Fatawe

سوال : اجتہاد کسے کہتے ہیں ؟
جواب : اجتہاد اس وقت ہوتا ہے کہ جب نص قطعی قرآن و حدیث اور اجماع صحابہ نہ ہو، تب ہی اجتہاد ہوتا ہے ۔ نص قطعی ہے کہ مردے نہیں سنتے ۔ نبی ﷺ کے لئے فرمادیا گیا کہ وفات کے بعد یہاں نہیں بلکہ جنت الفردوس کا سب سے اونچا ان کا مقا م ہے ۔ بخاری کی حدیث میں آگیا کہ وفات کے بعد یہاں پہنچ جائیں گے ، اجماع صحابہ ہے کہ وفات پاگئے ، اب اس کے بعد اجتہاد کیا ہوگا۔ اس بات کے لئے تقاضہ تو یہ ہے کہ نص قطعی قرآن کی نہ ہو، نص قطعی حدیث کی نہ ہو، اجماع صحابہ کی نہ ہو، تب کہیں جاکر اجتہاد ہوتا ہے ۔مگر وفات نبوی کا انکار کرنے والے اب اجتہاد کررہے ہیں جس کے لئے قرآن وحدیث اور اجماع صحابہ سے نص قطعی موجود ہے ۔ یہ لوگ اپنے اجتہاد سے نص قطعی کو بدل دیں گے کیا؟

سوال : کیا شہید کا قیامت کے دن حساب وکتاب ہوگا،اگر کوئی شہید مقروض ہوتو اس کا بھی حساب ہوگا؟
جواب : قبر سے لے کر قیامت تک شہید پہ کیا بیتے گی ، یہ سب کچھ نبی ﷺ نے بتلادیا ہے ۔ جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے تو اس سلسلہ میں ایک  روایت آتی ہے کہ ایک صحابی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ میں اللہ کی راہ میں بڑھتا جاؤں، جنگ کروں اور شہید ہوجاؤں تو کیا میرے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں۔وہ صحابی واپس جانے لگے توآپ نے ان کو دوبارہ بلوایااور کہا کہ ابھی میرے پاس جبرئیل آئے اور بتایا کہ شہید کی ہرچیز معاف ہوجائے گی مگر قرض کہ وہ معاف نہ ہوگا، اللہ اس کا حساب و کتاب کرے گا۔ اللہ کی رحمت اس پر غالب ہوگی ۔ اللہ اپنی رحمت سے اسے ادا کردے گااور یہ معاملہ نمٹ جائے گا۔

سوال : کیا امام ابوحنیفہ ؒ کی بات مانتے ہیں آپ ؟
جواب : جو اچھی بات ہو، جس کی بات قرآن و حدیث کے مطابق ہو، امام بخاری کی ہویا امام ابوحنیفہ کی ہو، آپ کی بات ہو یا میری بات اللہ نے ارشاد فرمایاکہ : فان تنازعتم فی شئ فردوہ الی اللہ والرسول ۔۔۔۔(النساء:59) کہ جب تم میں کوئی تنازعہ (اختلاف)ہو تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرو۔

سوال : قرآنی آیت "ولوانہم اذظلموا انفسھم جاءوک(النساء:64) والی آیت کے بارے میں کچھ وضاحت فرمائیں ؟
جواب : یہ سورہ نساء کی جو آیت ہے یہ اللہ کے نبی کی زندگی کی بات ہے ۔ اس کے پہلے حصے میں فرمایا گیا: وماارسلنامن رسول الالیطاع باذن اللہ ۔ کہ ہم نے جو بھی رسول بھیجا ہے وہ اس لئے کہ ہمارے حکم سے اس کی پوری اطاعت کی جائے ، اپنے معاملات کا اس سے فیصلہ کرایا جائے ، مگر اللہ فرماتا ہے کہ یہ منافقین  ہیں جو ایک طرف آپ پر ایمان کے دعویدار بھی ہیں لیکن اس کے باوجود اگران  کو کوئی مسئلہ پیش آجائے جس میں یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کے پاس آئیں گے فیصلہ کروانے کے لئے تو ان کے خلاف فیصلہ پڑے گاتو یہ ظالم ایسے ہیں کہ اپنے بڑوں کے پاس فیصلہ کروانے چلے جاتے ہیں ۔ اس طرح یہ ایمان کا اقرار کرنے کے بعد اللہ کے حکم کی نافرمانی اور اللہ کے نبی کی توہین کا ارتکاب کرتے ہیں کہ آپ کو اس لائق نہیں مانتے ۔ فرمایا جنہوں نے اس طرح اپنے نفسوں پر ظلم کیا، اس کی تلافی اور اصلاح کی ایک ہی صورت ہے کہ اگر ان کو توبہ کی توفیق ملے تو وہ آئیں اور نبی کی خدمت میں حاضر ہوکراپنے جرم کا اعتراف کریں کہ انہوں نے آپ کی موجودگی میں آپ کی بجائے منافقوں یا یہودیوں کو اپنا حکم بنایا۔ پھر اللہ سے استغفار کریں اور نبی بھی ان کے لئے اللہ سے استغفار کریں تو تب کہیں جاکر یہ پوری توبہ اللہ کی بارگاہ میں قبول ہوگی ۔ ولوانہم اذظلموا انفسھم جاءوک فاستغفروا اللہ واستغفر لھم الرسول لوجدوا اللہ توابا رحیما۔ اگر یہ لوگ اپنے نفسوں پر ظلم کرنے کے بعد تیرے پاس آجاتے اور اللہ سے استغفار کرتے اور تو بھی ان کے لئے استغفار کرتا تو یقینا وہ اللہ کو بخشنے والا اور رحم کرنے والا پاتے ۔
تو یہ ایک چیز جو خالص آپ ﷺ کی زندگی کے لئے مخصوص تھی ، اب دیکھئے کس طرح چالاکی سے اس سے فائدہ اٹھایا گیا اور کہا کہ اب جاؤ اور قبر کے پاس پہنچنے کے بعد اللہ کے نبی سے کہوکہ وہ بھی استغفار کریں ، اس طرح آپ کی وفات کے بعد بھی زندہ مانو اور اللہ کی کتاب کا انکار کروجیساکہ آجکل یہ پھیلایا جا رہا ہے ۔ پھر ایک جھوٹی روایت لائے کہ ایک بدو قبر نبوی کے پاس آیا اور اس نے یہ آیت پڑھی اور پھر قبر پر گر پڑا اور کہا کہ میں آپ کے پاس آیا ہوں کہ اللہ نے فرمایا ہے کہ آپ استغفار کریں تو آپ میرے لئے استغفار کیجئے ۔ جب اس نے یہ کہا تو اندر سےیہ آواز آئی  کہ تجھے معاف کردیا گیا۔ یہ بالکل جھوٹی روایت ہے ، یہ قبروں اور آستانوں کے شرک کو پھیلانے کے لئے اس قسم کی جھوٹی روایات بنائی گئی ہیں ۔ دیکھئے قرآن وحدیث کے خلاف اس روایت کو کس طرح بڑھاکر پیش کیا جارہا ہے تاکہ امت کو شرک کے اندھیرے میں ڈال دیا جائے ۔

No comments:

Post a Comment