IKHTILAF KI AQSAM

*اختلاف کی اقسام*

*سوال:*

یمنی محدث مقبل بن ھادی رحمہ اللہ کے سامنے ایک سوال پیش کیا گیا:

"جب ہم عوام الناس کے سامنے علماء کرام کے مابین پائے جانے والے اختلافات بیان کرتے ہیں تو ان اختلافات کو کس انداز میں پیش کرنا چاہئے،
کیونکہ عوام تو اختلافات کو کما حقہ سمجھنے سے قاصر ہے" ۔

*جواب:*

اختلاف کی تین اقسام ہیں:

1)اختلاف تنوع
جیسے درود کے مختلف صیغے احادیث میں آئے ہیں
التحیات کے بھی مختلف صیغے آئے ہیں
اسی طرح دعاء استفتاح
(تکبیر تحریمہ کے بعد پڑھی جانے والی دعاء)کے سلسلے میں میں کئی ایک دعائیں ثابت ہیں
اس کو اختلاف تنوع کہا جاتا ہے ۔

2)اختلاف فہم
قرآن و سنت کے نص کے فہم
میں اختلاف کا پایا جانا ہے
مثال کے طور وہ حدیث جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام کو غزوہء احزاب کے بعد حکم دیتے ہوئے فرمایا:
لايصلين أحد العصر إلا فى بني قريظة.
کوئی بھی عصر کی نماز نہ پڑھے مگر بنو قریظہ(کی بستی) میں
بعض صحابہ کرام ابھی راستہ ہی میں تھے کہ عصر کا وقت ہو گیا
بعض نے ہم بنو قریظہ کی آبادی ہی میں جا کر نماز ادا کریں گے
بعض نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی وہ مراد نہیں ہے جو تم نے سمجھا ہے
بعد میں اس کی تفصیل سے اللہ کے رسول صلی اللہ کو واقف کرایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کسی کو بھی سخت سست کہہ کر نہیں ڈانٹا،
یعنی کسی کے فعل کو درست اور کسی فعل کو غلط قرار نہیں دیا ۔
(صحیح بخاری:946)

3)اختلاف تضاد

پہلی دونوں قسموں میں تو نص ہی کی بنیاد پر اختلاف کی گنجائش ہے
اگرچہ اختلاف کے جواز کے باوجود کوئی افضل اور  کوئی مفضول اور کوئی راجح اور کوئی مرجوح قرار پائے گا
اور بسا اوقات دونوں مسئلے متوازی صورت میں یکساں طور پر جائز ہوں گے،
کسی کو افضل اور کسی کو  غیر افضل قرار دینا بھی مشکل معلوم ہوگا ۔
اور ایک اختلاف کی تیسری قسم وہ ہے جو مذموم ہے
وہ اختلاف تضاد ہے
یعنی کسی صریح صحیح حدیث کی مخالفت کرنا
جبکہ  اس صحیح حدیث
کی مخالفت کی کوئی مناسب تاویل اور توجیہ کی صورت بھی باقی نہ رہے ۔
بطور مثال اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے حدیث میں مردوں کو سونا استعمال کرنے سے منع کیا ہے
پھر بھی کوئی استعمال کرتا ہے تو ہم پوری ایمانی غیرت کے ساتھ اس کو روکیں گے ۔
کیونکہ یہ اختلاف درحقیقت شریعت کی مخالفت ہے ۔
شرعی دلیل کے بغیر ہونے والے ہر اختلاف کو شریعت کی مخالفت سمجھا جائے گا اور ایسے اختلاف کی سخت مذمت کی جائے گی ۔

(مذکورہ سوال اور جواب ایک کیسٹ سے منقول ہے
جس میں آذربائیجان کے اہل سنت و جماعت کے لوگوں کی جانب سے کئے گئے سوال  اور علامہ مقبل رحمہ اللہ کے  جواب موجود ہیں)

(اسی طرح جتنے بھی گمراہ فرقے اعتقادی مسائل میں اختلاف کرتے ہیں ان کا یہ باطل اختلاف اسی اختلاف تضاد کے زمرے میں آتا ہے
اور اسی طرح اہل سنت و جماعت کے مسالک کے حاملین بعض اعتقادی اور فقہی مسائل میں قرآن و سنت کی دلیل کے بغیر اختلاف کرتے ہیں تو ان کا بےجا اختلاف بھی اسی اختلاف تضاد کے زمرے میں آتا ہے ۔)
(وضاحت از مترجم)

اردو ترجمانی:
حافظ عبد الرشید عمری

No comments:

Post a Comment