*مصدر( حوالہ ) کی اہمیت*
(عربى واٹس آپ گروپ
"المحجة البيضاء بفهم السلف" سے منقول عربی تحریر کی اردو ترجمانی)
*اردو ترجمانی:*
*حافظ عبد الرشید عمری*
دلائل کی تحقیق و جستجو
میں، مصادر( حوالہ جات ) کے ذکر کرنے میں،
اور اقوال کو ان کے قائلین کی طرف منسوب کرنے میں پوری ایمانداری اور امانت داری کا ثبوت دینا چاہئے،
امام ابن عبد البر رحمہ اللہ نے کہا:
کہا جاتا ہے کہ قول کو اس کے قائل کی طرف منسوب کرنا علم کی برکت میں شمار ہوتا ہے
الجامع(٢/٩٢)
~~~~~~~~~~~~~~~
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا:
کسی جماعت سے منسوب کوئی بات ذکر کرنا چاہتے ہو تو قائل اور ناقل کے نام کا ذکر ضرور کرو،
ورنہ ہر کوئی جھوٹ کہنا شروع کردے گا ۔
منهاج السنة(٥١٨/٢)
~~~~~~~~~~~~~~~
عبدالله بن مبارك رحمه الله نے کہا:
سلسلہء سند دین کا حصہ ہے اگر سند کا ذکر کرنا ضروری قرار نہ دیا جاتا تو ہر کوئی جو چاہتا کہہ دیتا
المجروحين (١٨١/١)
~~~~~~~~~~~~~~~~
امام نووی رحمہ اللہ نے کہا:
ایک اہم نصیحت یہ ہے کہ
کوئی بھی علمی نکتہ اور فائدہ ہو اس کے قائل کی طرف منسوب کیا جائے،
جو اس کا اہتمام کرے گا تو اس کے علم و عمل میں برکت پیدا ہوگی،
اور جو دوسروں کے علمی نکات اور فوائد کو اس طرح بیان کرے کہ قاری اور سامع کو یہ گمان ہونے لگے کہ یہ علمی نکات اور فوائد اسی کے ہیں،
ایسے علمی خیانت کے مرتکب عالم دین کے علم سے لوگ مستفید بھی نہیں ہوں گے
اور اس کے علم و عمل میں برکت بھی ختم ہو جائے گی ۔
( بستان العارفين ص:٢٩)
~~~~~~~~~~~~~~
علامہ ابن عثيمين رحمہ اللہ نے کہا:
ہم ایسے دور میں ہیں کہ بغیر علمی سرمایہ کے ہر کوئی تقریر و تحریر کا شہسوار بنا ہوا ہے،
(اور اپنے آپ کو بڑے علامہ اور مفتی کے طور پر پیش کرتا ہے)
اس لئے ہر مسلمان پر یہ واجب ہے کہ وہ ہر ایرے غیرے کے فتوے پر اعتماد نہ کرے بلکہ مستند اور قابل ثقہ
عالم دین کا فتوی تلاش کرے
لقاء الباب المفتوح(16/32)
~~~~~~~~~~~~~~~
اللہ تعالٰی ہمیں علم نافع حاصل کرنے اور اس کو عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے
اور علم کے مطابق عمل کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
No comments:
Post a Comment