شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں سولہویں قسط

*شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں*
سولہویں قسط
*حافظ خلیل سنابلی، ممبئی*
___________________

*یہودیت اور شیعیت: نام الگ مگر کام ایک*

*محترم قارئین!* ہم نے اب تک شیعوں کے عقائد و نظریات کا مختصر مگر جامع تذکرہ آپ کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی جن سے معلوم ہوتا ہے کہ شیعہ کس قدر خبیث ہیں اور ان کے عقائد و نظریات کا معیار کیا ہے... اب آیئے ذیل کے چند سطور میں ہم "شیعیت" کا موازنہ اس قوم سے کر لیتے ہیں جسے اللہ نے سب سے بدترین قوم کہا ہے، جن پر اللہ کا غضب ہے اور جو مسلمانوں کے سب سے سخت دشمن ہیں، میری مراد "یہودیت" ہے... اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے شیعہ دراصل کافر ہیں، قوم یہود کے پروردہ اور انہی کی ایجاد کردہ ہیں اور یہ حقیقت تو ہر کسی کو معلوم ہے کہ سانپ کا بچہ سپولا (سانپ) ہی ہوتا ہے، وہ انسان تو ہونے سے رہا....

*یہودیت اور شیعیت کی مشترکہ باتیں*

*1- دین میں غلو اور مبالغہ آرائی:*
یہودیوں کی سب سے پہلی صفت جو شیعوں نے اختیار کی وہ "غلو" اور "مبالغہ" ہے... جیسا کہ اللہ یہودیوں کے تعلق سے کہتا ہے:
"وَقَالَتِ الْیَھُوْدُ عُزَیْرُ ابْنُ اللّه"
یہود نے حضرت عزیر علیہ السلام کے بارے میں یہ کہا کہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں"...
(التوبة 30)
یہودیوں نے ایک نیک اور صالح انسان کو اللہ کا بیٹا قرار دے دیا، حالانکہ اللہ نہ کسی کا بیٹا ہے اور نہ ہی کسی کا باپ.... جس طرح یہودیوں نے اللہ کے بندے عزیر علیہ السلام کے تعلق سے غلو اور مبالغہ سے کام لیا ایسے ہی شیعوں نے اپنے "ائمہ معصومین" کے تعلق سے غلو اور مبالغہ سے کام لیتے ہوئے یہودی نسل سے ہونے کی ایک مضبوط دلیل پیش کی... ان کے عقیدے کے مطابق ان کے یہ تمام ائمہ نبی اور رسول ہی کی طرح معصوم ہوتے ہیں، انبیاء و رسل ہی کی طرح امت پر ان کی اطاعت فرض ہوتی ہے اور مقام و مرتبہ کے لحاظ سے یہ تمام انبیاء سے افضل اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر ہیں...
چنانچہ ایران کے مقتدر شیعی رہنما جناب آیت اللہ خمینی صاحب لکھتے ہیں:
"وَاِنَّ مِنْ ضَرُوْرِیَّاتِ مَذْھَبِنَا أَنَّ لِاَئِمَّتِنَا مَقَاماً لَا یَبْلُغُهُ مَلَكٌ مُقَرَّبٌ وَلَا نَبِيٌّ مُرْسَلٌ"
یعنی ہمارے مذہب (شیعیت) کے ضروری اور بنیادی عقائد میں سے یہ عقیدہ بھی ہے کہ ہمارے ائمہ کو وہ مقام و مرتبہ حاصل ہے کہ جس تک کوئی مقرب فرشتہ اور نبی مرسل بھی نہیں پہنچ سکتا"
(الحکومۃ الاسلامیۃ آیت اللہ خمینی 52)

اسی طرح سے تمام مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ کائنات کی ہر ہر چیز پر اللہ کی حکومت ہے اور تمام چیزیں اس کی مطیع و منقاد ہیں اور یہ شان کسی نبی اور رسول کی بھی نہیں، صرف اللہ کی ہے.... لیکن اہل تشیع کا غلو اور مبالغہ سے بھرپور یہ عقیدہ ہے کہ
"فَاِنَّ لِلْاِمَامِ مَقَاماً مَحْمُوْداً وَدَرَجَةً سَامِیَةً وَخِلَافَةً تَکْوِیْنِیَّةً تَخْضَعُ لِوِلَایَتِھَا وَ سَیْطَرَتِھَا جَمِیْعُ ذَرَّاتِ الْکَوْنِ"
مطلب امام کو مقام محمود، بلند درجہ اور ایسی تکوینی حکومت حاصل ہے کہ کائنات کا ذرہ ذرہ اس کے حکم اور اقتدار کے آگے سرنگوں ہے"
(الحکومة الإسلامية 52)....... نعوذ باللہ من ذلك
دیکھیں کس قدر ائمہ کی شان میں غلو اور مبالغہ آرائی سے کام لیا جا رہا ہے، بھلا بتاؤ کیا ایسی صورت میں اِن میں اور اُن میں کوئی فرق رہ جاتا ہے؟؟....

*2- اپنے دینی رہنماؤں کو اللہ کے اختیارات سے متّصف کرنا:*

یہ وہ دوسری صفت ہے جو شیعوں نے یہودی قوم سے وراثت میں حاصل کی ہے، اللہ یہودیوں کی اس صفت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتا ہے:
"اِتَّخَذُوْا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَاباً مِّنْ دُوْنِ اللّه"
کہ انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے دینی پیشواؤں اور علماء کو اپنا رب بنا لیا"...
(التوبة 31)

یہ مذموم اور مشرکانہ عقیدہ شیعوں کے یہاں بھی موجود ہے، چنانچہ "اصول کافی" کے دو اقتباس آپ ملاحظہ کریں:

1- محمد بن سنان سے روایت ہے کہ انہوں نے محمد بن علی نقی (نویں امام) سے حلال و حرام کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ:
"اے محمد! اللہ ازل سے اپنی وحدانیت میں منفرد رہا، پھر اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم، علی اور فاطمہ رضی اللہ عنہما کو پیدا کیا، پھر یہ لوگ ہزاروں سال باقی رہے، اس کے بعد اللہ نے دنیا کی تمام چیزوں کو پیدا کیا، پھر مخلوقات کی تخلیق پر ان حضرات کو گواہ بنایا اور ان کی اطاعت ان تمام مخلوقات پر فرض کی اور ان کے تمام معاملات ان حضرات کے حوالے کر دیئے، اب یہ حضرات جس چیز کو چاہتے ہیں حلال کر دیتے ہیں اور جس کو چاہتے ہیں حرام کر دیتے ہیں، اور یہ وہی چاہتے ہیں جو اللہ چاہتا ہے"...
(الصافی شرح اصول کافی جزء 3، جلد 2، ص 149)

واضح رہے کہ اس روایت میں محمد، علی اور فاطمہ سے مراد یہ تینوں حضرات اور ان کی نسل سے پیدا ہونے والے تمام ائمہ ہیں....

2- اصول کافی ہی میں امام جعفر صادق سے روایت ہے:
"وِلَایَتُنَا وِلَایَةُ الله اَلَّتِي لَمْ یُبْعَثْ نَبِيٌّ قَطُّ اِلَّا بِھَا"
ہماری ولایت (یعنی بندوں اور تمام مخلوقات پر ہماری حاکمیت) بعینہ اللہ کی ولایت و حاکمیت جیسی ہے، جو نبی بھی اللہ کی طرف سے بھیجا گیا وہ اس کی تبلیغ کا حکم دے کر بھیجا گیا"...
(اصول کافی 276)

*محترم قارئین!* دیکھیں ان شیعی روایات کے مطابق ان کے تمام ائمہ الہی صفات کے مالک ہیں، انہیں ما کان و ما یکون کا علم ہے، کوئی بھی چیز ان سے مخفی نہیں، ان کے بارے میں غفلت، سہو اور نسیان کو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، کائنات کے ذرے ذرے پر اللہ کی حکومت جیسی ان کی بھی حکومت ہے، وہ دنیا و آخرت کے مالک ہیں، جس کو چاہیں دیں اور جس کو چاہیں محروم کر دیں، حلال و حرام کے فیصلے کی اتھارٹی بھی ان کے پاس ہے.... اور ان جیسے دوسرے مذموم اور مشرکانہ عقائد.... انا للہ و انا الیہ راجعون.... کیا اب بھی ان کے کافر ہونے میں کوئی گنجائش باقی رہ جاتی ہے؟؟؟؟

(جاری ہے)

*+919022045597*

No comments:

Post a Comment