شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں پانچویں قسط

*شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں*
پانچویں قسط
*حافظ خلیل سنابلی، ممبئی*
_________________

*محترم قارئین!* پچھلی قسط میں ہم نے آپ کے سامنے "اماموں کے تعلق سے شیعوں کے عقائد" کا تذکرہ کیا تھا، آج کی قسط میں ہم ان شاء اللہ "صحابہ کرام کے تعلق سے شیعوں کے عقائد" کو بیان کریں گے جنہیں پڑھ کر آپ کو محسوس ہوگا کہ یہ کس قدر اللہ و رسول کے دشمن ہیں اور صحابہ کرام سے ان کے بغض و کینہ کا معیار بھی آپ کو معلوم ہوگا... آئیے اب ہم "صحابہ کرام کے تعلق سے شیعوں کے چند بنیادی عقائد" کا ذکر کرتے ہیں...

*صحابہء کرام کے تعلق سے شیعوں کے عقائد*

1- حضرت علی کی ولایت و امامت نہ ماننے کی وجہ سے خلفاء ثلاثہ اور عام صحابہ قطعی طور سے کافر و مرتد
.......استغفر اللہ ربی من کل ذنب.......
مزید آگے لکھتے ہیں کہ "قرآن مجید کی سورہ نساء کی آیت نمبر 137 فلاں اور فلاں اور فلاں (ابو بکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنہم) کے بارے میں نازل ہوئی ہے، یہ تینوں شروع میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور جب ان کے سامنے حضرت علی کی ولایت و امامت کا مسئلہ پیش کیا گیا تو یہ تینوں اس سے منکر ہو گئے، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے سے انہوں نے بیعت کر لی اور اس طرح پھر ایمان لے آئے، پھر جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا تو پھر یہ امیر المومنین (علی رضی اللہ عنہ) کی بیعت کا انکار کر کے کافر ہو گئے، پھر یہ کفر میں اور آگے بڑھ گئے، پھر جب ان لوگوں نے اُن لوگوں سے بھی بیعت لے لی جو امیر المومنین سے بیعت کر چکے تھے تو اب یہ ایسے ہو گئے کہ ان میں ذرا سا بھی ایمان باقی نہیں رہا"
..........نعوذ باللہ من الشیطان الرجیم...........
آپ دیکھیں کہ کس طرح دجل و فریب سے کام لیتے ہوئے ان لوگوں نے کافروں و منافقوں سے متعلق ایک آیت کو خلفاء ثلاثہ پر چسپاں کر دیا اور انہیں کافر و مرتد قرار دے دیا...

2- "ایمان" کا معنی امیر المومنین علی، "کفر" کا مطلب ابو بکر، "فسق" سے مراد عمر اور "عصیان" سے مراد عثمان (معاذ اللہ)
سورہ الحجرات کی آیت نمبر 7 میں اللہ نے ایمان والوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اللہ نے تمہارے دلوں میں ایمان کی محبت ڈال دی، تمہارے دلوں ایمان سے مزین کر دیا، اور کفر و فسق نیز معصیت کی نفرت تمہارے اندر پیدا کر دی اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں"
.......... اب دیکھیں شیعوں کے خبیث ذہن کی کارکردگی.........
یہ لوگ کہتے ہیں کہ "حَبَّبَ اِلَیکُمُ الاِیمَانَ" میں ایمان کا مطلب امیر المومنین علیہ السلام کی ذات، اور آگے "کَرَّہَ اِلَیکُمُ الکُفرَ وَالفُسُوقَ وَالعِصیَانَ" میں کفر کا مطلب ہے ابو بکر، فسق کا مطلب ہے عمر اور عصیان کا مطلب ہے عثمان.... (لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم)
3- عام صحابہ کرام خصوصاً خلفاء ثلاثہ کافر و مرتد، اللہ و رسول کے غدار، جہنمی و لعنتی
4- شیخین (حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما) پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام بنی آدم کی لعنت
5- ابو بکر کی بیعت سب سے پہلے ابلیس نے کی تھی
6- عمر بن الخطاب کا یوم شہادت سب سے بڑی عید کا دن
7- امام غائب جب ظاہر ہوں گے تو شیخین کو قبروں سے نکالیں گے اور زندہ کر کے ہزاروں بار سولی پر چڑھائیں گے
8- عائشہ و حفصہ منافقہ تھیں، انہوں نے حضور کو زہر دے کر مار دیا....

*محترم قارئین!* ان کے علاوہ حضرت خالد بن ولید، عبد اللہ بن عمر، طلحہ، زبیر رضی اللہ عنہم اجمعین جیسے اجلہ و بزرگ صحابہ کو بھی یہ لوگ گالیاں دیتے ہیں اور طعن و تشنیع سے کام لیتے ہیں اور کمال کی بات تو یہ ہے کہ اپنے مطلب کی بات کے لئے یہ خود ساختہ دلیلیں بھی پیش کرتے ہیں جبکہ اہل و سنت و الجماعت کا صحابہ کے تعلق سے یہ مسلک ہے کہ تمام صحابہ عادل ہیں، اور ان کی عظمت و مقام کو بتانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف ایک حدیث مبارکہ کافی و شافی ہے جو بخاری (3397) و مسلم (4611) میں ہے، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«لاَ تَسُبُّوا أَصْحَابِي؛ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَوْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلاَ نَصِيفَهُ».
"میرے صحابہ کو گالیاں نہ دو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر دے تب بھی وہ کسی ایک صحابی کی جانب سے خرچ کئے گئے ایک مد یا آدھا مُد کے ثواب کو بھی نہیں پہنچ سکتا".... واضح رہے کہ ایک مد تقریباً چھ سو گرام کا ہوتا ہے... ایک طرف صحابہ کی عظمت کے تعلق سے زبان رسالت سے یہ فرمان نکلتا ہے تو دوسری طرف یہ شیعہ حضرات انہی صحابہ کو گالیاں دیتے ہیں، برا بھلا کہتے ہیں، انہیں کافر و مرتد قرار دیتے ہیں اور انہیں قرآن میں تحریف کرنے والا سمجھتے ہیں، انہیں غاصب و خائن جیسے القاب سے پکارتے ہیں، ان کے بارے میں طرح طرح کی خرافاتی روایات اپنے ائمہ کی طرف منسوب کر کے بیان کرتے ہیں...... خلاصہ یہ نکلتا ہے کہ یہ قوم یہودیوں کے نقش قدم پر مکمل طور سے چل رہی ہے بلکہ ان سے بھی دو چار قدم آگے ہے....

(جاری ہے)
آگے  پڑھیں "شیعوں کا ایک عقیدہ: موجودہ قرآن مکمل نہیں ہے بلکہ تحریف شدہ ہے" ان شاء اللہ

*+919022045597*

No comments:

Post a Comment