شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں پندرہویں قسط

*شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں*
پندرہویں قسط
*حافظ خلیل سنابلی، ممبئی*
_________________

*شیعوں کے چند مزید متفرق عقائد و مسائل*

*محترم قارئین!* گذشتہ سطور میں ہم نے جو تفصیل "شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں" کے عنوان سے آپ کے سامنے پیش کی وہ تمام ہی مسلمانوں کو شیعوں کی حقیقت اور ان کی حیثیت بتانے کے لئے کافی و شافی ہے، البتہ ہم اس تذکرے کے بعد بھی ان کے چند متفرق عقائد و مسائل کا ذکر ضروری سمجھتے ہیں...

*1- گناہوں کے کفّارے کا ایک انوکھا عقیدہ*

اس سلسلے میں شیعہ مصنف علامہ باقر مجلسی کی کتاب "حق الیقین" کی ایک روایت کو دو زاویوں سے پیش کرنا مناسب ہے...
*زاویہ نمبر 1:* مذکورہ کتاب کی ایک روایت میں امام جعفر صادق کے خاص مرید مفصل بن عمر کے ایک سوال کے جواب میں امام جعفر صادق کا یہ ارشاد منقول ہے:
امام جعفر صادق نے فرمایا کہ "اے مفصل! رسول خدا نے دعا کی کہ خداوندا! میرے بھائی علی بن ابی طالب کے شیعوں اور میرے اُن فرزندوں کے جو میرے وصی ہیں ان سب کے اگلے پچھلے اور روزِ قیامت تک کے سب گناہ تو میرے اوپر لاد دے اور شیعوں کے گناہوں کی وجہ سے پیغمبروں کے درمیان تو مجھے رسوا نہ کر، پس اللہ نے سبھی شیعوں کے تمام گناہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر لاد دیا، اور پھر وہ سارے گناہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے اللہ نے بخش دیئے"... (حق الیقین ص 148)

*زاویہ نمبر 2:* مفصل نے دریافت کیا کہ "اگر آپ کے شیعوں میں سے کوئی اس حال میں مر جائے کہ اس کے ذمے کسی مومن بھائی (یعنی شیعہ) کا قرضہ ہو تو اس کا کیا انجام ہوگا؟".... تو حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا کہ "جب امام مہدی ظاہر ہوں گے تو وہ سب سے پہلے ساری دنیا میں یہ منادی کرائیں گے کہ ہمارے شیعوں میں سے اگر کسی پر کسی کا قرضہ ہو تو وہ آئے اور ہم سے وصول کر لے، پھر آپ سب قرض خواہوں کا قرضہ ادا فرما دیں گے"..... (حق الیقین 148)

*قارئین!* دیکھیں کتنی ہوشیاری اور ہٹ دھرمی سے ان لوگوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور امام جعفر صادق پر یہ بہتان باندھا کہ ان دونوں نے ایسا اور ایسا کہا تھا... کیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایسی کوئی خواہش یا دعا اللہ سے کی کہ ان کافروں اور فاجروں کے گناہوں کو مجھ پر لاد دے اور مجھے رسوا نہ کرنا؟؟؟... ھاتوا برهانكم ان کنتم صادقین

*2- کربلا کعبہ سے افضل، برتر اور بالاتر* (نعوذ باللہ)

ہر مسلمان یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ دنیا کی تمام جگہوں میں سب سے مقدس، محترم، پاک، افضل اور بہتر و برتر جگہ "خانہ کعبہ" ہے، لیکن شیعہ کا عقیدہ یہ ہے کہ نہیں، بلکہ کربلا دنیا کی تمام جگہوں میں سب سے افضل اور برتر ہے یہاں تک کی کعبہ سے بھی......
اسی "حق الیقین" نامی کتاب میں ہے کہ امام جعفر صادق نے اپنے اسی مرید مفصل بن عمر کو دینی حقائق و معارف بتلاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:
".......... واقعہ یہ ہے کہ زمین کے مختلف قطعات اور مقامات نے آپس میں ایک دوسرے پر فخر اور برتری کا دعوٰی پیش کیا کہ اسی اثناء میں خانہ کعبہ نے کربلائے معلّی کے مقابلے میں فخر اور برتری کا دعوٰی کر دیا، تو اللہ نے کعبہ کو وحی فرمائی کہ خاموش ہو جاؤ! کربلا کے مقابلے میں فخر اور برتری کا دعوٰی مت کرو".... (حق الیقین 145)
لیجئے صاحب! اب کعبہ کو بھی وحی آنے لگی اور جبرئیل کے وحی لانے کا کام ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ جاری و ساری ہے..... اور تو اور یہاں زمینی مقامات بھی بحث اور مناظرے میں مشغول ہوتے ہیں اور کوئی شیعہ بڑے غور سے ان سب کو نوٹ کر رہا ہوتا ہے....
آگے مزید اسی روایت میں ہے کہ "اس موقع پر اللہ نے کربلا کی وہ خصوصیات اور فضائل بیان کیں کہ جن کی وجہ سے اس کا مرتبہ مکہ مکرمہ سے برتر اور بالاتر ہے"... (حق الیقین 145)

*3- ایک انتہائی شرمناک مسئلہ*

شیعہ حضرات کی مستند ترین کتابوں میں ائمہ کے حوالے سے ایسے بہت سارے مسائل بیان کئے گئے ہیں جو انتہائی شرمناک ہیں مگر دل گواہی دیتا ہے کہ ان مقدس بزرگوں نے ایسی کوئی بات ہرگز نہ کی ہوگی، بلکہ یہ سب انہی شیعوں کی کارستانیاں ہیں....... ایک مسئلہ بطور نمونہ ذکر کیا جاتا ہے اور پھر اسی پر بقیہ مسائل کو آپ قیاس کر سکتے ہیں کہ کس طرح ہوں گے اور ان کا معیار کیا ہوگا.......

شیعوں کی اصح الکتب "الجامع الکافی" کے دوسرے حصہ "فروع کافی" میں پوری سند کے ساتھ امام جعفر صادق کا یہ ارشاد اور فتوی نقل کیا گیا ہے...
عَنْ اَبِی عَبدِ اللّه أنّه قَالَ: "اَلنَّظْرُ اِلَی عَوْرَۃٍ مَنْ لَیْسَ بِمُسْلِمٍ مِثْلُ نَظْرِكَ اِلَی عَوْرَۃِ الْحِمَارِ" (فروع کافی جلد 2، جزء ثانی، ص 61)
ترجمہ: "ابو عبد اللہ امام جعفر صادق سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: "کسی غیر مسلم (عورت یا مرد) کی شرمگاہ کو دیکھنا ایسا ہی ہے جیسا کہ گدھے (یعنی کسی جانور) کی شرمگاہ کو دیکھنا (مطلب یہ کہ کسی غیر مسلم عورت یا مرد کی شرمگاہ کو دیکھ لینے سے بندہ گنہگار نہیں ہوگا بلکہ اس کا حکم جانور کی شرمگاہ دیکھنے کی طرح ہوگا)...
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

حضرت امام جعفر صادق تو ایک صالح انسان تھے، کیا کوئی بھی سلیم الفطرت اور عقلمند نیز شریف انسان ایسی شرمناک اور حیا سوز بات اپنی زبان سے نکال سکتا ہے یا اپنے قلم سے لکھ سکتا ہے اور وہ بھی ایک شرعی مسئلے اور فتوے کے طور پر؟؟؟.... نہیں ہر گز نہیں....... اسی بنا پر تو ہم کہتے ہیں کہ شیعہ کافر ہے......

(جاری ہے)

*+919022045597*

No comments:

Post a Comment