*بے دینی کے سات اہم اسباب*
[کتاب الإلحاد للشيخ صالح سندي ص:١٧-١٩]
اردو ترجمانی:
حافظ عبد الرشید عمری
*پہلا سبب:*
اسلامی تہذیب و تمدن کے تئیں مسلمانوں کی شکست خوردہ ذہنیت ہے
اس ذہنیت کے حامل اکثر مسلمان یورپی اور غیر اسلامی تہذیب کو بہت ہی پسندیدہ نظروں سے دیکھتے ہیں اور اپنی موروثی اسلامی تہذیب کو حقارت سے دیکھتے ہیں،
اور ان کا یہ باطل گمان ہے کہ غیر مسلموں کی مادی ترقی کا راز ان کی بے دینی ہے ۔
*دوسرا سبب:*
قضاء وقدر (اللہ کی تقدیر اور فیصلوں) کو کما حقہ نہ سمجھنا ہے
خصوصی طور پر اللہ کے افعال ( کاموں ) میں جو غایت درجہ حکمت اور علت پائی جاتی ہے اس پر کامل ایمان نہ رکھنا ہے ۔
*تیسرا سبب:*
ایسےمسلمان جو غیر مسلم ممالک میں کسی بھی حیثیت اور نوعیت کی لمبی مدت تک سکونت اختیار کرتے ہیں
اور عملی طور پر اسلامی تعلیمات سے کوسوں دور رہ کر زندگی گزارتے ہیں
تو شعوری یا غیر شعوری طور پر ان کے دل و دماغ میں اسلام کے خلاف کئی شکوک و شبہات پیدا ہو کر ان کی ذہن سازی اس طرح ہوجاتی ہے کہ وہ اسلامی طرز زندگی کو مادی ترقی میں اہم رکاوٹ سمجھتے ہیں ۔
*چوتھا سبب:*
شخصی آزادی کے نام پر خواہشات نفس کے پجاری بن کر کھلی انارکی کی زندگی گزارنا جس میں حلال و حرام کی کوئی تمیز نام کی چیز نہیں ہوتی ہے
اور نہ خوف الہی اور اخروی جوابدہی کا شعور باقی رہتا ہے
اور ایسی دین بیزاری کی زندگی کے سبب ضمیر بھی مردہ جاتا ہے
یعنی ایسے بےدین مسلمان کا نفس " نفس امارہ " بن جاتا ہے
*پانچواں سبب:*
گمراہ فرقے خود ساختہ غلط عقائد پر کاربند رہنے کی وجہ سے شرکیات اور خرافات کو اسلامی تعلیمات کے طور پر پیش کرتے ہیں تو یہ بےدین مسلمان اسلام کی حقیقی تعلیمات سے واقف نہ ہونے کی وجہ سے یہ سمجھتے ہیں کہ اسلامی تعلیمات بھی دنیاوی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں،
جیسا کہ نصارٰی کے پادریوں کی مذہبی تعلیمات کو یورپ کی ترقی میں بڑی رکاوٹ سمجھا گیا تھا ۔
*چھٹواں سبب:*
دین اسلام کی تعلیمات اور اس کے محاسن(خوبیوں)سے کما حقہ آگاہ نہ ہونا ہے
اگر دنیاوی تعلیم سے بہرہ مند
یہ عقلمند مسلمان اسلام کو اس کے محاسن کے ساتھ سمجھنے کی کوشش کرتے تو ان کا ہر شک و شبہ ہر خود ساختہ عقیدہ اور ہر باطل فکر کا قلع قمع ہوجاتا ۔
*ساتواں سبب:*
یہ سب سے اہم سبب ہے
کسی مسلمان کا دین بیزار اور بےدین ہونا خود اس کی بےدینی کا سب سے بڑا اور اہم سبب ہے
اور کسی مسلمان کا بےدین ہونا درحقیقت اس کے دل میں جاگزیں کبر پر دلالت کرتا ہے
اور کبر کی مذموم صفت کا حامل شخص حق کو نہ سمجھنے کی کوشش کرتا ہے اور نہ حق معلوم ہونے کے بعد اس کو قبول کرتا ہے ۔
اللہ تعالٰی نے سورہء غافر میں فرمایا:
إن الذين يجادلون فى آيات الله بغير سلطان أتاهم إن فى صدورهم إلا كبر ما هم ببالغيه
(غافر:٥٦)
جو لوگ باوجود اپنے پاس کسی سند( دلیل )کے نہ ہونے کے اللہ کی آیات میں جھگڑا کرتے ہیں ان کے دلوں میں بجز نری بڑائی کے اور کچھ نہیں وہ اس تک پہنچنے والے ہی نہیں ۔
یعنی وہ لوگ جو بغیر آسمانی دلیل کے بحث اور حجت کرتے ہیں یہ محض تکبر کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں تاہم اس سے جو ان کا مقصد ہے کہ حق کمزور ہو اور باطل مضبوط ہو،وہ ان کو حاصل نہیں ہوگا ۔
(اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
الكبر بطر الحق و غمط الناس
تکبر درحقیقت حق کے انکار کرنے اور لوگوں کو حقیر سمجھنے کا نام ہے)
اللہ تعالٰی ہم کو بے دینی کے ہر چھوٹے بڑے سبب سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ،
اور اسلامی تعلیمات پر پورے ایمانی یقین کے ساتھ عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے، آمین ۔
No comments:
Post a Comment