول ہو چکی ہے، اور اللہ تعالیٰ میری مراد پوری فرمائے گا۔ 
اللہ تعالیٰ کو « *إنْ شِئْتَ* »، اگر تو چاہے تو دے۔ یہ بے معنی بات ہو جائے گی اس لئے کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے، کسی کے کہنے کی حاجت نہیں ہے۔ ﴿ *فَعَّالٌ لِمَا يُرِيْدُ* ﴾، جو چاہے اسے کر گزرنے والا ہے۔ ( *البروج* : 16 ).
 بندہ اپنی حیثیت پہچانے وہ *عبد* ہے، فقیر ہے، محتاج ہے ایسے میں اللہ تعالیٰ سے ڈٹ کر مانگے، گڑگڑائے، بار بار سوال کرے۔ 
امام بخاری رحمہ اللہ مذکورہ حدیث پر باب قائم فرمائے ہیں، وہ قابل غور ہے: ( *بابٌ: لِيَعْزِمِ ٱلْمَسْأَلَةَ فَإِنَّهُ لَا مُكْرِهَ لَهُ* )، اللہ تعالیٰ سے یقینی کیفیت سے دعاء کرے، کیونکہ اللہ پر کوئی جبر کرنے والا نہیں۔ 

رہا دوران گفتگو ہم جو (( *إنْ شَاءَ اللّٰهُ*  )) کہتے ہیں، اس کا ترجمہ ہے ( اگر اللہ تعالیٰ کی مشیئت اور ارادہ ہو، اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہو )۔

یعنی جب بھی مستقبل قریب یا بعید میں کوئی کام کرنے کا ارادہ کریں تو إن شاء الله ضرور کہہ لینا چاہیے، کیونکہ انسان کو پتہ نہیں کہ وہ جس کام کے کرنے کا ارادہ کیا ہے اس کی توفیق بھی اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملے گی یا نہیں؟؟

اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم بھی دیا ہے: ﴿ *وَلَا تَقُوْلَنَّ لِشَيْءٍ إَنِّيْ فَاعِلٌ ذَلِكَ غَداً * إلَّا أَنْ يَشَاءَ اللّٰهُ* ﴾، اور ہرگز ہرگز کسی کام پر یوں نہ کہنا کہ میں اسے کل کروں گا۔ مگر ساتھ ہی ان شاء اللہ کہہ لینا۔ ( *الكهف* : 23- 24 ).

آیت میں ( *غَداً* ) سے مراد مستقبل ہے۔ 

وفق الله الجميع للخير

محمد معاذ أبو قُحافة
٢٤ جمادي الأولى ١٤٤٠ھ الخميس

جــسم سے نکلنــے کے بعــد روح کہاں قیــام کرتــی ہے؟

┄┅════❁﷽❁════┅┄

*​​​​​​​​​​​​​​​​📖کتاب::قبـــــر کا بیـــان​​​​​​​​​​​​​​​​​*
*​​​​​​​​​​​​​​📝مولف::(اقــبال کیـلانی حــفظہ اللہ)​​​​​​​​​​​​​​​​​​​*
*پوسٹ نمبـــر: 9⃣3⃣*

*💎پیشکش: مجمـوعہ اللؤلؤ والمرجان💎*

┄┅════❁💥❁════┅┄

*✒جــسم سے نکلنــے کے بعــد روح کہاں قیــام کرتــی ہے؟✨*

*🔆مسئــلہ5⃣5⃣1⃣* وفــات کے بعد رســول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کــی روح مبارک عــرش الٰہی کے قــریب جنت الفــردوس کے بلند تــرین مقام پر موجــود ہے:

*🌟حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (نماز فجر کے بعد) ہماری طرف چہرہ مبارک کرکے پوچھتے  " آج رات تم میں سے کس نے خواب دیکھا ہے؟ " اگر کسی نے خواب دیکھا ہوتا تو وہ بیان کرتا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق اس کی تعبیر بیان فرماتے ۔ ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے پوچھا کہ " کیا تم میں سے آج رات کسی نے خواب دیکھا ہے ؟" ہم نے ارض کیا "نہیں!" آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا " اچھا ! آج رات میں نے خواب دیکھا ہے , دو آدمی میرے پاس آۓ (ان میں سے ایک نے کہا) میں جبریل ہوں اور یہ میکائیل ہے ۔آپ اپنا سر اٹھائیں ۔ میں نے اپنا سر اٹھایا تو میں نے اپنے اوپر بادل جیسی کوئ چیز دیکھی ۔ دونوں نے مجھے بتایا کہ (جنت میں) یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا محل ہے ۔" میں نے کہا " ذرا ہٹو میں اپنے محل میں داخل ہو کر دیکھو (کیسا ہے؟)" دونوں نے کہا " آپ کی (دنیا میں) کچھ عمر ابھی باقی ہے جسے آپ نے پورا نہیں کیا ، اگر آپ اپنی عمر پوری کر چکے ہوتے ، تو آپ اپنے محل میں تشریف لے جاتے۔"(بخاری)*

*🔆مسئــلہ6⃣5⃣1⃣* بعــض اہل ایمــان کی روحــیں جنت میــں قیام کرتــی ہیں:

*🌟حضرت عبدالرحمن بن کعب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے باپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث سے بیان کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا " مومن کی روح (مرنے کے بعد) جنت کے درختوں پر اڑتی پھرتی ہے یہاں تک کہ جس روز مردے اٹھاۓ جا ئیں گے اس روز روح اپنے جسم میں لوٹا دی جاۓ گی۔"(ابن ماجہ)*
═════════════ 
📜☜ہمارے مضامین پڑھیں، عمل کریں ،شئیر کریں اور اپنے احباب کو ان چینلز میں جوڑیں۔

جـــو فتنے دل پر پیش کئے جاتے ہیں وہی اس کی بیماری کا سبب بنتے ہیں

*​​​​​​✨🕯❆•||تٙـزْکِیٙـةُ النُّـفُـوْس||•❆🕯✨*

*🖊؏ـلامــہ ابن رجـب حـنبلی/ابن القیـم الجـوزی/امام غزالی رحــمھم اللّٰـہ*

◼ *پوسٹ نمبــر : 12*
*💎پیشکش: مجمـوعہ اللؤلؤ والمرجان💎*

••┈┈•••○○❁🕯❁○○•••┈┈••

➿جـــو فتنے دل پر پیش کئے جاتے ہیں وہی اس کی بیماری کا سبب بنتے ہیں :

*◼جـن میں سے ٢ فتنے خــاص ہیں:*👇🏻

*🔥①خــــــواہشات::* کے فتنے سے بڑے عزم وار ارادے پیدا ہوتے ہیں-

*🔥②شـــبہات::* کے فتنے سے علم اور عقیدے کا بگاڑ پیدا ہوتا ہے-

*💥سیـدنا حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ:لوگوں کے دلوں پر فتنے اس طرح ڈالے جائیں گے جس طرح چٹائی کے تنکے ہوتے ہیں یعنی جس طرح چٹائی میں تنکے ایک کے پیچھے ایک لگائے جاتے ہیں اسی طرح سے دلوں پر ایک کے بعد ایک فتنے ڈالے جائیں گے پس جو دل ان فتنوں کو قبول کرے گا اس میں سیاہ نکتہ ڈال دیا جائے گا اور جو دل ان فتنوں کو قبول کرنے سے انکار کرے گا اس میں سفید نکتہ پیدا کر دیا جائے گا-*(صحیح مسلم: کتاب الایمان) 

➿پس انسان ان فتنوں کے پیش آنے اور ان کے دلوں پر ان فتنوں کی تاثیر وعدم تاثیر کے اعتبار سے دو قسموں میں بٹ جائیں گے (یا یہ کہ انسان کے دل مذکورہ اعتبار کے مطابق دو قسم کے ہو جائیں گے): 

*⚪①ایک تو سفیــــد مثل سنگ مرمر کے کہ جس پر کوئی چیز اثر انداز نہیں ہوتی واضح رہے کہ اس تشبیہ میں محض سفیدی مراد نہیں ہے بلکہ سختی اور قوت کا اعتبار بھی ملحوظ رکھا گیا ہے چنانچہ اس طرح کے دل پر کوئی بھی فتنہ اثر انداز اور مسرت رساں نہیں ہوگا جب تک کہ زمین وآسمان قائم وباقی ہیں (یعنی اس دل کی یہ کیفیت ہمیشہ باقی رہے گی)* 

*⚫②اور دوسرا راکھ کے رنگ جیسا سیال دل اوندھے برتن کی مانند (کہ اس میں جو کچھ بھی ہو گر پڑے، مطلب یہ کہ اس طرح کا دل راکھ کی مانند سیاہ اور اوندھے برتن کی طرح ایمان ومعرفت کے نور سے خالی ہوگا چنانچہ اس طرح کا دل نہ تو نیک تو اچھے اور مشروع کاموں کو پہچانے گا اور نہ برے کاموں کو برا جانے گا، وہ تو بس اس چیز سے مطلب رکھے گا جو از قسم خواہشات اس میں رچ بس گئی ہے اور جس کی محبت کا وہ اسیر بن چکا ہے۔ (یعنی وہ طبعی طور پر نفسانی خواہشات کا غلام ہوگا اور اچھی وبری کا امتیاز کئے بغیر ہر اس چیز کے پیچھے بھاگے گا جو اس کے نفس کو مرغوب ہوگی_*
═════════════ 
📜☜ہمارے مضامین پڑھیں، عمل کریں ،شئیر کریں اور اپنے احباب کو ان چینلز میں جوڑیں۔

تفسير سورة الفاتحة

"سلسلة تفسير القرآن الكريم" (2)

*📖تفسير سورة الفاتحة*
*🔖سبق نمبر : 02.

*📌 سورة الفاتحة* کے فضائل اور خصوصیات.

1. يہ نور ہے، اور يہ محمد ﷺ  سے پہلے كسی نبي کو نہیں دی گئی. 
2. اس كی قراءت سے نماز ميں بندے اور رب كے درميان مناجات ہوتی ہے. 
3. جو بهی نماز میں يہ سورة نہ پڑھے اس كی نماز نہیں ہوتی. 
4. يہ الله كے حكم سے شفا دينے والا رقية ہے.
             🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

١. *یہ نور ہے اور نبي ﷺ سے پہلے کسی نبي کو نہیں دی گئی۔*

📜 دلیل :
حدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ وَأَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنْفِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَی عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَمَا جِبْرِيلُ قَاعِدٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ نَقِيضًا مِنْ فَوْقِهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ هَذَا بَابٌ مِنْ السَّمَائِ فُتِحَ الْيَوْمَ لَمْ يُفْتَحْ قَطُّ إِلَّا الْيَوْمَ فَنَزَلَ مِنْهُ مَلَکٌ فَقَالَ هَذَا مَلَکٌ نَزَلَ إِلَی الْأَرْضِ لَمْ يَنْزِلْ قَطُّ إِلَّا الْيَوْمَ فَسَلَّمَ وَقَالَ *أَبْشِرْ بِنُورَيْنِ أُوتِيتَهُمَا لَمْ يُؤْتَهُمَا نَبِيٌّ قَبْلَکَ فَاتِحَةُ الْکِتَابِ* وَخَوَاتِيمُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ لَنْ تَقْرَأَ بِحَرْفٍ مِنْهُمَا إِلَّا أُعْطِيتَهُ.

 ترجمہ:
حضرت ابن عباس رضي اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارے درمیان حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نبي ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک اوپر سے ایک آواز سنی تو آپ ﷺ نے اپنا سر مبارک اٹھایا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ دروازہ آسمان کا ہے جسے صرف آج کے دن کھولا گیا اس سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا پھر اس سے ایک فرشتہ اترا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ فرشتہ جو زمین کی طرف اترا ہے یہ آج سے پہلے کبھی نہیں اترا اس فرشتے نے سلام کیا اور کہا کہ *آپ ﷺ کو ان دو نوروں کی خوشخبری ہو جو آپ ﷺ کو دیئے گئے جو کہ آپ ﷺ سے پہلے کسی نبي کو نہیں دیئے گئے ایک سورت الفاتحة اور دوسری سورت البقرة کی آخری آیات آپ ﷺ ان میں سے جو حرف بھی پڑھیں گے آپ ﷺ کو اس کے مطابق دیا جائے گا۔*

🔸 حدیث نمبر : 806

📄 *باب*:  سورت فاتحة اور سورت بقرة کی آخری آیات کی فضلیت اور سورت بقرة کی آخری آیات پڑھنے کی ترغیب کے بیان میں۔
📔 *کتاب*: فضائل قرآن کا بیان
📚  *صحیح مسلم*
_ - _ - _ - _ - _ - _ - _ - _ - _ - _ - _ - _ -


سلسلة تفسير القرآن الكريم

*"سلسلة تفسير القرآن الكريم" (1)


*📖تفسير سورة الفاتحة*
*🔖سبق نمبر : *01.**

📌 *سورۃ فاتحة* کے مندرجہ ذیل متعدد (اسماء) نام ثابت ہیں :

1- فاتحة الكِتاب.
2- أمُّ القرآن .
3- السَّبْع المَثاني.
4- القُرآن العظيم.
5- سورة الحَمْد. 

        - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - 

١. *فاتحة الكتاب*. 

📜 دلیل :
 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، ‌‌‌‌‌‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ  صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‌‌‌‏ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ *بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ.* 

ترجمہ :
*عبادہ بن صامت رضي الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ  ﷺ نے فرمایا ، (جس شخص نے سورة فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی) .*

🔸حدیث نمبر: 756

 *📄باب: امام اور مقتدی کے لیے قرآت کا واجب ہونا، حضر اور سفر ہر حالت میں، سری اور جہری سب نمازوں میں۔*
*📔کتاب: اذان کا بیان*
*📚صحیح بخاری*

******************************

 *٢. أمُّ القرآن، ٣. السَّبْع المَثاني، ٤. القرآن العظيم.*

📜 دلیل :

 حَدَّثَنَا آدَمُ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ  اللَّهُ عَنْهُ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ *أُمُّ الْقُرْآنِ* هِيَ *السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ.*

ترجمہ :
ابوہریرہ رضي الله عنه سے روايت ہے کہ رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا کہ ام القرآن  (یعنی سورة فاتحہ)  ہی سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے

🔸حدیث نمبر: 4704

 *📄باب: آیت کی تفسیر ”اور تحقیق ہم نے آپ کو (وہ) سات (آیتیں) دی ہیں* *(جو) باربار (پڑھی جاتی ہیں) اور وہ قرآن عظیم ہے“۔*
*📔کتاب: تفاسیر کا بیان*
*📚صحیح بخاری*

******************************
*٥. سورة الحمد.*

📜 دلیل :
  
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُصَلِّي، ‌‌‌‌‌‏فَدَعَانِي فَلَمْ آتِهِ حَتَّى صَلَّيْتُ، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ أَتَيْتُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنِي ؟فَقُلْتُ:‌‌‌‏ كُنْتُ أُصَلِّي، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ:‌‌‌‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ( سورة الأنفال: آية_24، ‌‌‌‌‌‏)ثُمَّ قَالَ:‌‌‌‏ أَلَا أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ، ‌‌‌‌‌‏قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ، ‌‌‌‌‌‏فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ،  ‌‌‌‌‌‏فَذَكَّرْتُهُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ *الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ* (سورة الفاتحة: آية 2 ) هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ، ‌‌‌‌‌‏الَّذِي أُوتِيتُهُ. 

🔸 حدیث نمبر : 4703
*📄باب : آیت کی تفسیر ”اور تحقیق ہم نے آپ کو (وہ) سات (آیتیں) دی ہیں (جو) باربار (پڑھی جاتی ہیں) اور وہ قرآن عظیم ہے“۔*
*📔کتاب : تفاسیر کا بیان۔* 
*📚 صحیح بخاری*

     - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - 

qatal karne wale shakhs ki sachchi tauba

*​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​🌴 ​•‍━━•••◆◉﷽◉◆•••‍━━•​🌴​*
   
        *📚حـــــــدیثِ رســـولﷺ🌴*

*_✒100 قتل کرنے والے شخص کی سچی توبـــــــــہ🤲🏻💧_*


🎀ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

🔪💥’’ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جو ننانوے انسان قتل کر چکا تھا پھر وہ مسئلہ دریافت کرنے کے لئے نکلا تو وہ کسی راہب کے پاس آیا اور اس سے مسئلہ دریافت کیا تو اسے کہا : کیا اس کے لئے توبہ کی کوئی گنجائش ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ، اس نے اس کو بھی قتل کر ڈالا ، 

💥اور پھر مسئلہ پوچھنے لگا تو کسی آدمی نے اسے بتایا کے فلاں فلاں بستی چلے جاؤ ، (وہ اس طرف چل دیا) لیکن اسے راستے ہی میں موت آ گئی تو اس نے اس وقت اپنا سینہ آگے (بستی) کی طرف بڑھایا ، 

⚡رحمت اور عذاب کے فرشتے اس کے متعلق جھگڑنے لگے تو اللہ نے اس (بستی) کو حکم دیا کہ اس کے قریب ہو جا ، اور اس (بستی کو جدھر سے آ رہا تھا) کو حکم دیا کہ دور ہو جا ، پھر فرمایا : ان دونوں کا درمیانی فاصلہ ناپو ، پس (پیمائش کرنے پر) وہ ایک بالشت برابر اس (بستی) کے قریب پایا گیا (جہاں جا رہا تھا) 

*👈🏻تو اسے بخش دیا گیا💖* 

*✒فــــوائد:*

🌹مسئلہ بیان کرنے والے کو *حـــکمت* سے کام لینا چاہیے-

🌹گناہ چاہے کتنے ہی زیادہ ہو *سچی توبــــہ* گناہوں کو کفارہ ہے-

🌹نیک لوگوں کے ساتھ یا نیک لوگوں کی بستی میں رہنا *رحمـــــت* ہے ،صالحین کے ساتھ رہنے کے سبب بھی اللہ گناہ گار کی توبــــہ قبول کرتے ہیں-

📚مشکاة المصابیح:2327
✾ حکم: صحیح

*​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​​📚🌴⁩┈┈┈┈•✶✾✶•┈┈┈📚🌴​*