MINA KE DINO ME TAKBIRAT PADHNA AUR JAB 9 TARIKH HO

*🌹آج کا درس حدیث🌹*
*صحیح بخاری: کتاب: عیدین کا بیان*
*((باب: منیٰ کے دنوں میں تکبیرات پڑھنا اور جب نویں تاریخ کو عرفات میں جائے [تو اس وقت تکبیرات پڑھنا]))*
*CHAPTER:* To say Takbir on the days of Mina and while proceeding to Arafat.

📝 وَكَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يُكَبِّرُ فِي قُبَّتِهِ بِمِنًى فَيَسْمَعُهُ أَهْلُ الْمَسْجِدِ فَيُكَبِّرُونَ وَيُكَبِّرُ أَهْلُ الْأَسْوَاقِ حَتَّى تَرْتَجَّ مِنًى تَكْبِيرًا وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُكَبِّرُ بِمِنًى تِلْكَ الْأَيَّامَ وَخَلْفَ الصَّلَوَاتِ وَعَلَى فِرَاشِهِ وَفِي فُسْطَاطِهِ وَمَجْلِسِهِ وَمَمْشَاهُ تِلْكَ الْأَيَّامَ جَمِيعًا وَكَانَتْ مَيْمُونَةُ تُكَبِّرُ يَوْمَ النَّحْرِ وَكُنَّ النِّسَاءُ يُكَبِّرْنَ خَلْفَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ،‏‏‏‏ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ لَيَالِيَ التَّشْرِيقِ مَعَ الرِّجَالِ فِي الْمَسْجِدِ.
✅ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ منیٰ میں اپنے ڈیرے کے اندر تکبیر کہتے تو مسجد میں موجود لوگ اسے سنتے اور وہ بھی تکبیر کہنے لگتے پھر بازار میں موجود لوگ بھی تکبیر کہنے لگتے اور سارا منیٰ تکبیرات سے گونج اٹھتا. سيدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما منیٰ میں ان دنوں میں نمازوں کے بعد، بستر پر، خیمہ میں، مجلس میں، راستے میں اور دن کے تمام ہی حصوں میں تکبیر کہتے تھے اور ام المؤمنین سيده میمونہ رضی اللہ عنہا دسویں تاریخ میں تکبیر کہتی تھیں اور عورتیں ابان بن عثمان اور عبدالعزیز کے پیچھے مسجد میں مردوں کے ساتھ تکبیر کہا کرتی تھیں.

*《حدیث نمبر: 970》*
🌹📖 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ أَنَسًا وَنَحْنُ غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ عَنِ التَّلْبِيَةِ،‏‏‏‏ كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:‏‏‏‏ "كَانَ يُلَبِّي الْمُلَبِّي لَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ وَيُكَبِّرُ الْمُكَبِّرُ فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ".
اردو:
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک بن انس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن ابی بکر ثقفی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے تلبیہ کے متعلق دریافت کیا کہ آپ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اسے کس طرح کہتے تھے؟ اس وقت ہم منیٰ سے عرفات کی طرف جا رہے تھے، انہوں نے فرمایا کہ تلبیہ کہنے والے تلبیہ کہتے اور تکبیر کہنے والے تکبیر. اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا.
English:
Narrated Muhammad bin Abi Bakr Al-Thaqafi: While we were going from Mina to `Arafat, I asked Anas bin Malik, about Talbiya, "How did you use to say Talbiya in the company of the Prophet?" Anas said: "People used to say Talbiya and their saying was not objected to and they used to say Takbir and that was not objected to either."

*🥀فوائد:🥀*
🖋 شیخ الحديث مولانا محمد داؤد راز رحمه الله تعالى
✍ لفظ "منیٰ" کی تحقیق حضرت علامہ قسطلانی شارح بخاری رحمہ اللہ تعالى کے لفظوں میں یہ ہے:
"منا بکسر المیم یذکر ویؤنث فإن قصد الموضع فمذکر ویکتب بالألف وینصرف وإن قصد البقعة فمؤنث ولا ینصرف ویکتب بالیاء والمختار تذکیرہ".
یعنی: "لفظ "منا" میم کے زیر کے ساتھ اگر اس سے منا موضع مراد لیا جائے تو یہ مذکر ہے اور منصرف ہے اور یہ الف کے ساتھ (منا) لکھا جائے گا اور اگر اس سے مراد بقعہ (مقام خاص) لیا جائے تو پھر یہ مؤنث ہے اور لفظ یاء کے ساتھ "منی" لکھا جائے گا مگر مختار یہی ہے کہ یہ مذکر ہے اور منا کے ساتھ اس کی کتابت بہتر ہے".
پھر فرماتے ہیں:
"وسمی منی لما یمنی فیه أي یراق من الدماء".
یعنی: "یہ مقام لفظ "منی" سے اس لیے موسوم ہوا کہ یہاں خون بہانے کا قصد ہوتا ہے".

*《حدیث نمبر: 971》*
🌹📖 حَدَّثَنَا مُحَمَدٌ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي،‏‏‏‏ عَنْ عَاصِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ حَفْصَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ "كُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نَخْرُجَ يَوْمَ الْعِيدِ حَتَّى نُخْرِجَ الْبِكْرَ مِنْ خِدْرِهَا حَتَّى نُخْرِجَ الْحُيَّضَ فَيَكُنَّ خَلْفَ النَّاسِ،‏‏‏‏ فَيُكَبِّرْنَ بِتَكْبِيرِهِمْ وَيَدْعُونَ بِدُعَائِهِمْ يَرْجُونَ بَرَكَةَ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَطُهْرَتَهُ".
اردو:
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے عاصم بن سلیمان سے بیان کیا، ان سے حفصہ بنت سیرین نے، ان سے ام عطیہ نے، انہوں نے فرمایا کہ (نبی کریم ﷺ کے زمانہ) میں ہمیں عید کے دن عیدگاہ میں جانے کا حکم تھا. کنواری لڑکیاں اور حائضہ عورتیں بھی پردہ میں باہر آتی تھیں. یہ سب مردوں کے پیچھے پردہ میں رہتیں. جب مرد تکبیر کہتے تو یہ بھی کہتیں اور جب وہ دعا کرتے تو یہ بھی کرتیں. اس دن کی برکت اور پاکیزگی حاصل کرنے کی امید رکھتیں.
English:
Narrated Um `Atiya: We used to be ordered to come out on the Day of `Eid and even bring out the virgin girls from their houses and menstruating women so that they might stand behind the men and say Takbir along with them and invoke Allah along with them and hope for the blessings of that day and for purification from sins.

*🥀فوائد:🥀*
🖋 شیخ الحديث مولانا محمد داؤد راز رحمه الله تعالى
✍ باب کی مطابقت اس سے ہوئی کہ عید کے دن عورتیں بھی تکبیریں کہتی تھیں اور مسلمانوں کے ساتھ دعاؤں میں بھی شریک ہوتی تھیں.
✍ درحقیقت عیدین کی روح ہی بلند آواز سے تکبیر کہنے میں مضمر ہے تاکہ دنیا والوں کو اللہ پاک کی بڑائی اور بزرگی سنائی جائے اور اس کی عظمت کا سکہ دل میں بٹھایا جائے.
آج بھی ہر مسلمان کے لیے نعرہ تکبیر کی روح کو حاصل کرنا ضروری ہے. مردہ قلوب میں زندگی پیدا ہوگی.
✍ تکبیر کے لفظ یہ ہیں:
"اللہ أکبر کبیرا والحمد للہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ وأصیلا".
یا یوں کہیے:
"اللہ أکبر اللہ أکبر لا إله إلا اللہ واللہ أکبر اللہ أکبر وللہ الحمد".
والله تعالى أعلم.💐💎

No comments:

Post a Comment