شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں سترہویں قسط

*شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں*
سترہویں قسط
*حافظ خلیل سنابلی، ممبئی*
____________________

*3- التباس اور کتمان حق:*

قرآن مجید کے مطالعہ سے ہمیں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہود و نصاری کے اندر جو خامیاں اور برائیاں ہیں ان میں سے ایک بری صفت یہ بھی ہے کہ وہ حق کو چھپانے والے اور دین کی سچی تعلیمات پر نفاق اور جھوٹ کا پردہ ڈالنے کا جرم کرنے والے ہیں.... جیسا کہ اللہ سورہ آل عمران میں ارشاد فرماتا ہے:
"یَآ اَھْلَ الْکِتَابِ لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَکْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ"
"اے اہل کتاب! تم حق کو باطل سے کیوں ملاتے ہو اور حق کو کیوں چھپاتے ہو، حالانکہ تمہیں معلوم ہے"
(آل عمران 71)

یہودیوں کی یہ مذموم صفت شیعہ قوم نے بھی اختیار کی، ان لوگوں نے بھی حق کو خلط ملط کرنے اور اسے چھپانے کا کام کیا بلکہ اس معاملے میں یہ اپنے گرو سے بھی دو قدم آگے نظر آتے ہیں، کیونکہ "التباس" اور "کتمان حق" شیعوں کے نزدیک باقاعدہ "تقیہ" اور "کتمان" کے عنوان سے عقیدے کی حیثیت رکھتا ہے اور اس بات کی وضاحت ہم نے گزشتہ سطور میں تفصیل کے ساتھ پیش کی ہے.... اگر اس معاملے میں یہودیوں اور شیعوں کے مابین کچھ فرق ہے تو صرف اس قدر کہ یہود دنیاوی مفاد کے لئے حق کو باطل میں خلط ملط کرنے اور اللہ کی تعلیمات کو پوشیدہ رکھنے کے مجرم تھے یا ہیں جبکہ ان کے یہ معنوی "سپوت" یعنی شیعہ حضرات اللہ کی مخلوق کو گمراہ کرنے کے لئے دینی اور دنیاوی دونوں معاملات میں اپنے باطل عقائد و نظریات کو حق کے لبادے میں چھپا کر پیش کرنے میں مہارت رکھتے ہیں....

تقیہ اور کتمان کے باب میں ہم نے شیعوں کی کتاب سے بہت ساری دلیلیں ذکر کی تھیں، یہاں ہم ان دلیلوں میں سے صرف ایک دلیل کے ذکر پر اکتفا کرتے ہیں:
قَالَ اَبُوْ جَعْفَر عَلَیْهِ السَّلَام: "اَلتَّقِیَّةُ مِنْ دِیْنِیْ وَ دِیْنِیْ آبَائِیْ وَلَا اِیْمَانَ لِمَنْ لَا تَقِیَّةَ لَهُ"
امام باقر ابو جعفر نے فرمایا: "تقیہ میرا اور میرے آباء و اجداد کا دین ہے، جو شخص تقیہ نہیں کرتا اس میں ایمان کی نہیں ہے"...
(اصول کافی 484)
حقیقت یہ ہے کہ "تقیہ" اور "کتمان" کے اس خطرناک عقیدے کے ذریعے یہودی عقائد کو امت مسلمہ میں نافذ کرنے اور مسلمانوں کے درمیان نفاق و تفرقہ کی بیج بونے میں جس قدر کامیابی ہوئی ہے وہ کسی اور ذریعے سے ممکن نہ تھی، ظاہر ہے کہ یہودیت تو براہ راست مسلمانوں کے قلوب و اذہان پر اثر انداز نہ ہو سکتی تھی اس لئے یہودیت نے شیعیت کے روپ میں ایک نئے فرقے کو جنم دیا اور جب یہ فرقہ جوان ہوا تو اس نے مسلمانوں کو مختلف کرنے کا بیڑا اٹھایا اور اس کام میں پوری طرح یہودیوں کی مدد کی اور ان کے لئے اپنے مشن میں کامیابی پانے کا "تقیہ" اور "کتمان" سے بہتر کوئی اور راستہ نہ تھا.... اور آج حالت یہ ہے کہ کھلے عام یہ لوگ اپنے معتقدین پر "شیعیت" یا دوسرے لفظوں میں "یہودیت" کی دعوت و تبلیغ میں مصروف ہیں اور یہی ان کا اوڑھنا بچھونا ہے....
اللہ امت مسلمہ کو ان کے فتنے سے محفوظ رکھے آمین....

*4- مسلمانوں سے شدید عداوت و دشمنی:*

اس صفت کے تعلق سے قرآن مجید گواہی دیتا ہے کہ "یہودی" مسلمانوں کے سخت ترین دشمن ہیں...
اللہ کا فرمان ہے:
"لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً للَّذِیْنَ آمَنُوْا الْیَھُوْدَ وَالَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا"
"تم مومنوں کا سب سے سخت دشمن ان لوگوں کو پاؤ گے جو یہودی ہیں اور ان لوگوں کو جنہوں نے شرک کیا"
(المائدة 82)
دیکھیں یہ ہے قرآن کی گواہی اور اللہ کی سچی بات..... وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّه حَدِیْثاً....
یہودیوں کی مسلمانوں سے یہ عداوت و دشمنی ان سے اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ وہ مسلمانوں کا وجود ختم کر دیں، چنانچہ یہودیوں نے مسلمانوں سے اپنی شدید دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے سب سے پہلا کام تو یہ کیا کہ ان لوگوں نے "شیعیت" کے روپ میں آ کر عام مسلمانوں کے خلاف نفرت و عداوت اور تبرّا کا محاذ کھول دیا، یہاں تک کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور خیر القرون کے مسلمانوں سے عام لوگوں کو بدظن کرنے کے لئے ہر اس حربے اور ہتھکنڈے کا استعمال کیا جو ان کے امکان میں تھا...

*شیعوں کی مسلمانوں خصوصاً صحابہ سے دشمنی کی چند مثالیں:*

1- ابو بكر وعمر اور عثمان (رضی اللہ عنہم) تینوں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت ترک کر دینے کی وجہ سے ایمان و اسلام سے خارج اور مرتد ہو گئے...
(اصول کافی:265)
2- عائشہ و حفصہ (رضی اللہ عنہما) نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دے کر شہید کر دیا تھا...
(حیات القلوب، ملا باقر مجلسی، ص:870)
3- عائشہ و حفصہ (رضی اللہ عنہما) دونوں بدبخت ہیں... معاذ اللہ
(حیات القلوب، ملا باقر مجلسی، 742)
4- ان دونوں (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) پر اللہ کی، اس کے فرشتوں کی اور تمام بنی آدم کی لعنت ہو...
(کتاب الروضة، ابو جعفر کلیدی، 115)
5- مہدی علیہ السلام جب ظاہر ہوں گے تو عائشہ (رضی اللہ عنہا) کو زندہ کر کے ان پر حد جاری کریں گے اور فاطمہ کا انتقام ان سے لیں گے...
(حق الیقین، ملا باقر مجلسی، 139)
6- مہدی جب ظاہر ہوں گے تو وہ کافروں سے پہلے سنّیوں اور خاص کر ان کے عالموں سے کاروائی شروع کریں گے اور ان سب کو قتل کر کے نیست و نابود کر دیں گے....
(حق الیقین، ملا باقر مجلسی، 138)
اللہ تم سب کو نیست و نابود کرے آمین....

(جاری ہے)

*(نوٹ: یہ موضوع ابھی تشنہ لبی کا شکار ہے، ان شاء اللہ اسے جلد از جلد مکمل کر لیا جائے گا، تمامی قارئین سے دعائے خیر و برکت اور عافیت کی گزارش ہے. راقم)*

*+919022045597*

No comments:

Post a Comment