Fatawe

سوال : کیا بدعت احسن بھی ہوسکتی ہے ؟
جواب : بدعت احسن کوئی چیز نہیں ۔ یہ چیزرمضان میں تراویح کی با جماعت نماز سے نکالتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایسا کیا ہے ۔ حالانکہ اللہ کے نبی ﷺ نے تین راتیں رمضان کے اندر جماعت سے تراویح پڑھائی ۔ اس کے بعد چوتھائی رات کو صحابہ اتنی تعداد میں آئے کہ مسجد بھر گئی اور رسول اللہ ﷺ تشریف نہیں لائے ۔اب صحابہ میں سے کچھ لوگ کھانسے کھنکارے اور کچھ نے نماز نماز پکارا تاکہ آپ اگر سو رہے ہوں تو جاگ جائیں مگر آپ پھر بھی تشریف نہیں لائے ۔ یہاں تک کہ صبح کی نماز کے لئے نکلے اور نماز کے بعد صحابہ سے مخاطب ہوئے کہ آج رات تمہارا حال کچھ مجھ پر مخفی نہ تھا ، تمہارے اس اشتیاق کو بھی میں نے دیکھالیکن اس خوف سے کہ میں بحیثیت پیغمبرزندہ ہوں وحی آرہی ہے ، اس سے پہلے نبی اسرائیل نے ایسی سختی کی ہے کہ اللہ نے جو چیزیں فرض نہیں کی تھیں انہوں نے زبردستی کرکے فرض کروائی ہیں اور پھر نہیں کرپائے تو مارے گئے ۔ تم ایک بات میں جو اللہ نے فرض نہیں کی ہے اس طرح سے اپنے شوق کی انتہا دکھا رہے ہوتو کہیں ایسا نہ ہو کہ تم پر یہ نماز فرض کردی جائے پھر نہ کر پاؤاور اللہ کے عذاب میں پھنس جاؤ۔ اس خدشے کی وجہ سے میں نہیں آیا۔ اس لئے تم اس نماز کو اور دوسری نفل نمازوں کو اپنے گھروں میں پڑ ھ لیا کروکیونکہ نوافل میں وہی نماز سب سے اچھی ہے جو گھر میں پڑھی جائے بجز فرض نمازوں کے جو مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھی جائیں۔ (متفق علیہ)
اس کے بعد ابوبکرصدی﷜ کےدور میں اس پر عمل ہوتا رہا ۔ عمر  کے شروع کے زمانے میں بھی یہی ہوتا رہا۔ پھر ایک عمر  مسجد نبوی میں آئے اور دیکھاکہ لوگ الگ الگ نماز تراویح پڑھ رہے ہیں تو کہیں تھوڑے سے لوگ کھڑے ہیں جو جماعت سے پڑ ھ رہے ہیں تب انہوں نے فرمایا کہ کیا ہی اچھا ہو کہ میں ان سب کو ایک امام کے پیچھے جمع کردوں ۔ آپ ﷺ کی سنت ہے کہ آپ نے تین دن تک تراویح کی نماز باجماعت پڑھائی ہے ۔ اب آپ ﷺ کی وفات کے بعد وحی کا سلسلہ بند ہوچکا ہے ، اس لئے اس کے فرض ہوجانے کا خطرہ بھی موجودنہیں ہے۔ چنانچہ انہوں نے ابی بن کعب  کے پیچھے سب کو جمع کردیا تاکہ ایک جماعت ہو۔ پھر دوسری رات کو جب آتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ لوگ ایک امام کے پیچھے نماز پڑ ھ رہے ہیں تو عبدالرحمن بن القاری جو ان کے ساتھ تھے وہ کہتے ہیں کہ عمر نے یہ دیکھ کر کہا"نعمت البدعۃ ہذہ"(یہ ایک اچھی بدعت ہے )۔ یعنی ایک کام جو نبی ﷺ کے بعد کافی عرصے سے نہیں ہورہا تھا اس کو جاری کرکے میں نے کتنی اچھی نئی بات کرلی ہے کہ اب مسجد نبوی میں ایک بار پھرتراویح کے لئے ایک ہی جماعت ہورہی ہے۔ جیسےاللہ کے نبی ﷺ نے رمضان میں تین راتیں ایک جماعت کرائی تھی لیکن اس خطرے سےکہ کہیں  یہ فرض نہ ہوجائے ، بند کردی تھی اور وہ خطرہ اب باقی نہیں رہا۔لیکن خود نہیں شریک ہوئے تھے اورنہ بہت سے صحابہ جماعت میں شریک ہوتے تھے وہ تہجد کے وقت پڑھتے تھے تو یہ کوئی نئی بات نہیں تھی بلکہ نبی ﷺ کی سنت ہی کا اجراء تھا۔

سوال : ایک شخص صدق دل سے کلمہ پڑھتا ہے ، نماز ادا کرتا ہے، روزے رکھتا ہے ، حج بھی کرتا ہے ، طاغوت کی نفی بھی کرتا ہے بس صرف داڑھی صاف کرتا ہے تو کیا وہ فاسق ہے ؟
جواب : اصل میں فسق تو گناہ کے معاملے میں ہے ، اس لئے اس معنی میں گناہ گار تو ہے ۔ فسق کی جو کم سے کم شکل ہوتی ہے وہ معمولی گناہ کی ہوتی ہے ۔ کبیرہ گناہ کو بھی فسق کہتے ہیں ۔ کافرومشرک کو بھی قرآن میں فاسق کہا گیا ہے ۔ بہر حال یہ گناہ ہے اور بعض حالتوں میں یہ بڑاشدید گناہ ہے۔ بخاری و مسلم کی احادیث ہیں جن میں نبی ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے سارے گناہ گار معافی کی امید رکھیں مگر جو جہر(اعلان) کے ساتھ گناہ کرے ۔ جو پکارکر گناہ کرتے ہیں ان کے لئے خطرہ ہے ۔ عورت کے لئے بے پردگی اور مرد کو داڑھی مونچھ کا صفایا یہ جہر کے ساتھ گناہ کا اعلان ہے ۔

سوال : بعض لوگ کہتے ہیں کہ آپ لوگ ہر وقت ایمان اور توحید ہی کی بات کرتے ہیں ، یہی ایک موضوع ہوتا ہے جبکہ کچھ اور بھی ہونا چاہئے ؟
جواب : توحید اور ایمان نہیں تو پھر کیا بے ایمانی کی بات کریں ۔ توحید ، سنت اور آخرت بہ بڑی بڑی باتیں ہیں ۔ان کو چھوڑ کر آخر کیا رہ جاتا ہے ؟
اگر لوگوں میں توحید آجائے اور یہ شرک چھوڑ دیں ، یعنی ان کا ایمان درست ہوجائے اور عقیدہ عین قرآن وسنت کے مطابق ہوجائے اور ان کے اعمال ، عبادات اور معاملات دنیا کی بجائے آخرت کو نگاہ میں رکھے ہوئے ہوں تو اس کے بعد اور کیا چاہئے ؟ کیونکہ ہمیشہ سے  یہی طریقہ رہا ہے   ۔آپ دیکھیں کہ ہمیشہ جو بھی پیغمبر آیا ، کیا انہوں نے  آکر پہلے نماز کی تبلیغ کی ؟ سب سے پہلے ہرنبی نے یہی بات اٹھائی ۔ ایمان کی بات ، آخرت کا بلاوااور توحید کا جوہری مسئلہ ۔۔ اس کے بعد موقع آتا ہے اعمال کا ۔ یہاں کس کو نماز پڑھوائیں ؟ کس سے روزے رکھوائیں؟ یہاں تو ایمان ہی نہیں ہے

No comments:

Post a Comment