شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں چوتھی قسط

*شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں*
چوتھی قسط
*حافظ خلیل سنابلی، ممبئی*
___________________

*مسئلہ امامت کے متعلق کتب شیعہ کی روایات اور ائمہ معصومین کے ارشادات*

*محترم قارئین!* پچھلے سطور میں ہم نے آپ کے سامنے شیعوں کے مختلف فرقے اور ان کے بارہ اماموں کی تفصیل کو اختصار کے ساتھ پیش کیا تھا... آگے ہم ان شاء اللہ "اماموں کے متعلق شیعوں کے عقائد و نظریات" کے عنوان سے کچھ باتیں رکھنے کی کوشش کریں گے.... آگے بڑھنے سے پہلے ہم یہ بات بتا دینا مناسب سمجھتے ہیں کہ جس طرح ہم اہل سنت والجماعت کے یہاں صحیحین بخاری و مسلم وغیرہ احادیث نبوی کے مجموعے ہیں اسی طرح شیعوں کے ہاں بھی احادیث و روایات کی کتابیں ہیں لیکن ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا حصہ تو بہت ہی حکم بلکہ شاذ و نادر ہی ہے، زیادہ تر ان لوگوں نے اپنے ائمہ معصومین ہی کے ارشادات اور اقوال و افعال اپنی سندوں کے ساتھ روایات کئے ہیں.... ان کتب احادیث میں ان کے نزدیک سب سے زیادہ مستند و معتبر جو کتا ب ہے وہ "ابو جعفر یعقوب کلینی رازی(متوفی 328ھ) کی" الجامع الکافی" ہے... صحت و اسناد کے لحاظ سے اس کتاب کا ان کے نزدیک وہی درجہ و مقام ہے جو ہم اہل سنت کے نزدیک "صحیح بخاری" کا ہے بلکہ اس سے بھی کچھ زیادہ.... یہ شیعوں کا سب سے مستند ماخذ ہے، جس کی چار جلدیں ہیں، ڈھائی ہزار کے قریب صفحات ہیں اور سولہ ہزار سے زائد روایات ہیں.... آئیے اب ہم "اماموں کے تعلق سے شیعوں کے عقائد و نظریات" کا جائزہ لیتے ہیں.....

*"ائمہ معصومین" کے متعلق شیعوں کے عقائد و نظریات*

1-  مخلوق پر اللہ کی حجت امام کے بغیر قائم نہیں ہوتی (لیکن اللہ نے تو حجت قائم کر دی ہے اماموں کے بغیر... اب کیا ہوگا)
2-  امام کے بغیر یہ دنیا قائم نہیں رہ سکتی... (لیکن دنیا تو آج بھی قائم ہے)
3-  اماموں کو ماننا اور پہچاننا شرط ایمان ہے (نہ مانا جائے تو؟)
4-  اماموں اور امامت پر ایمان لانے اور اس کی تبلیغ کرنے کا حکم سب پیغمبروں اور آسمانی کتب کے ذریعے آیا ہے (کون کون سی آسمانی کتاب میں یہ خوش خبری ملی آپ لوگوں کو؟)
5-  ائمہ کی اطاعت رسولوں ہی کی طرح فرض ہے (پھر کرتے کیوں نہیں؟)
6-  ائمہ کو اختیار ہے جس چیز کو چاہیں حلال یا حرام قرار دیں (اسی لئے تو ہم کہتے ہیں نا کہ شیعہ یہودیوں کے دودھ شریک بھائی ہیں، جس کام پر اللہ نے یہودی احبار و رہبان پر لعنت بھیجی ہے وہی کام اگر آپ اپنے ائمہ کے تعلق سے روا رکھیں گے تو آپ اللہ کی لعنت کے مستحق ہیں)
7-  انبیاء کی طرح ائمہ بھی معصوم ہوتے ہیں (ھاتوا برھانکم)
8-  اماموں کا حمل ماؤں کے رحم میں نہیں بلکہ پہلو میں قائم ہوتا ہے (کس نے چیک کر کے دیکھا بھائی؟)
9-  ائمہ معصومین کو ماننے والے (شیعہ) اگر ظالم اور فاسق و فاجر بھی ہیں تو بھی جنتی ہیں اور ان کے علاوہ مسلمان اگر متقی و پرہیزگار ہیں تو بھی جہنمی ہیں (ارے بزرگو! آپ لوگوں کو نظر ثانی کی ضرورت ہے)
10- ائمہ کا درجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر اور دوسرے تمام انبیاء سے برتر و بالاتر ہے (اللہ کی سنت اور اس کے قانون سے کھلواڑ کرنا کوئی آپ سے سیکھے)
11- ائمہ کو "ما کان وما یکون" کا علم ہے (پھر اللہ اور ائمہ میں فرق کیا رہ گیا ہے؟)
12- ائمہ پر بھی بندوں کے دن رات کے اعمال پیش ہوتے ہیں (یہ تحقیق کس نے کی؟)
13- ائمہ کے پاس فرشتوں کی آمد و رفت ہوتی رہتی ہے (ہاں تمہارا کوئی اپنا بنایا ہوا فرشتہ ہوگا... نعوذ باللہ من ذلك)
14- ہر جمعہ کی رات ائمہ کو معراج ہوتی ہے، وہ عرش تک پہنچائے جاتے ہیں اور وہاں ان کو بےشمار نئے علوم عطا کئے جاتے ہیں (یہ لو، میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پوری زندگی صرف ایک بار معراج ہوئی اور یہاں یہ ہر ہفتے ایک بار چکر لگا رہے ہیں)
15- ائمہ وہ سب علوم جانتے ہیں جو اللہ کی طرف سے فرشتوں، نبیوں اور رسولوں کو عطا ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ بہت سے ایسے علوم بھی جو نبیوں اور فرشتوں کو بھی عطا نہیں ہوئے (نبیوں اور فرشتوں کو تمہارے فرسودہ علوم کی ضرورت ہی نہیں)
16- ائمہ پر ہر سال کی شب قدر میں اللہ کی طرف سے ایک کتاب نازل ہوتی ہے جس کو فرشتے اور الروح لے کر اترتے ہیں (اب تک کتنی کتابیں جمع ہو گئی ہیں؟)
17- ائمہ اپنی موت کا وقت بھی جانتے ہیں اور ان کی موت ان کے اپنے اختیار میں ہوتی ہے (وما تدري نفس بأي أرض تموت؟؟)
18- ائمہ دنیا و آخرت کے مالک ہیں جس کو چاہیں دے دیں اور بخش دیں (پھر کس کس کو دیا انہوں نے اب تک اور کس کس کو بخشا ہے؟؟)
19- اللہ نے آسمانوں، زمینوں اور پہاڑوں پر جو امانت پیش کی تھی اور جس کا بوجھ اٹھانے سے ان سب نے انکار کر دیا تھا وہ "امامت کا مسئلہ" تھا (جو بات کی، خدا کی قسم لا جواب کی... پاپوش میں لگائی کرن آفتاب کی)
20- قرآن میں پنجتن پاک اور تمام ائمہ معصومین کے نام تھے وہ نکال دیئے گئے اور تحریف کی گئی.... (پوری امت مسلمہ پر بہتان تراشی)
*محترم قارئین!* یہ تھے شیعوں کے وہ عقائد و نظریات جو وہ اپنے ائمہ معصومین کے تعلق سے رکھتے ہیں، آپ غور کریں تو معلوم ہوگا کہ کس قدر کفریہ عقائد و نظریات کے حامل ہیں یہ لوگ کہ ائمہ کو انہوں نے نبیوں، رسولوں سے بہتر بتایا بلکہ انہیں اللہ کی مختلف خصوصیات میں بھی شریک و ساجھی بنا دیا... آپ ابھی حیران نہ ہوں، یہ تو ابھی آغاز ہے... ایسے ہی بے شمار غلط عقائد ہیں ان کے کہ جن کو پڑھنے اور سننے کے بعد ان کے تعلق سے کسی قسم کی نجات کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا... ہاں توبہ کا دروازہ ابھی بھی کھلا ہے جو چاہے اس دروازے کا استعمال کر سکتا ہے....

(جاری ہے)
آگے  پڑھیں "صحابہ کرام کے تعلق سے شیعوں کے عقائد و نظریات" ان شاء اللہ

*+919022045597*

شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں سترہویں قسط

*شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں*
سترہویں قسط
*حافظ خلیل سنابلی، ممبئی*
____________________

*3- التباس اور کتمان حق:*

قرآن مجید کے مطالعہ سے ہمیں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہود و نصاری کے اندر جو خامیاں اور برائیاں ہیں ان میں سے ایک بری صفت یہ بھی ہے کہ وہ حق کو چھپانے والے اور دین کی سچی تعلیمات پر نفاق اور جھوٹ کا پردہ ڈالنے کا جرم کرنے والے ہیں.... جیسا کہ اللہ سورہ آل عمران میں ارشاد فرماتا ہے:
"یَآ اَھْلَ الْکِتَابِ لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَکْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ"
"اے اہل کتاب! تم حق کو باطل سے کیوں ملاتے ہو اور حق کو کیوں چھپاتے ہو، حالانکہ تمہیں معلوم ہے"
(آل عمران 71)

یہودیوں کی یہ مذموم صفت شیعہ قوم نے بھی اختیار کی، ان لوگوں نے بھی حق کو خلط ملط کرنے اور اسے چھپانے کا کام کیا بلکہ اس معاملے میں یہ اپنے گرو سے بھی دو قدم آگے نظر آتے ہیں، کیونکہ "التباس" اور "کتمان حق" شیعوں کے نزدیک باقاعدہ "تقیہ" اور "کتمان" کے عنوان سے عقیدے کی حیثیت رکھتا ہے اور اس بات کی وضاحت ہم نے گزشتہ سطور میں تفصیل کے ساتھ پیش کی ہے.... اگر اس معاملے میں یہودیوں اور شیعوں کے مابین کچھ فرق ہے تو صرف اس قدر کہ یہود دنیاوی مفاد کے لئے حق کو باطل میں خلط ملط کرنے اور اللہ کی تعلیمات کو پوشیدہ رکھنے کے مجرم تھے یا ہیں جبکہ ان کے یہ معنوی "سپوت" یعنی شیعہ حضرات اللہ کی مخلوق کو گمراہ کرنے کے لئے دینی اور دنیاوی دونوں معاملات میں اپنے باطل عقائد و نظریات کو حق کے لبادے میں چھپا کر پیش کرنے میں مہارت رکھتے ہیں....

تقیہ اور کتمان کے باب میں ہم نے شیعوں کی کتاب سے بہت ساری دلیلیں ذکر کی تھیں، یہاں ہم ان دلیلوں میں سے صرف ایک دلیل کے ذکر پر اکتفا کرتے ہیں:
قَالَ اَبُوْ جَعْفَر عَلَیْهِ السَّلَام: "اَلتَّقِیَّةُ مِنْ دِیْنِیْ وَ دِیْنِیْ آبَائِیْ وَلَا اِیْمَانَ لِمَنْ لَا تَقِیَّةَ لَهُ"
امام باقر ابو جعفر نے فرمایا: "تقیہ میرا اور میرے آباء و اجداد کا دین ہے، جو شخص تقیہ نہیں کرتا اس میں ایمان کی نہیں ہے"...
(اصول کافی 484)
حقیقت یہ ہے کہ "تقیہ" اور "کتمان" کے اس خطرناک عقیدے کے ذریعے یہودی عقائد کو امت مسلمہ میں نافذ کرنے اور مسلمانوں کے درمیان نفاق و تفرقہ کی بیج بونے میں جس قدر کامیابی ہوئی ہے وہ کسی اور ذریعے سے ممکن نہ تھی، ظاہر ہے کہ یہودیت تو براہ راست مسلمانوں کے قلوب و اذہان پر اثر انداز نہ ہو سکتی تھی اس لئے یہودیت نے شیعیت کے روپ میں ایک نئے فرقے کو جنم دیا اور جب یہ فرقہ جوان ہوا تو اس نے مسلمانوں کو مختلف کرنے کا بیڑا اٹھایا اور اس کام میں پوری طرح یہودیوں کی مدد کی اور ان کے لئے اپنے مشن میں کامیابی پانے کا "تقیہ" اور "کتمان" سے بہتر کوئی اور راستہ نہ تھا.... اور آج حالت یہ ہے کہ کھلے عام یہ لوگ اپنے معتقدین پر "شیعیت" یا دوسرے لفظوں میں "یہودیت" کی دعوت و تبلیغ میں مصروف ہیں اور یہی ان کا اوڑھنا بچھونا ہے....
اللہ امت مسلمہ کو ان کے فتنے سے محفوظ رکھے آمین....

*4- مسلمانوں سے شدید عداوت و دشمنی:*

اس صفت کے تعلق سے قرآن مجید گواہی دیتا ہے کہ "یہودی" مسلمانوں کے سخت ترین دشمن ہیں...
اللہ کا فرمان ہے:
"لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً للَّذِیْنَ آمَنُوْا الْیَھُوْدَ وَالَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا"
"تم مومنوں کا سب سے سخت دشمن ان لوگوں کو پاؤ گے جو یہودی ہیں اور ان لوگوں کو جنہوں نے شرک کیا"
(المائدة 82)
دیکھیں یہ ہے قرآن کی گواہی اور اللہ کی سچی بات..... وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّه حَدِیْثاً....
یہودیوں کی مسلمانوں سے یہ عداوت و دشمنی ان سے اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ وہ مسلمانوں کا وجود ختم کر دیں، چنانچہ یہودیوں نے مسلمانوں سے اپنی شدید دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے سب سے پہلا کام تو یہ کیا کہ ان لوگوں نے "شیعیت" کے روپ میں آ کر عام مسلمانوں کے خلاف نفرت و عداوت اور تبرّا کا محاذ کھول دیا، یہاں تک کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور خیر القرون کے مسلمانوں سے عام لوگوں کو بدظن کرنے کے لئے ہر اس حربے اور ہتھکنڈے کا استعمال کیا جو ان کے امکان میں تھا...

*شیعوں کی مسلمانوں خصوصاً صحابہ سے دشمنی کی چند مثالیں:*

1- ابو بكر وعمر اور عثمان (رضی اللہ عنہم) تینوں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت ترک کر دینے کی وجہ سے ایمان و اسلام سے خارج اور مرتد ہو گئے...
(اصول کافی:265)
2- عائشہ و حفصہ (رضی اللہ عنہما) نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دے کر شہید کر دیا تھا...
(حیات القلوب، ملا باقر مجلسی، ص:870)
3- عائشہ و حفصہ (رضی اللہ عنہما) دونوں بدبخت ہیں... معاذ اللہ
(حیات القلوب، ملا باقر مجلسی، 742)
4- ان دونوں (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) پر اللہ کی، اس کے فرشتوں کی اور تمام بنی آدم کی لعنت ہو...
(کتاب الروضة، ابو جعفر کلیدی، 115)
5- مہدی علیہ السلام جب ظاہر ہوں گے تو عائشہ (رضی اللہ عنہا) کو زندہ کر کے ان پر حد جاری کریں گے اور فاطمہ کا انتقام ان سے لیں گے...
(حق الیقین، ملا باقر مجلسی، 139)
6- مہدی جب ظاہر ہوں گے تو وہ کافروں سے پہلے سنّیوں اور خاص کر ان کے عالموں سے کاروائی شروع کریں گے اور ان سب کو قتل کر کے نیست و نابود کر دیں گے....
(حق الیقین، ملا باقر مجلسی، 138)
اللہ تم سب کو نیست و نابود کرے آمین....

(جاری ہے)

*(نوٹ: یہ موضوع ابھی تشنہ لبی کا شکار ہے، ان شاء اللہ اسے جلد از جلد مکمل کر لیا جائے گا، تمامی قارئین سے دعائے خیر و برکت اور عافیت کی گزارش ہے. راقم)*

*+919022045597*

شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں سولہویں قسط

*شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں*
سولہویں قسط
*حافظ خلیل سنابلی، ممبئی*
___________________

*یہودیت اور شیعیت: نام الگ مگر کام ایک*

*محترم قارئین!* ہم نے اب تک شیعوں کے عقائد و نظریات کا مختصر مگر جامع تذکرہ آپ کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی جن سے معلوم ہوتا ہے کہ شیعہ کس قدر خبیث ہیں اور ان کے عقائد و نظریات کا معیار کیا ہے... اب آیئے ذیل کے چند سطور میں ہم "شیعیت" کا موازنہ اس قوم سے کر لیتے ہیں جسے اللہ نے سب سے بدترین قوم کہا ہے، جن پر اللہ کا غضب ہے اور جو مسلمانوں کے سب سے سخت دشمن ہیں، میری مراد "یہودیت" ہے... اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے شیعہ دراصل کافر ہیں، قوم یہود کے پروردہ اور انہی کی ایجاد کردہ ہیں اور یہ حقیقت تو ہر کسی کو معلوم ہے کہ سانپ کا بچہ سپولا (سانپ) ہی ہوتا ہے، وہ انسان تو ہونے سے رہا....

*یہودیت اور شیعیت کی مشترکہ باتیں*

*1- دین میں غلو اور مبالغہ آرائی:*
یہودیوں کی سب سے پہلی صفت جو شیعوں نے اختیار کی وہ "غلو" اور "مبالغہ" ہے... جیسا کہ اللہ یہودیوں کے تعلق سے کہتا ہے:
"وَقَالَتِ الْیَھُوْدُ عُزَیْرُ ابْنُ اللّه"
یہود نے حضرت عزیر علیہ السلام کے بارے میں یہ کہا کہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں"...
(التوبة 30)
یہودیوں نے ایک نیک اور صالح انسان کو اللہ کا بیٹا قرار دے دیا، حالانکہ اللہ نہ کسی کا بیٹا ہے اور نہ ہی کسی کا باپ.... جس طرح یہودیوں نے اللہ کے بندے عزیر علیہ السلام کے تعلق سے غلو اور مبالغہ سے کام لیا ایسے ہی شیعوں نے اپنے "ائمہ معصومین" کے تعلق سے غلو اور مبالغہ سے کام لیتے ہوئے یہودی نسل سے ہونے کی ایک مضبوط دلیل پیش کی... ان کے عقیدے کے مطابق ان کے یہ تمام ائمہ نبی اور رسول ہی کی طرح معصوم ہوتے ہیں، انبیاء و رسل ہی کی طرح امت پر ان کی اطاعت فرض ہوتی ہے اور مقام و مرتبہ کے لحاظ سے یہ تمام انبیاء سے افضل اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر ہیں...
چنانچہ ایران کے مقتدر شیعی رہنما جناب آیت اللہ خمینی صاحب لکھتے ہیں:
"وَاِنَّ مِنْ ضَرُوْرِیَّاتِ مَذْھَبِنَا أَنَّ لِاَئِمَّتِنَا مَقَاماً لَا یَبْلُغُهُ مَلَكٌ مُقَرَّبٌ وَلَا نَبِيٌّ مُرْسَلٌ"
یعنی ہمارے مذہب (شیعیت) کے ضروری اور بنیادی عقائد میں سے یہ عقیدہ بھی ہے کہ ہمارے ائمہ کو وہ مقام و مرتبہ حاصل ہے کہ جس تک کوئی مقرب فرشتہ اور نبی مرسل بھی نہیں پہنچ سکتا"
(الحکومۃ الاسلامیۃ آیت اللہ خمینی 52)

اسی طرح سے تمام مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ کائنات کی ہر ہر چیز پر اللہ کی حکومت ہے اور تمام چیزیں اس کی مطیع و منقاد ہیں اور یہ شان کسی نبی اور رسول کی بھی نہیں، صرف اللہ کی ہے.... لیکن اہل تشیع کا غلو اور مبالغہ سے بھرپور یہ عقیدہ ہے کہ
"فَاِنَّ لِلْاِمَامِ مَقَاماً مَحْمُوْداً وَدَرَجَةً سَامِیَةً وَخِلَافَةً تَکْوِیْنِیَّةً تَخْضَعُ لِوِلَایَتِھَا وَ سَیْطَرَتِھَا جَمِیْعُ ذَرَّاتِ الْکَوْنِ"
مطلب امام کو مقام محمود، بلند درجہ اور ایسی تکوینی حکومت حاصل ہے کہ کائنات کا ذرہ ذرہ اس کے حکم اور اقتدار کے آگے سرنگوں ہے"
(الحکومة الإسلامية 52)....... نعوذ باللہ من ذلك
دیکھیں کس قدر ائمہ کی شان میں غلو اور مبالغہ آرائی سے کام لیا جا رہا ہے، بھلا بتاؤ کیا ایسی صورت میں اِن میں اور اُن میں کوئی فرق رہ جاتا ہے؟؟....

*2- اپنے دینی رہنماؤں کو اللہ کے اختیارات سے متّصف کرنا:*

یہ وہ دوسری صفت ہے جو شیعوں نے یہودی قوم سے وراثت میں حاصل کی ہے، اللہ یہودیوں کی اس صفت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتا ہے:
"اِتَّخَذُوْا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَاباً مِّنْ دُوْنِ اللّه"
کہ انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے دینی پیشواؤں اور علماء کو اپنا رب بنا لیا"...
(التوبة 31)

یہ مذموم اور مشرکانہ عقیدہ شیعوں کے یہاں بھی موجود ہے، چنانچہ "اصول کافی" کے دو اقتباس آپ ملاحظہ کریں:

1- محمد بن سنان سے روایت ہے کہ انہوں نے محمد بن علی نقی (نویں امام) سے حلال و حرام کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ:
"اے محمد! اللہ ازل سے اپنی وحدانیت میں منفرد رہا، پھر اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم، علی اور فاطمہ رضی اللہ عنہما کو پیدا کیا، پھر یہ لوگ ہزاروں سال باقی رہے، اس کے بعد اللہ نے دنیا کی تمام چیزوں کو پیدا کیا، پھر مخلوقات کی تخلیق پر ان حضرات کو گواہ بنایا اور ان کی اطاعت ان تمام مخلوقات پر فرض کی اور ان کے تمام معاملات ان حضرات کے حوالے کر دیئے، اب یہ حضرات جس چیز کو چاہتے ہیں حلال کر دیتے ہیں اور جس کو چاہتے ہیں حرام کر دیتے ہیں، اور یہ وہی چاہتے ہیں جو اللہ چاہتا ہے"...
(الصافی شرح اصول کافی جزء 3، جلد 2، ص 149)

واضح رہے کہ اس روایت میں محمد، علی اور فاطمہ سے مراد یہ تینوں حضرات اور ان کی نسل سے پیدا ہونے والے تمام ائمہ ہیں....

2- اصول کافی ہی میں امام جعفر صادق سے روایت ہے:
"وِلَایَتُنَا وِلَایَةُ الله اَلَّتِي لَمْ یُبْعَثْ نَبِيٌّ قَطُّ اِلَّا بِھَا"
ہماری ولایت (یعنی بندوں اور تمام مخلوقات پر ہماری حاکمیت) بعینہ اللہ کی ولایت و حاکمیت جیسی ہے، جو نبی بھی اللہ کی طرف سے بھیجا گیا وہ اس کی تبلیغ کا حکم دے کر بھیجا گیا"...
(اصول کافی 276)

*محترم قارئین!* دیکھیں ان شیعی روایات کے مطابق ان کے تمام ائمہ الہی صفات کے مالک ہیں، انہیں ما کان و ما یکون کا علم ہے، کوئی بھی چیز ان سے مخفی نہیں، ان کے بارے میں غفلت، سہو اور نسیان کو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، کائنات کے ذرے ذرے پر اللہ کی حکومت جیسی ان کی بھی حکومت ہے، وہ دنیا و آخرت کے مالک ہیں، جس کو چاہیں دیں اور جس کو چاہیں محروم کر دیں، حلال و حرام کے فیصلے کی اتھارٹی بھی ان کے پاس ہے.... اور ان جیسے دوسرے مذموم اور مشرکانہ عقائد.... انا للہ و انا الیہ راجعون.... کیا اب بھی ان کے کافر ہونے میں کوئی گنجائش باقی رہ جاتی ہے؟؟؟؟

(جاری ہے)

*+919022045597*

شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں پندرہویں قسط

*شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں*
پندرہویں قسط
*حافظ خلیل سنابلی، ممبئی*
_________________

*شیعوں کے چند مزید متفرق عقائد و مسائل*

*محترم قارئین!* گذشتہ سطور میں ہم نے جو تفصیل "شیعیت اپنے عقائد و نظریات کے آئینے میں" کے عنوان سے آپ کے سامنے پیش کی وہ تمام ہی مسلمانوں کو شیعوں کی حقیقت اور ان کی حیثیت بتانے کے لئے کافی و شافی ہے، البتہ ہم اس تذکرے کے بعد بھی ان کے چند متفرق عقائد و مسائل کا ذکر ضروری سمجھتے ہیں...

*1- گناہوں کے کفّارے کا ایک انوکھا عقیدہ*

اس سلسلے میں شیعہ مصنف علامہ باقر مجلسی کی کتاب "حق الیقین" کی ایک روایت کو دو زاویوں سے پیش کرنا مناسب ہے...
*زاویہ نمبر 1:* مذکورہ کتاب کی ایک روایت میں امام جعفر صادق کے خاص مرید مفصل بن عمر کے ایک سوال کے جواب میں امام جعفر صادق کا یہ ارشاد منقول ہے:
امام جعفر صادق نے فرمایا کہ "اے مفصل! رسول خدا نے دعا کی کہ خداوندا! میرے بھائی علی بن ابی طالب کے شیعوں اور میرے اُن فرزندوں کے جو میرے وصی ہیں ان سب کے اگلے پچھلے اور روزِ قیامت تک کے سب گناہ تو میرے اوپر لاد دے اور شیعوں کے گناہوں کی وجہ سے پیغمبروں کے درمیان تو مجھے رسوا نہ کر، پس اللہ نے سبھی شیعوں کے تمام گناہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر لاد دیا، اور پھر وہ سارے گناہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے اللہ نے بخش دیئے"... (حق الیقین ص 148)

*زاویہ نمبر 2:* مفصل نے دریافت کیا کہ "اگر آپ کے شیعوں میں سے کوئی اس حال میں مر جائے کہ اس کے ذمے کسی مومن بھائی (یعنی شیعہ) کا قرضہ ہو تو اس کا کیا انجام ہوگا؟".... تو حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا کہ "جب امام مہدی ظاہر ہوں گے تو وہ سب سے پہلے ساری دنیا میں یہ منادی کرائیں گے کہ ہمارے شیعوں میں سے اگر کسی پر کسی کا قرضہ ہو تو وہ آئے اور ہم سے وصول کر لے، پھر آپ سب قرض خواہوں کا قرضہ ادا فرما دیں گے"..... (حق الیقین 148)

*قارئین!* دیکھیں کتنی ہوشیاری اور ہٹ دھرمی سے ان لوگوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور امام جعفر صادق پر یہ بہتان باندھا کہ ان دونوں نے ایسا اور ایسا کہا تھا... کیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایسی کوئی خواہش یا دعا اللہ سے کی کہ ان کافروں اور فاجروں کے گناہوں کو مجھ پر لاد دے اور مجھے رسوا نہ کرنا؟؟؟... ھاتوا برهانكم ان کنتم صادقین

*2- کربلا کعبہ سے افضل، برتر اور بالاتر* (نعوذ باللہ)

ہر مسلمان یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ دنیا کی تمام جگہوں میں سب سے مقدس، محترم، پاک، افضل اور بہتر و برتر جگہ "خانہ کعبہ" ہے، لیکن شیعہ کا عقیدہ یہ ہے کہ نہیں، بلکہ کربلا دنیا کی تمام جگہوں میں سب سے افضل اور برتر ہے یہاں تک کی کعبہ سے بھی......
اسی "حق الیقین" نامی کتاب میں ہے کہ امام جعفر صادق نے اپنے اسی مرید مفصل بن عمر کو دینی حقائق و معارف بتلاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:
".......... واقعہ یہ ہے کہ زمین کے مختلف قطعات اور مقامات نے آپس میں ایک دوسرے پر فخر اور برتری کا دعوٰی پیش کیا کہ اسی اثناء میں خانہ کعبہ نے کربلائے معلّی کے مقابلے میں فخر اور برتری کا دعوٰی کر دیا، تو اللہ نے کعبہ کو وحی فرمائی کہ خاموش ہو جاؤ! کربلا کے مقابلے میں فخر اور برتری کا دعوٰی مت کرو".... (حق الیقین 145)
لیجئے صاحب! اب کعبہ کو بھی وحی آنے لگی اور جبرئیل کے وحی لانے کا کام ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ جاری و ساری ہے..... اور تو اور یہاں زمینی مقامات بھی بحث اور مناظرے میں مشغول ہوتے ہیں اور کوئی شیعہ بڑے غور سے ان سب کو نوٹ کر رہا ہوتا ہے....
آگے مزید اسی روایت میں ہے کہ "اس موقع پر اللہ نے کربلا کی وہ خصوصیات اور فضائل بیان کیں کہ جن کی وجہ سے اس کا مرتبہ مکہ مکرمہ سے برتر اور بالاتر ہے"... (حق الیقین 145)

*3- ایک انتہائی شرمناک مسئلہ*

شیعہ حضرات کی مستند ترین کتابوں میں ائمہ کے حوالے سے ایسے بہت سارے مسائل بیان کئے گئے ہیں جو انتہائی شرمناک ہیں مگر دل گواہی دیتا ہے کہ ان مقدس بزرگوں نے ایسی کوئی بات ہرگز نہ کی ہوگی، بلکہ یہ سب انہی شیعوں کی کارستانیاں ہیں....... ایک مسئلہ بطور نمونہ ذکر کیا جاتا ہے اور پھر اسی پر بقیہ مسائل کو آپ قیاس کر سکتے ہیں کہ کس طرح ہوں گے اور ان کا معیار کیا ہوگا.......

شیعوں کی اصح الکتب "الجامع الکافی" کے دوسرے حصہ "فروع کافی" میں پوری سند کے ساتھ امام جعفر صادق کا یہ ارشاد اور فتوی نقل کیا گیا ہے...
عَنْ اَبِی عَبدِ اللّه أنّه قَالَ: "اَلنَّظْرُ اِلَی عَوْرَۃٍ مَنْ لَیْسَ بِمُسْلِمٍ مِثْلُ نَظْرِكَ اِلَی عَوْرَۃِ الْحِمَارِ" (فروع کافی جلد 2، جزء ثانی، ص 61)
ترجمہ: "ابو عبد اللہ امام جعفر صادق سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: "کسی غیر مسلم (عورت یا مرد) کی شرمگاہ کو دیکھنا ایسا ہی ہے جیسا کہ گدھے (یعنی کسی جانور) کی شرمگاہ کو دیکھنا (مطلب یہ کہ کسی غیر مسلم عورت یا مرد کی شرمگاہ کو دیکھ لینے سے بندہ گنہگار نہیں ہوگا بلکہ اس کا حکم جانور کی شرمگاہ دیکھنے کی طرح ہوگا)...
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

حضرت امام جعفر صادق تو ایک صالح انسان تھے، کیا کوئی بھی سلیم الفطرت اور عقلمند نیز شریف انسان ایسی شرمناک اور حیا سوز بات اپنی زبان سے نکال سکتا ہے یا اپنے قلم سے لکھ سکتا ہے اور وہ بھی ایک شرعی مسئلے اور فتوے کے طور پر؟؟؟.... نہیں ہر گز نہیں....... اسی بنا پر تو ہم کہتے ہیں کہ شیعہ کافر ہے......

(جاری ہے)

*+919022045597*