Fatawe

سوال : کھجور کی گٹھلیوں پر یا دانوں پر تسبیح پڑھنا جیساکہ آج کل لوگ کرتے ہیں کیسا ہے ؟
جواب : یہ بدعت ہے ، نبی ﷺ نے صرف ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیح پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ ترمذی اور ابوداؤد کی احادیث میں نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ انگلیاں قیامت کے دن تسبیح پڑھنے والے کے حق میں گواہی دیں گی ۔

سوال : ہمارے بزرگ کچھ اس طرح ذکر الہی کرتے ہیں کہ سب مل کر صرف اللہ اللہ کہے جاتے ہیں، اس کے متعلق فرمائیے، کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟
جواب : اللہ کا ذکر تو ہروقت ہے اور ذکر کے معنی یہی ہیں کہ اللہ تعالی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے ۔ سب سے بڑا ذکر نماز میں قرآن مجید پڑھنا ہے ۔ نبی ﷺ نے کوئی ایسا ذکر نہیں بتلایا جو مفرد کلمہ ہوبلکہ آپ نے سبحان اللہ ، الحمدللہ،اللہ اکبراور لاالہ الااللہ وغیرہ ذکر بتلائے ہیں، ان میں کوئی اکیلا کلمہ نہیں ہے ۔ قرآن و حدیث کے خلاف دین بنانے والے بے ایمانوں نے صرف اللہ اللہ کا ذکر بنایا ہے ۔ انہیں بے ایمانوں نے اللہ اوراس کے رسول کے مقابلے میں یہ دین بھی بنایا ہے کہ ہرایک اللہ کی ذات کا ٹکڑا ہے ۔ صرف اللہ اللہ یاکوئی بھی مفرد کلمہ ذکر کے طور پر اللہ کے نبی سے ثابت نہیں ہے ۔ اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ مسلم کی ایک حدیث آگئی ہے کہ اس وقت قیامت آئے گی جب اللہ اللہ کہنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ یہ تو اس معنوں میں آیا ہے کہ اس وقت کوئی مسلم اور مومن نہیں ہوگا ۔ حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ قیامت مومنوں پہ برپا نہیں ہوگی ، قیامت سے پہلے سب مومن مرجائیں گے ۔ مسلم کی ایک اور روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ جب لاالہ الااللہ کہنے والا کوئی نہ ہوگا۔ معلوم ہوا کہ اللہ اللہ کہنے والے سے مراد یہ ہے کہ اس وقت کوئی موحد نہ ہوگا ، سب کافر ہونگے۔

No comments:

Post a Comment