urdu ka gujarat

Alamat (લક્ષણો)
Mazid (વધારે)
Ehkam (વચનો)
Khulus (સાફ દિલ)  શુદ્ધ હૃદય
Lazim (ફરજિયાત)
Salahiyat (खास ગૂણ) વિધ્યા
Ikhtiyar (માર્ગ દર્શન)
Munkar (અ સ્વીકારવું) નહીં માનવું
 Ujar (બહાનું ના કરવું)
 Maani (અર્થ?

Vasila (રસ્તો) જેનાં થી કોઈ ના સુધી પહોંચી સકાય
Khair (સાવ થી વધારે સરસ)
 Tavaanaa (બહુ તાકાત વારો)
Mutnaffar (હકીકત થી બીજી બાજુ ફેરવી દેવું)
Falsfa (લૉજિક ને કહે છે) ફલાસીફર થી છે
Badjan (બીજા વિશે ખોટો વિચાર)
Mohtat (બચી ને ચાલવું)
Khaaif (બીવા વાડો) જેને બીખ લાગતી હોય
 Vussat (અસલ મિંગ ચોડાઈ) ખુલ્લાઇ થી સોચવું
 Bebaaki (નિડર્તા)
Timaardari (દર્દી ની ખબર લેવી) ડૉક્ટર ની ભાષા મા વિઝિટ

روزے ‏دار ‏کے ‏منہ ‏کی ‏بدبو ‏اللہ ‏کے ‏ہاں

📌 *"روزے دار کے منہ کی بدبو اللہ کے ہاں شہید کے خون کی مہک سے ذیادہ پاکیزہ ہے!"*

⭕ سيدنا ابو هريرة رضي اللہ عنه فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیه وسلم نے فرمایا :

*"وَالَّذِي نَفْسِي بيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى مِن رِيحِ المِسْكِ ..."*

"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، (معدہ خالی ہونے کی وجہ سے) روزے دار کے منہ سے آنے والی بدبو اللہ کے ہاں کستوری کی مہک سے بھی ذیادہ پاکیزہ ہے!"

📕 - *|[ صحيح البخاري : ١٨٩٤ ]|*

⭕ *حافظ ابنِ حجر رحمه اللہ فرماتے ہیں:* 

"اس حدیث سے یہ پتہ چلتا ہے کہ روزے دار کے منہ کی بدبو اللہ کے ہاں شہید کے خون سے بھی بڑھ کر ہے. کیونکہ شہید کے خون کی مہک کو کستوری کی خوشبو جیسا کہا گیا ہے جبکہ روزے دار کے منہ کی بدبو کو کستوری کی خوشبو سے بھی ذیادہ پاکیزہ کہا گیا ہے!"

📕 - *|[ فتح الباري : ١٢٨/٤ ]|*

کیا نبی ﷺ نے کتاب اللہ کے علاوہ کچھ اور لکھنے سے منع کیے تھے؟*

*کیا نبی ﷺ نے کتاب اللہ کے علاوہ کچھ اور لکھنے سے منع کیے تھے؟*

آپ اوپر کی امیج میں دیکھ سکتے کہ کس طرح یہ منکر حدیث (خورشید اکرم صاحب) 1 حدیث پیش کرتے جس میں بظاہر ایسا لگ رہا کے نبی ﷺ نے قرآن کے علاوہ کچھ لکھنے سے منع کیے۔ (امیج دیکھیں)

یہ منکر حدیث صرف اس حدیث کو پیش نہیں کرتے بلکہ کس طرح بڑی بڑی باتیں کہتے کہ یہ اصول الحدیث ہے امام اعظم محمد ﷺ کے مطابق۔ (یہ در اصل انکی نقلی کھوکھلی بات ہے، طعنہ مارنے کے لیے)

اب یہ منکر حدیث (خورشید اکرم صاحب) کا دوغلا پن آپ دیکھیے:
جب انھونے یہ حدیث پیش کیے تو میں نے انکی  1 پرانی تحریر پر ان سے سوال کیا کہ آپ نے جو کچھ لکھا یہ تو قرآن کی آیات نہیں،
اب آپ جو اصول پیش کر رہیں، پھر یہ بھی کہہ رہے چلو رسول ﷺ کی اطاعت کریں،
تو اس اصول کے مطابق آپ کا کوئی بھی دینی تحریر لکھنا درست نہیں ہے،
اس پر یہ منکر حدیث کی بولتی ہی بند ہو گئی۔

ایسے کھوکھلے اور دوگلی باتیں رہتی ہے یہ منکرین احادیث کی،
1 طرف خود کہتے یہ اصول ہے (کہ کتاب اللہ کے علاوہ کچھ نہیں لکھنا) اور یہ بھی کہتے کہ چلو اس اصول کی اطاعت کرتے ہیں،
لیکن دوسری طرف خود اسکی خلاف ورزی کرتے ایسے تحاریر لکھ کر جو قرآن کی آیات نہیں ہے۔


اوپر کی حدیث کے اصل معنی پر آنے سے پہلے میں آپ کو قرآن اور احادیث کا 1 انداز بیان بتانا چاہتا ہوں۔

اور وہ انداز بیان یہ ہے کہ قرآن اور احادیث میں آپ کو 1 ہی موضوع کی تفصیل 1 ہی آیت یا 1 ہی حدیث میں نہیں ملتی، وہ الگ الگ مقامات پر منتشر ہوتی ہے۔

قرآن سے اس بات کی 1 مثال دیتا ہوں:

اگر کوئی غیر مسلم پہلی بار قرآن کھولے اور اسے اسلامی تعلیمات کا ذرا بھی علم نہیں، تو آپ ذرا سوچیے جب وہ سورۃ بقرة کی یہ آیت پڑھین گا تو اسے کیا سمجھ آئیں گا:

Al-Baqarah 2:34

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَٰٓئِكَةِ ٱسْجُدُوا۟ لِءَادَمَ فَسَجَدُوٓا۟ إِلَّآ إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَٱسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ ٱلْكَٰفِرِينَ 

پھر جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدمؑ کے آگے جھک جاؤ، تو سب جھک گئے، مگر ابلیس نے انکار کیا وہ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں پڑ گیا اور نافرمانوں میں شامل ہو گیا.

اب جس شخص کو اس بات کا پہلے سے علم نہیں کہ ابلیس کون ہے، اسے تو ایسا لگیں گا کہ ابلیس فرشتہ ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے کہ فرشتوں کو اللہ نے حکم دیے، تو سب نے سجدہ کیے  سوائے ابلیس کے۔
یہاں پر کوئی دوسری مخلوق کا نام نہیں لیا گیا۔

اب ابلیس درحقیقت ہے کوں اسکی تفصیل ہمیں قرآن میں کافی آگے 18 نمبر کی سورۃ میں ملتی سورۃ کہف میں، جہاں اللہ فرماتے ہیں، "كان من الجن"، وہ جنوں میں سے تھا۔

Al-Kahf 18:50

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَٰٓئِكَةِ ٱسْجُدُوا۟ لِءَادَمَ فَسَجَدُوٓا۟ إِلَّآ إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ ٱلْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِۦٓۗ۔۔۔۔۔۔۔

یاد کرو، جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدمؑ کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا وہ جنوں میں سے تھا اس لیے اپنے رب کے حکم کی اطاعت سے نکل گیا۔۔۔۔۔۔۔

تو اُمید کرتا آپ کو واضح ہو گیا، کہ صرف 1 حدیث یا 1 آیات کو لے کر کچھ اصول بنا لینا یا کوئی نتیجہ اخذ کر لینا یہ  احمقانہ رویہ ہے جسکا شکار خورشیدِ اکرم صاحب جیسے منکرین احادیث ہو جاتے ہیں۔
اسی لیے اگر ہمیں کوئی بات کو سمجھنا ہے تو اُسکے تعلق سے تمام آیات اور احادیث پتہ ہونا چاہیے، تب ہی وہ بات صحیح سمجھ آ سکتی ہے۔


تو اوپر کی حدیث کا اصل معنی کیا ہے؟

نبی ﷺ قیامت کے کچھ نشانیاں بیان کرتے ہیں اور 1 نشانی یہ بیان کرتے:

وَيُقْرَأ بِالْقَوْم المُثَنَّاة۔۔
کہ لوگ المُثَنَّاة کو پڑھیں گے۔

سوال کیا گیا المُثَنَّاة کیا ہے؟

نبی ﷺ نے جواب دیے:
مَا اسْتَكْتَبَ سوَى كِتَاب الله عَزّ وَجَل
وہ جو اللہ کی کتاب کے علاوہ لکھوایا گیا۔

اب اس حدیث میں نبی ﷺ ہمیں دینی کتب لکھنے سے منع نہیں کر رہے (حقیقت تو یہ ہے کہ نبی ﷺ نے خود قرآن کے علاوہ حدیث بھی لکھیں اور کتب بھی، اسکی تفصیل آگے پیش کرونگا)

المُثَنَّاة،
یہ در اصل یہودیوں کی 1 کتاب تھی، اور اسکی دلیل ہمیں ابن حزم رحمه الله کی کتاب میں ملتی ہے:

1 یہودی عورت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر شکایت کرتی ہے کہ اُسکے والد فوت ہو گئے، اور یہود اسے اسکی وراثت نہیں دے رہے۔
تو عمر رضی اللہ عنہ نے یہودیوں کو بلایا اور انسے اس بارے میں پوچھا،

تو یہودیوں نے جواب دیے:
لا نَجِدُ لَهَا حَقًّا فِي كِتَابِنَا.
ہم اس عورت کے لیے ہماری کتاب میں وراثت کا حق نہیں پاتے۔

فَقَالَ: "أَفِي التَّوْرَاةِ؟"
عمر رضی اللہ عنہ نے سوال کیے "کیا تورات میں؟"

قَالُوا: بَلَى، فِي الْمُثَنَّاةِ
یہودیوں نے جواب دیے، "ہاں، الْمُثَنَّاةِ میں".

قَالَ: "وَمَا الْمُثَنَّاةُ؟"
عمر رضی اللہ عنہ نے سوال کیے "الْمُثَنَّاةُ کیا ہے؟"

قَالُوا: كِتَابٌ كَتَبَهُ أَقْوَامٌ عُلَمَاءُ حُكَمَاءُ
یہودیوں نے جواب دیے " یہ 1 کتاب ہے جو ہمارے بڑے بڑے علماء نے لکھی ہے"

اوپر کی حدیث سے آپ دیکھ سکتے الْمُثَنَّاةُ 1 خاص کتاب کا نام ہے،
تو نبی ﷺ نے بس یہ کہا ہے کہ جب یہ کتاب پڑھی جائیں گی تب قیامت قریب آ جائیں گی۔

اوپر نبی ﷺ نے ہرگز دینی کتب یا احدیث کے کتب لکھنے سے منع نہیں کیا، بلکہ خود نبی ﷺ نے حدیث لکھوائے بھی اور قرآن کے علاوہ کتاب بھی لکھوائے۔
اور اس بات کے کئی دلائل موجود ہے، میں آپ کے سامنے 2 پیش کر کے اپنی بات ختم کر دوں گا۔

پہلی دلیل: (ابو داود 2017)

نبی ﷺ نے 1 بار لوگوں سے خطاب فرمایا, اُسکے بعد:

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فَقَامَ أَبُو شَاهٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبُوا لِي ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اكْتُبُوا لأَبِي شَاهٍ
قُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ:‏‏‏‏ مَا قَوْلُهُ اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ هَذِهِ الْخُطْبَةُ الَّتِي سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّ


.......ایک شخص ابوشاہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے لکھ کر دے دیجئیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو شاہ کو لکھ کر دے دو ، ( ولید کہتے ہیں ) میں نے اوزاعی سے پوچھا: «اكتبوا لأبي شاه» سے کیا مراد ہے، وہ بولے: یہی خطبہ ہے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ 


اوپر کی حدیث سے واضح ہو جاتا نبی ﷺ نے خود کتاب اللہ کے علاوہ اپنا بیان لکھ کے دینے کو کہا۔


دوسری دلیل: (ترمزی 621)

۔۔۔۔۔ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ    كَتَبَ كِتَابَ الصَّدَقَةِ۔۔۔۔۔

سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقے کی کتاب لکھوائیں۔

اوپر کی حدیث سے آپ دیکھ سکتے خود نبی ﷺ نے کتاب اللہ کے علاوہ صدقے کی کتاب لکھوائے۔

تو اوپر آپ دیکھ سکتے رسول  ﷺ نے خود اپنی احادیث بھی لکھوائی اور کتاب بھی۔

تو اسی لیے وہ المُثَنَّاة والی حدیث میں 1 خاص کتاب کی بات ہو رہی ہے، اس میں دینی کتب اور احادیث کے کتب لکھنے سے منع نہیں کیا گیا۔

ایسے رہتے ہے یہ خورشید اکرم صاحب جیسے منکرین احادیث، بغیر صحیح علم کے کچھ بھی احمقانہ اصول بنا لیتے اور  ایسے نقلی اصولوں کے بارے میں کہتے چلو رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔

Din me dalil zaruri hai

☝🏽 *آپ نے کہا دین اسلام میں دلیل مانگنا کسی بھی عمل کا درست نہیں*
مجھے کوئی بھی نیک عمل کرنے کیلیے کیا اس عمل کی دلیل ثبوت کی ضرورت نہیں کہ آیا یہ عمل قرآن سے ثابت ہے یا نہیں؟
آیا یہ عمل اللہ کے نبی علیہ السلام کی زندگی سے ثابت ہے بھی یا نہیں؟
کیونکہ ہر وہ عمل جسکا ثبوت شریعت سے یعنی قرآن و صحیح حدیث سے نہیں ملتا تو وہ عمل مردود ہے گمراہی ہے
*اور اللہ سورہ توبہ کی آیت نمبر 31 میں فرناتا ہے*
اِتَّخَذُوۡۤا اَحۡبَارَہُمۡ وَ رُہۡبَانَہُمۡ اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ﴿۳۱﴾

ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور بزرگوں کو رب بنایا ہے
☝🏽☝🏽☝🏽☝🏽
یعنی انکی ہر بات کو بنا دلیل بنا ثبوت بنا قرآن و صحیح حدیث کے حوالے کے آنکھیں بند کر کے مانتے چلے جاتے ہیں،
☝🏾☝🏾☝🏾☝🏾
*اسکو اللہ نے گمراہی کہا ہے*
لوگ اپنے اپنے بزرگوں کی ہاتھ کی لکھی کتابوں کی پوجا کرتے ہیں انکو کچھ پتا نہیں ہوتا کہ یہ بات قرآن میں موجود ہے یا نہیں📍
نبی علیہ السلام کی زندگی سے ثابت ہے بھی یا نہیں
بس آنکھیں بند کر کے مانتے چلے جانا۔📍

*آپ نے کہا کے دلیل بتانا واجب نہیں مجھ پر*
تو پھر آپ بنا دلیل کے بنا قرآن و صحیح حدیث کے مسئلہ کا شرعی حل کیسے بتا دیتے ہیں؟؟؟ ⚠️📍
اور بقول آپکے دلیل سے بات کرنا یا کسی بھی مسئلے کا ثبوت دینا جائز نہیں تو یہ بات آپکو کسنے بتائی❓

اللہ نے قرآن میں 51 جگہ فرمایا ہے کہ اے نبی علیہ السلام انکو دلیل پیش کر دو
اللہ کافروں سے مشرکوں سے انکے عمل کی انکی باتوں کی دلیل مانگتا ہے
اللہ اپنی بات کی دلیل دیتا ہے کہ اے نبی کریم انکو بتا دو
حوالہ، ثبوت، دلیل پیش خدمت ہے⤵️
البقرة :آیت نمبر: 111۔248
ال عمران: آیت نمبر: 51
النساء: آیت: 153۔174
الانعام : آیت: 57،81،143،144،148
الاعراف: آیت: 71،73،85،105
*یونس: آیت: 68،76*
ھود: آیت: 17
*اور بہت ساری آیت ہیں*

تو میرے محترم جب تک آپ کسی بھی نیک عمل کا ثبوت، حوالہ، دلیل کتاب اللہ اور نبی علیہ السلام کی زندگی سے نہیں دے گے تو مجھے ایسے عمل سے بچنا ہے دور رہنا ہے
*✿جـزاكـم ﷲ خـيرا کثـیـرا✿*

qurbe qayama

●ஜ▬▬▬ஜ۞۩۩۞ஜ▬▬▬ஜ●

*सहीह बुखारी शरीफ*

*किताबुज्ज़कात*

*जकात के बयान में*

             *हदीस नंबर 1414*


 *बाब:--- आग से बचो अगरचे खुजूर का टुकड़ा और थोड़ा सा सदका ही क्यों न हो।*

●ஜ▬▬▬ஜ۞۩۩۞ஜ▬▬▬ஜ●


*अबू मूसा अशअरी रजि. से रिवायत है, वह नबी सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से बयान करते हैं कि आपने फरमाया, लोगों पर एक वक्त आयेगा जिसमें आदमी खैरात का सोना लिये गश्त लगायेगा, मगर कोई लेने वाला नहीं मिलेगा। और देखने में आयेगा कि एक मर्द के पीछे चालीस चालीस औरतें फिरेगी कि वह उन्हें अपनी पनाह में ले ले। दरअसल यह इस बिना पर होगा कि मर्द कम हो जायेंगे और औरतें ज्यादा होगी।*

_______________________________

वजाहत :-- *कयामत के करीब औरतों की शरह पैदाईश में इजाफा हो जाएगा और मर्द कम पैदा होंगे या लडाईयां इतनी ज्यादा होगी कि मर्द मारे जायेंगे और औरतों की तादाद ज्यादा होगी।*

(औनुलबारी, 2/411)

 
●ஜ▬▬▬ஜ۞۩۩۞ஜ▬▬▬ஜ●

SHAB E BARAT KI HAQIQAT

SHAB E BARAT KI HAQIQAT( PART 1)
BISMILLAHIRAHMANIRRAHEEM

Allah farmata hai

"HUM NY YE (QURAN)MUBARAK RAAT ME NAZIL KIA. YAQINAN HUM DRANY WALY HAIN. IS RAT ME HAR HIKMAT WALY KAM KA FAISALA KIYA JATA HAI" 

(DUKHAN 44

IN AYAT ME YE WZAHAT KI GAYI HA K QURAN PAK MUBARAK SHAB ME NAZIL KIYA GYA OR IS SHAB ME FAISALE KIYE JATY HAIN.

LAILATUL MUBARKA SE KYA MURAD HAI, 

AAM MOLVIYO KA YE KHAYAL HAI K IS SE MURAD SHAB-E-BARAT HA. 

JAB K TMAM MUTQADEEN,  MOHADESEEN , MUFASSIREEN OR FUQHA K KEHNA HAI K LAILATUL MUBARKA SE MURAD LAILATUL QADAR HAI. 

IN SAB KA KEHNA HA K QURAN PAK LAILATUL QADR ME NAZIL KYA GYA OR IS AYAT ME BHI NAZOOL-E-QURAN KA BYAN HAI.

LAILATUL QADAR KI TAREEF ME BHI WZAHT KI GAYI HAI K IS SHAB ME TAMAM UMOOR K FAISALE KIYE JAATE HAIN OR HAR QISM KI SALAMTI NAZIL HOTI HAI 

(QURAN-97/5),

IS SE SAF ZAHIR HAI K LAILATUL MUBARKA OR LAILATUL QADAR DO JUDAGAN RATIEN NAHI HAIN.

SURA BAQAR ME BHI IS AMAR KI WZAHAT YUN HOWEE HAI K 

"HUMNE YE QURAN MAH-E-RAMZAN ME NAZIL KIYA" 

(QURAN 2/185).

SHAB-E-BARAT RAMZAN ME WAQIE NAHI HOTI, AGAR AISA NA HO TOU QURAN PAK KA NAZOOL DO RATON ME LAZIM AYEGA. 

OR YE MAN'NA PADEGA K FAISALY BHI SAAL ME DO MARTABA KIYE JATEY HAIN.

HALAN'K SAHABA KARAM, TABAEEN AUR MUTQADEEN ME SE KOI BHI IS KA QAIL NAHI RAHA.

WO LAILATUL BARAT KO NA TOU ALAG HASIYAT DETY THY OR NA IS RAT KO DUSRI RATON PAR KOI FOQIYAT DETY THY.

YANI DAUR-E-SAHAB OR KABAR TABAEEN K ZAMANY ME SHAB-E-BARAT KA KOI WAJOOD NA THA. 

MUTQADMEEN  ME SIRF HAZRAT AKRAMA (R.A)KA KHAYAL HAI K LAILATUL BARAT NISF SHABAN KI SHAB HAI, 

KHUD SOOFIYA BHI IS K QAIL RAHE K NAZOOL QURAN PAK SHAB-E-BARAT ME HOWA.

JESA K GHAZALI (R.A) (WAFAT 505 H) KI AEHYA-E-UL OOM OR SHEIKH ABDUL QADIR JILANI (R.A) (WAFAT 561 H) KI GHAUNYATUTALEBIN SY WAZAH HOTA HAI. 

DRASAL YE DAWA K QURAN PAK DO BAR NAZIL HOWA,

PEHLI MARTABA SHAH WALI ULLAH (R.A) (WAFAT 1763) NE HAJJATUL BALGHA ME KAHI, UNHO NE YE BAT IS LIYE KAHI K QURAN KA RAD BHI NA HO OR BUZURGO KA ANDHA ETQAD BHI QAIM RAHE.

PHIR MOLANA SHABBIR AHMED USMANI (WAFAT 1951) OR 

MOLANA AEHTASHAM UL HAQ THANVI NE BHI IS TAREEQAY KO APNAYA. 

LEKIN LUTF KI BAAT YE HAI K SHAB-E-QADAR K WAQT IN AYAT KO SHAB-E-QADAR KI FAZEELAT ME PESH KAR DIYA JATA HAI OR SHAB-E-BARAT KY WAQT SHAB-E-BARAT KI SADAQAT K LIYE PESH KAR DIYA JATA HAI.

YANI IN AYAT KO JIS K SATH CHAHA MUNSALIK KARDIYA.

TAFSEER OR FIQHA KA YE MUSALIMA USOOL HAI K AGAR KOI AYAT MUTHAMIL MAENY NAZAR NA AYE TOU IS KI TAFSEER QURAN PAK HI KI DOOSRI AYAT SE KI JAYEGI.

OR SIRF WOHI MEANING MURAD LIYE JAIEN GAY, JIS KI TAEED QURAN PAK KI AYAT SY HO.

ALLAH TALA KA YE FARMANA K 

"HUMNE MAH-E-RAMZ AN ME QURAN PAK NAZIL KYA" 

OR PHIR YE KEHNA K 

"HUM NE QURAN LAILATUL QADAR ME NAZIL KYA" 

YE DONO BAATEN WAZAH HEIN. AESY WAZAH BYAN KI MOOJODGI ME EK MUSHTABA RAWAYYA IKHTIYAR KARNA OR BATOR KHUD YE TASSAWUR QAIM KAR LENA K QURAN PAK DO MARTABA NAZIL HOWA, AIK ILMI KHYANAT HAI.

JAB K TAMAM MUFASAREEN  IS KY QAIL HAIN K LAILATUL MUBARKA SE LAILATUL QADAR MURAD HA TO PHIR KOI WAJA NA THI K IN TAMAM ULMA OR AAIMA KA QOL KO TARAK KAR K SIRF AKRAMA HI KA QOL IKHTYAR KYA JAYE.

HIND O PAK KY AKSAR ULMA OR MUQALA NAWASIYO NY AKRAMA OR SHAH WALI ULLAH KI TAQLEED KY ELAWA KOI TEHQEEQ NAHI KI, 

NA UNHO NE YE MALOOM KARNY KI KOSHISH KI K DEGAR MUFASAREEN  KI RAYE KYA HAI.

IN KI TEHREER KO DEKHNY SE ANDAZA HOTA HAI K YE SAB IN K APNY KHAYALAT HAIN JIN KA QURAN MAJEED SE DOOR KA BHI KOI WASTA NAHI BAL K UNHO NE ZAEEF RIWAYAT SE MAROOB HOKAR QURAN PAK KO IN K MUTABIQ DHAL LENY KI KOSHISH KI HAI. 

AKRAMA, IBN-E-ABBAS K GHULAM THY OR IN SE RIWAYATEIN  BYAN KI HEIN.

IN K MUTALIQ IMAM ZAHBI KA KEHNA HAI K

"IS KY KHAYALAT K BAES IS KI ZAAT ME KALAM KYA GYA NA K HAFIZA K BAES" 

IMAM BUKHARI (R.A) NE IS PER AETAMAD KYA LEKIN IMAM MUSLIM NE IJTINAB KIA OR IS SE BOHT KAM RIWAYAT LI. 

OR WO BHI IS WAKT JAB DUSRA RAWI MOJOOD HO.

IMAM MALIK (R.A) NE 1 YA 2 HADITHS K ELAWA IS SE IJTINAB KIYA.

ABDULLAH BIN HARIS KA QOL HAI K MAIN ALI BIN ABDULLAH BIN ABBAS KI KHIDMAT ME HAZIR HOWA TO WAHAN AKRAMA ZANJEERO ME BANDHA PARA THA. MAINE KAHA; AAP ALLAH SE NAHI DARTY? UNHO NE JAWAB DIYA! YE KHABEES MERE BAP (FATHER, ABDULLAH BIN ABBAS) PAR JHOOT BOLTA HAI. BEHAR HAL MOHADASEEN  NE AKRAMA KO GHAIR SAQA QRAR DIYA. 

YAQOOB AL HAZRAMI NE APNY DADA SE NAQAL KYA HAI K AIK BAR AKRAMA MASJID K DARWAZY PER KHADE HO KAR KEHNE LAGA 

"IS MASJID ME JITNY LOG HEIN SAB KAFIR HEIN" 

WO KHARJIYO K 1 FIRQE ABAJIYA KA HUM- KHAYAL THA. 

IN ULAMA KO JO AKRAMA KI RIWAYAT KO MANTE HAIN, 

YE CHATE HEIN K WO PEHLE AKRAMA KI SADAQAT SABIT KAREN PHIR IS PER BEHES KARIN K IS KA QOL DURST HA YA NAHI. 

HAIRAT TO IS BAT PER HAI K AKRAMA TO UMMAT MUSLIMA KO WAJIB UL QATAL TASSAWUR KARTA HAI OR HUM IS KI RIWAYAT PER APNY AQAID KI BUNYAD RAKHTE HAIN